07 October 2017 - 22:36
News ID: 430278
فونت
ڈاکٹر دانش:
اپنے ایک بیان میں جے یو پی (نورانی) کے مرکزی میڈیا کوآرڈینیٹر نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ اگر اپنا کام کریں اور علماء کو اپنا کام کرنے دیں، تو جھل مگسی درگاہ جیسے سانحات رونما نہ ہوں، اور دو دن گزر جانے کے باوجود وفاقی وزیر داخلہ مذکورہ واقعہ کے اصل حقائق بیان نہ کر سکے، اس سے بڑی نالائقی اور کیا ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر دانش

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے مرکزی میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد یونس دانش نے کہا ہے کہ جس ملک میں وزیر داخلہ سے لیکر وزیراعظم تک فوج اور عدلیہ کے خلاف مودی کی زبان بولتے ہوں، اس ملک کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں، فتویٰ شریعت کا حکم ہے علماء کسی کو کافر اور مرتد بناتے نہیں، بلکہ بتاتے ہیں، جس پر عمل کرنا ریاست کا کام ہے، شرعی احکام پر قرآن و سنت اور مستند علماء حق سے رہنمائی لی جاتی ہے، قوم شریعت کی حکومت چاہتی ہے لیکن حکومت کی شریعت نہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر یونس دانش نے کہا کہ جب اس ملک میں کوئی قانون اسلام سے متصادم نہیں بن سکتا، تو پھر ختم نبوت کے حلف کو اقرار میں کیسے تبدیل کیا گیا، یہ کلریکل غلطی نہیں، بلکہ ڈان لیکس سے زیادہ اہم اور سنگین معاملہ ہے، اس کے ذریعے ایمان کی سرحدوں کو منہدم کرنے کی کوشش کی گئی، جس کی تحقیقات ہونی چاہئے اور اصل مجرموں کو بے نقاب کرکے حکومت کی صفوں سے نکال باہر کیا جانا چاہیئے۔

محمد یونس دانش نے کہا کہ ملک حالت جنگ میں ہے، پاکستان کے خلاف اندرونی اور بیرونی سطح پر سازشیں کی جا رہی ہیں، تو اسے وقت میں انتخابی اصلاحات کے بل سے ختم نبوت کے حلف کو ختم کرکے مذہبی منافرت پھیلا کر ملک میں انتشار پیدا کرنے کی حکومت نے خود سازش کی، جسے پاک فوج اور عوام کے مثالی اتحاد نے پارہ پارہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے جس طرح ناموس رسالت کے حوالے سے اپنے ایمان افروز پیغام کی وضاحت کی ہے اور عوام نے جس پامردی سے ہر فورم پر حکومت کی گرفت کرکے اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا ہے، اس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ اپنے خفت مٹانے کیلئے علماء پر تنقید کرکے اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ نے رینجرز کی تعیناتی پر جس طرح شور اور غوغہ کیا تھا، کیا وہ ریاست کے اداروں کو دست و گربیاں کرنے کی کوشش نہیں تھی، وزیر داخلہ اگر اپنا کام کریں اور علماء کو اپنا کام کرنے دیں، تو جھل مگسی درگاہ جیسے سانحات رونما نہ ہوں، اور دو دن گزر جانے کے باوجود وفاقی وزیر داخلہ مذکورہ واقعہ کے اصل حقائق بیان نہ کر سکے، اس سے بڑی نالائقی اور کیا ہو سکتی ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬