11 October 2017 - 20:14
News ID: 430333
فونت
ایرانی صدر مملکت:
ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدے سے دستبرداری صرف امریکہ کے ہی نقصان میں ہو گی، کہا ہے کہ ایران کو اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے میں کسی قسم کے مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
حسن روحانی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بدھ کے روز اپنی کابینہ کے اجلاس میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدہ دنیا کے مختلف ملکوں کی حکومتوں کے لئے ایک آزمائش ہے، کہا کہ اگر تمام فریق ایٹمی معاہدے کی پاسداری کریں گے تو اپنی حیثیت کا ہی تحفظ کریں گے اور اگر کوئی ایٹمی معاہدے سے علیحدہ ہوتا ہے تو وہ خود ہی اپنی حیثیت کو داؤ پر لگائے گا۔

صدر مملکت نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بارے میں کہا کہ گنتی کے صرف چند ممالک ہی ہیں جو امریکی اقدام کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ ایران نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے پوری دنیا اس کی حمایت میں کھڑی ہوئی ہے۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ خود یورپ میں امریکی اتحادی تک اس معاہدے کی حمایت کر رہے ہیں۔

ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اس سوال کے جواب میں کہ امریکی صدر کے اقدامات سے امریکہ میں اندرونی اتحاد میں کوئی مدد ملے گی یا مزید اختلافات بڑھیں گے، کہا کہ امریکہ اگر ایٹمی معاہدے سے باہر نکلتا ہے تو اس وقت امریکی عوام کو پتہ چل جائے گا کہ ان کے ملک نے کتنا نقصان اٹھایا ہے۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ اب یہ واضح ہو جائے گا کہ کہاں سرکش حکومت ہے اور وہ کونسا ملک ہے جو بین الاقوامی قوانین کو پیروں تلے روند رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ اگر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف کوئی اقدام کرتا ہے تو یہ اس کی بڑی غلطی ہو گی۔

صدر مملکت نے کہا کہ سپاہ، ایران اور علاقے کے عوام کے دلوں میں بس چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی چاہتے تھے کہ داعش دہشت گرد گروہ کو بیس برسوں تک علاقے میں باقی رکھیں اور اس سے ایک ہتھیار طور پر استفادہ کریں۔ وہ ایران کی سپاہ پاسدان انقلاب اسلامی سے خوف زدہ ہیں اس لئے کہ سپاہ پاسداران انقلاب نے اپنی منصوبہ بندی اور عراق، و شام اور لبنان میں عوام کی بھرپور حماکیت و مدد کر کے داعش دہشت گردہ کو رسوا کیا ہے۔

صدر مملکت نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ کے موجودہ صدر نے ایسے حالات بنا دیئے ہیں کہ جن کے نتیجے میں ایران اور زیادہ متحد ہوا ہے اور اس وقت ایران میں ایٹمی معاہدے کے مخالف اور حامی سب ایک ساتھ ہیں اور سب کے سب ایک آواز ہو گئے ہیں۔

صدر مملکت نے عراقی کردستان کے ریفرنڈم کی طرف بھی اشارہ کیا کہ اور کہا کہ عراقی کردستان کے حکام نے بڑی غلطی کی ہے جس کی قیمت انھیں چکانا ہو گی اور کرد عوام علاقے میں امن پسند عوام کی حیثیت سے احترام اور ترقی و پیشرفت کے خواہاں ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬