‫‫کیٹیگری‬ :
13 February 2018 - 23:49
News ID: 435021
فونت
آیت الله صدیقی نے وضاحت کی ؛
تہران کے امام جمعہ نے بیان کیا : مومنانہ زندگی کرنا اور ہمیشہ خداوند عالم سے مقام خوف میں ہونا ، خداوند عالم اور انبیاء الہی کی اطاعت مومن کی علامت ہے ۔
آیت الله صدیقی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق تہران کے عارضی امام جمعہ اور مدرسہ علمیہ امام خمینی (ره) کے متولی آیت الله کاظم صدیقی نے مسجد جامعہ ازگل میں منعقدہ اپنے درس اخلاق میں ایام فاطمیہ (س) کی مناسبت سے اس عظیم مصیبت پر امام زمان (عج) کی خدمت میں تعزیت پیش کی اور کہا : خداوند عالم انسان کے وجود میں جھوٹی فخر کرنس پسند نہیں کرتا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : جو شخص بھی یہ کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں ، وہ مسلمان نہیں ہے کیوں کہ مسلمان کی کچھ علامتیں ہیں ۔ ایسا شخص ہر نیک کام کو فیض الہی کی طرف سے جانتا ہے اور خود پر مغرور نہیں ہوتا ہے ۔ جب انسان خدائی ہوجائے اور الہی نور و ایمان اس کے قلب میں پھیل جائے ، تو اس کے قلب سے قساوت ختم ہو جاتی ہے اور اس کے اعمال و کردار خدائی رنگ و بو اختیار کر لیتی ہے ۔

تہران کے عارضی امام جمعہ نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : قرآن کریم کی آیات ان لوگوں سے مخصوص ہے کہ جن کا دل انسان و الہی ہونے کے لئے قفل نہیں ہوا ہے اور اس چیز کو قبول کرنے کی صلاحیت موجود ہو ۔ واقعی مومن اپنے تمام حالات میں چاہے سختی و مشکلات یا راحت و اطمینان ہر مرحلہ میں خداوند عالم ، اہل بیت علیہم السلام اور اولیای الہی کی یاد میں رہتے ہیں اور الہی قضا پر ہمیشہ راضی و خوش ہیں اور آئمہ اطہار علیہم السلام سے توسل کے ذریعہ اپنی مصیبت و دنیا کی مشکلات سے عبور کرتے ہیں ۔

انہوں نے بیان کیا : دیکھنا چاہیئے کہ کیا جب آمدنی کے مختلف راستے ہمارے لئے کھلتے ہیں یا کوئی مقام و پوسٹ ہمیں ملتی ہے تو کیا پہلے کی طرح قلبی ایمان و نور کو باقی رکھنے میں قادر رہتے ہیں اور اس کو ضایع نہیں ہونے دیتے ہیں اور ہماری دینداری صرف دنیوی مال و شہوت کے حصول کے لئے ہے ۔

آیت الله صدیقی نے اظہار کیا : مومنانہ زندگی بسر کرنا ، بات کرنا ، دیکھنا ، سننا اور ہمیشہ خداوند عالم کے خوف کے مقام پر ہونا ، خداوند عالم اور انبیاء الہی کی اطاعت کی علامت ہے ؛ جو شخص خداوند عالم کے ساتھ ہو اور اس کی نیت اچھی ہو خداوند عالم بھی اس کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کو آلودہ ہونے سے بچاتا ہے ۔

انہوں نے اپنی تقریر کے اختمامی مراحل میں والدین کے حقوق اور ہمارے حق میں دوسروں کے نیک اعمال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : بعض لوگ اپنے زحمت کش ماں باپ کے حق میں کم لطفی کرتے ہیں اور ان کا حق جیسا کہ ان کی شان کے مطابق ہو اور جس کے سلسلہ میں خداوند عالم نے حکم دیا ہے ادا نہیں کرتے ہیں ، والدین کا حق یہ ہے کہ اولاد اپنے ماں اور باپ کے لئے جتنا بھی اس کی صلاحیت ہو ان کی خدمت میں پیش کرے اور اپنے اس عمل سے خداوند عالم اور ماں و باپ کی خشنودی کا سبب ہوں ۔ اس شخص کا حق جس نے ہمارے حق میں نیک کام انجام دیا ہے یہ ہے کہ اس کا احترام کریں اور ان کے نیک عمل کو اچھائی و شایستہ صورت میں جواب دیں ۔/۹۸۹/ف۹۷۱/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬