‫‫کیٹیگری‬ :
11 September 2017 - 18:14
News ID: 429900
فونت
کوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان کے علمائے کرام کا صحافیوں سے مشترکہ گفتگو میں کہنا تھا کہ برما کے حوالے سے او آئی سی، اسلامی کانفرنس، عرب لیگ، اسلامی کونسل، رابطہ عالم اسلامی اور پاک فوج کے سابق ریٹائرڈ آرمی چیف کی سربراہی میں بننے والے ۴۱ ممالک کا فوجی اتحاد کہاں غائب ہے۔؟
کوئٹہ پاکستان کے سنی و شیعہ علما

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بلوچستان کے علماء کرام، مذہبی سکالرز، سیاسی زعماء، قانونی و آئینی ماہرین اور معززین نے امریکی غلامی کی زنجیروں کو کاٹنے کے آغاز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے دوستی کی آڑ میں اسلامی امت کو تباہی اور ویرانی سے دوچار کیا ہے۔ اپنے مقصد کے لئے دنیا بھر میں دہشت پھیلائی ہے۔ برما کے مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم پر 41 ممالک کے فوجی اتحاد سمیت او آئی سی، اسلامی کانفرنس، عرب لیگ، اسلامی کونسل، رابطہ عالم اسلامی کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان، ایران، ترکی اسلامی ایکشن کونسل تشکیل دے کر عالمی فورم اور اقوام متحدہ کے سامنے برما کے مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے اپنا موقف پیش کریں۔ پاکستان میں امریکی تخریب کاری کو روکنے کیلئے تمام مذہبی اداروں، دینی و سیاسی جماعتوں کو ملکر پاکستان کے استحکام کے لئے آگے آنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی خطیب مولانا انوارالحق حقانی، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی، جمعیت علماء اسلام کوئٹہ کے امیر مولانا ولی محمد ترابی، ادارہ امور اسلامی بلوچستان کے صدر مولانا علامہ محمد جمعہ اسدی، جمعیت علمائے پاکستان بلوچستان کے امیر مولانا عبدالقدوس ساسولی، مذہبی سکالر و خطیب جامعہ مسجد مولانا عبدالعزیز، ڈاکٹر عطاء الرحمان، امام جمعہ امام بارگاہ و جامع مسجد اہل تشیع علامہ سید ہاشم موسوی، جامع مسجد سفیر کے خطیب قاری عبدالرحمان نورزئی، جمعیت علماء اسلام کوئٹہ کے مفتی سنز سعید، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان طارق محمود بٹ ایڈووکیٹ، جامع مسجد رحیمہ کے خطیب مولانا عبدالرحیم رحیمی، جامع مسجد خطیب فیض محمد روڈ مولانا عبدالکبیر شاکر سمیت دیگر نے کیا۔

مقررین نے کہا ہے کہ پاکستان نے پہلی بار امریکی غلامی کی زنجیروں کو کاٹنے کا آغاز کیا ہے، کیونکہ امریکہ نے دوستی کی آڑ میں اسلامی امت کو تباہی اور ویرانی سے دوچار کیا ہے۔ نائن الیون کے حوالے سے امریکی موقف غلط ثابت ہوا اور سعودیہ پر کارروائی ڈالی گئی۔ پاکستان میں اجنبی اور بیگانے سیاسی و مذہبی نظریات کا دورازہ بند کیا جائے۔ ازل سے ہی ہمارے نظریات، عقائد و افکار کا دشمن ہے۔ جس نے ہمیں مشرقی پاکستان کا حادثہ اور سقوط سے دوچار کیا ہے اور آج بھی مسلسل دھمکیاں دے رہا ہے۔ یہ ہماری ایمانی کمزوری ہے کہ سیاستدان امریکہ کو اپنا خیر و شر کا مالک سمجھتے ہیں اور انہوں نے اپنی حیات کا اختیار امریکہ کے سپرد کیا ہے۔ امریکہ نے ہمیشہ اپنے مفاد کے لئے پاکستان کو داخلی مشکلات اور معاشی بحرانوں سمیت مسائل سے دوچار کرکے ترقی سے محروم کیا ہے۔ پاکستان کے نظریاتی نصب العین میں امریکہ جیسے سیکولر سے دوستی، وفاداری اور تابعداری کی کوئی گنجائش نہیں، کیونکہ پاکستان اسلامی تشخص کا حامل ملک ہے۔ جس کا اسلامی آئین موجود ہے اور قرآن و سنت کے احکامات کے تابع ہے۔ طویل عرصے سے امریکی اتباع نے ہمارے قومی تشخص پر بدنما اثرات قائم کئے ہیں۔ ہر طرف دشمنوں کے حصار قائم ہیں۔ پاکستان نے افغان مسئلے پر امریکہ کا ساتھ دیا، کیونکہ یہ قومی مفاد میں تھا۔ روس کے خلاف جنگ میں پاکستان کا بہت بڑا کردار ہے۔

روس کی تباہی اور شکست پاکستان کی بدولت ممکن ہوئی۔ روس نے امریکی جنگ کا بدلہ پاکستان سے لینے کے لئے سرزمین پر دہشتگردی کروائی۔ جس میں ملک و قوم نے جانی مالی نقصان برداشت کیا۔ امریکہ نے افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے پاکستان کے پرخلوص کردار کو مشکوک جانا ہے اور افغان مجاہدین سمیت پاکستان کے درمیان بدگمانی، نفرت اور جنگ کی فضاء پیدا کی۔ طالبان کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔ نفرت اور عداوت کی جنگ ہم پر مسلط کی۔ انڈیا جو کہ امریکہ کا 70 سال سے دشمن ہے، اس کو افغانستان میں داخلے کی اجازت کس لئے دی گئی۔؟ آج دور تبدیل ہوا ہے۔ علاقے میں طاقت کے توازن میں تبدیلی آئی۔ چائنا، ترکی، ایران، پاکستان اور افغانستان کا 60 فیصد حصہ ایک نئے اتحاد کا حامی بن کر ابھرا ہے۔ نائن الیون کے بعد امریکہ کے غلط فیصلوں کی وجہ سے عراق، افغانستان اور پاکستان کو جو مالی، جانی نقصان ہوا ہے، امریکہ اس کا ازالہ کرے۔ ہلاک شدگان، تباہ شدہ املاک، زراعت، معاشی اور معاشرتی طور پر علاقوں کے تباہی کا تخمینہ لگاکر امریکہ سے عالمی عدالت انصاف کے ذریعے نقصانات کا ازالہ وصول کیا جائے۔ مقررین نے حکمرانوں اور مقتدر قوتوں سے اپیل کی ہے کہ آئندہ امریکہ سے تعلقات محتاط رویہ اختیار کرکے استوار کئے جائے۔ امریکہ اسلامی دنیا کی دولت کو لوٹنے والا ڈاکو ہے۔ وہ حکمرانوں کو دوست بناکر ملکوں کی دولت کو لوٹ رہا ہے۔ پاکستان صلح اور جنگ میں آزاد خود مختار ہے۔ کسی کی ڈیکٹیشن کا پابند نہیں۔ پاکستان میں امریکی تخریب کاری روکنے کیلئے تمام اداروں، دینی و سیاسی جماعتوں سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو متحد ہوکر اقدامات اٹھانے ہونگے۔

مقررین نے کہا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام ایک سنگین جرم ہے۔ جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسلامی ممالک کی اس قتل عام پر خاموشی امت مسلمہ کے لئے سوالیہ نشان بن رہی ہے۔ او آئی سی، اسلامی کانفرنس، عرب لیگ، اسلامی کونسل، رابطہ عالم اسلامی اور پاک فوج کے سابق ریٹائرڈ آرمی چیف کی سربراہی میں بننے والے 41 ممالک کا فوجی اتحاد کہاں غائب ہے۔؟ اس نام نہاد عالمی فوجی اتحاد کا شعبہ تعلقات عامہ بھی صحیح صورتحال سے آگاہ نہیں کر رہا۔ پاکستان، ایران، ترکی نے اسلامی دنیا میں ان مظلوموں کے حق میں آواز بلند کی ہے، جبکہ ساری امت مسلمہ غفلت کی نیند سو رہی ہے۔ آج پاکستان تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ سارے دشمن ملکر ہمارے خلاف ایک جگہ جمع ہوچکے ہیں۔ اسلامی دنیا خصوصاً پاکستان میں مضبوط انتشار عروج پر ہے۔ دشمن ہر روز نفاق و تفرقہ کیلئے نئے نئے منصوبے بنا رہا ہے۔ اس لئے محرم الحرام کی آمد ہے۔ سنی اور شیعہ حالات کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے دشمنوں سے ہوشیار رہیں۔ علماء کرام، دانشور، سیاسی قائدین قوم کو وحدت اور اخوت کا درس دیتے ہوئے مذہبی تنازعات سے اجتناب کیا جائے۔ حکومت تخریب کار عناصر کی بیخ کنی کے لئے اقدامات اٹھائے اور دشمنوں کا تعاقب کرے۔ حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی شہادت کا حقیقی پیغام قیام عدل و حکومت اسلامی ہے، اس کو عوام تک پھیلایا جائے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬