28 August 2018 - 14:17
News ID: 436990
فونت
یمنی فوج کے ترجمان :
یمنی فوج کے ترجمان شرف لقمان نے متحدہ عرب امارات میں تمام تر سیکورٹی اقدامات کے باوجود دبئی ایرپورٹ کو یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے تمام شیخ نشین علاقے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے حملوں کے نشانے پر ہیں۔
شرف لقمان

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج کے ترجمان شرف لقمان نے کہا ہے کہ یمنی میزائل اور ڈرون طیارے متحدہ عرب امارات میں تمام تر سیکورٹی اقدامات اور تدابیر کے باوجود اپنے تمام اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے پیر کی رات دبئی ایئرپورٹ کو اپنے ڈرون حملے کا نشانہ بنایا۔

فلائٹ رڈار ٹونٹی فور سائٹ کے مطابق دبئی ایئرپورٹ پر یمن کے صماد تین ڈرون حملے کے نتیجے میں پچانوے فیصد پروازیں تاخیر کا شکار ہوگئیں ۔

یمن کی فضائیہ نے چھبّیس جولائی کو بھی صماد تین ڈرون طیارے کا استعمال کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات میں ابوظہبی ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا تھا۔

یمنی فوج کے ڈپٹی ترجمان عزیز راشد کا بھی کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور خاص طور سے دبئی ایئرپورٹ پر پیر کی رات کی کارروائی سعودی عرب میں آرامکو کمپنی پر حملے کے بعد ایک اور انتباہ کی مانند ہے۔

یمنی فوج نے جون کے مہینے میں دور دراز کے علاقوں تک کارروائی کرنے کی صلاحیت کے حامل اپنے ڈرون طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے سعودی عرب کی آرامکو کمپنی کی آئل ریفائنری کو نشانہ بنایا تھا اور سعودیوں کے اعتراف کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں اس آئل ریفائنری میں آگ لگ گئی تھی۔

یمنی فوج کے نائب ترجمان عزیز راشد نے سعودی اتحاد کو سخت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں جنگ کے طول پکڑنے کے ساتھ ساتھ  ڈرون اور میزائلی توانائی کے میدان میں یمنی فوج اور زیادہ مضبوط ہوئی ہے اور اس توانائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ جارحین کے فوجی اور اقتصادی مراکز ہمارے نشانے پر ہیں ۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے یمن کے تمام تر محاصرے کے باوجود یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی طاقت روزبروز بڑھتی جا رہی ہے اور جارح سعودی اتحاد کے اہم مراکز پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے لگاتار شدید حملوں نے اس اتحاد کو پہنچنے والے نقصانات کو نمایاں کر دیا ہے

۔یاد رہے کہ سعودی عرب نے چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے۔ سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات، اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کر دیا ہے-

سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے اس طرح کے ظالمانہ اقدامات اور محاصرے کے بعد آل سعود حکومت اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کر سکی ہے۔اور اب موجودہ حقائق سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یمن جنگ کا دائرہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اندر تک پھیلتا جا رہا ہے اور ان ممالک کے اہم مراکز اب باقاعدہ نشانے پر ہیں جس سے اس بات کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ جنگ کے نتیجے میں سعودی اتحاد کو شدید نقصان پہنچنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬