‫‫کیٹیگری‬ :
20 August 2018 - 15:59
News ID: 436925
فونت
بعض افراد کا کہنا ہے کہ علماء کا طبقہ بھی عام لوگوں کے مانند ہے لہذا انہیں بھی اپنی زندگی کے اخراجات کے لئے کام کرنا چاہئے ، دوسری جانب ان گروہوں کے حوالہ سے ثقافتی امور کی انجام دہی جیسے تصنیف و تالیف ، تقریر اور تعلیم کا شمار کام کرنے میں شمار نہیں کیا جاسکتا ۔
علماء

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، گوالا مولوی ، کسان عالم دین ، سبزی فروش طالب عالم وغیرہ وغیرہ یہ وہ عناوین ہیں جو وقت بوقت سوشل میڈیا کی صفحات پر دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں ، بہت سارے لوگ ، علماء کے اس طریقہ کار کو پسند کرتے ہیں اور بہت سارے اس صنف کی ذمہ داریوں کو کچھ اور جانتے ہیں جو اس کے ساتھ یکجا نہیں ہوسکتی ، ہم اس سے پہلے کی تحریر میں‌ کچھ‌ باتوں‌ کی جانب اشارہ کرچکے ہیں اور اب کچھ باتوں‌ کی جانب اشارہ کررہے ہیں ۔

یہ گروپ معمولا یہ استدلال کرتا ہے کہ اصحاب رسول خدا(ص) کام بھی کرتے تھے اور تبلیغ اسلام بھی ، لذا عصر حاضر میں بھی ضروری ہے کہ علماء کام کریں تاکہ ان کی معیشت کا مسئلہ حل ہوسکے اور خالی اوقات میں تبلیغ دین انجام دیں ۔ اس بیان میں یہ بات روشن کے ہے کہ عصر رسول اسلام(ص) اور عصر حاضر دونوں ایک جیسے فرض کئے گئے ہیں ۔

مگر ذرا سی دقت سے یہ استدلال باطل ہوسکتا ہے کیوں کہ عصر مرسل آعظم(ص) اور عصر حاضر کے حالات کا اگر مقایسہ کیا جائے تو ہمیں یہ بتا چلے گا کہ حالات بلکل بدل چکے ہیں ، مثال کے طور پر علامہ محمد حسین طباطبائی تفسیر المیزان میں سوره اعلی کی آخری آیتوں کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ « مجمع البیان میں جناب ابوذر(رض) سے منقول ہے کہ رسول اسلام(ص) سے آپ نے سوال کیا یا رسول الله انبیاء کتنے تھے ؟ تو حضرت نے فرمایا : ایک لاکھ چوبیس ہزار اور پھر دریافت کیا کہ ان میں سے کتنے مرسل تھے ؟ تو فرمایا 313 مرسل اور بقیہ نبی تھے ، پھر پوچھا کہ کتنی کتابیں نازل ہوئی ہیں ؟ تو فرمایا: ایک سو چار کتابیں... » 1

ہم یہاں پر ہم حضرت ابوذر(رض) کے انداز سوال اور رسول اسلام(ص) کے انداز جواب کو بغور دیکھیں ، جناب ابوذر(رض) کے سوالات نہایت ہی سادے اور مرسل آعظم(ص) کے جوابات بھی نہایت مناسب ہیں ، توجہ رہے کہ یہاں پر مولف حضرت ابوذر(رض) کے مقام و منزلت کو کم کرنے یا ان کی شان میں کسی قسم کی گستاخی کرنے کے درپہ نہیں ہے ، یقینا آپ آسمان اصحاب رسول اللہ(ص) کے روشن ستارے کے مانند ہیں اور آپ کی منزلت تک رسائی عصر رسول اسلام(ص) اور عصر حاضر کے مسلمانوں کی دلی تمنا ہے اس کے باوجود وہ زمانہ ، اسلام اور مسلمانوں کا ابتدائی دور تھا ، مسلمان ابھی نئی اور ترقی یافتہ دنیا کی پیچیدگی ، مسائل اور مشکلات سے روبر نہیں تھے نیز دیگر رسومات ، طور طریقہ اور افکار و نظریات سے آگاہ نہیں تھے لہذا ان کے سوالات میں سادگی فطری عمل ہے ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۶

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬