‫‫کیٹیگری‬ :
06 October 2017 - 17:45
News ID: 430249
فونت
ایران اور عالمی برداری کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی عرض سے بہانے تلاش کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے کی روح کے مطابق عمل نہیں کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وائٹ ہاوس میں امریکی فوجی کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے متازعہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کی تائید کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں جلد فیصلہ کریں گے۔

امریکی صدر نے ایک بار پھر دعوی کیا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔
ٹرمپ نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ، خطے میں دہشت گرد گروہوں کے قیام میں امریکہ کے خفیہ اداروں کے کردار اور اعترافات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے۔
ٹرمپ کے بقول ایران مشرق وسطی میں تشدد اور بحران کو برآمد کر رہا ہے لہذا تہران کی ایٹمی مہم جوئی کا خاتمہ ضروری ہوگیا ہے۔

جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ کی تیسری رپورٹ پندرہ اکتوبر کو جاری کی جائے گی اور اسی کے ساتھ ساتھ جامع ایٹمی معاہدے سے متعلق امریکی صدر کے ممکنہ فیصلے پر حکمراں طبقے کی جانب سے مخالفت کی صدائیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔

سیاسی مبصرین اور سی این این ٹیلی ویژن بھی اس حوالے سے صدر ٹرمپ اور ان کی کابینہ کے ارکان کے درمیان شدید اختلافات کی خـبر دے رہا ہے۔

معروف سیاسی تجزیہ نگار گلوریا برگر نے سی این این کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اپنے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن، وزیر جنگ جیمزمیٹس اور صدر ٹرمپ کے متضاد موقف سے وائٹ ہاؤس میں اختلافات کی شدت کی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

گلوریا برگر کا کہنا ہے کہ عالمی تبدیلیوں کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ اور وزیر جنگ نے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کافی مختلف موقف اختیار کیا ہے۔

امریکی وزیر جنگ جیمز میٹس نے امریکی سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے جامع ایٹمی معاہدے میں باقی رہنے کی حمایت کی تھی۔ جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے میں ہی امریکہ کا فائدہ ہے۔

امریکی چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈینفورڈ نے بھی سینیٹ کے روبرو جامع ایٹمی معاہدے کی حمایت اور ایران کی جانب سے معاہدے کی پابندی کیے جانے کی تصدیق کی تھی۔

اس کے علاوہ ڈیموکریٹ سینیٹر ایلزبتھ ویرن نے اپنے ایک بیان میں جامع ایٹمی معاہدے کو توڑنے کی بابت صدر ٹرمپ کو خبردار کیا ہے۔

سینیٹر اینگس کنگ نے بھی ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کے بارے میں حکومت امریکہ کے موقف پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے سے علیحدگی امریکہ کے لیے المناک ثابت ہوگی۔

ریپبلکن سینیٹر اور سینیٹ کی مسلح افواج کمیٹی کے رکن ٹام کاٹن نے بھی کہا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے میں اصلاحات کے لیے ایران کے ساتھ سفارت کاری کا راستہ اپنانے کی ضرورت ہے۔

اس سے قبل بھی متعدد امریکی سینیٹر، تواتر کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف میں تبدیلی  کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬