‫‫کیٹیگری‬ :
13 January 2019 - 23:58
News ID: 439521
فونت
آیت الله جوادی آملی:  
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس بیان کے ساتھ کہ ذات اقدس الہ شہدا کے خون کے حامی ہیں بیان کیا : ایسا نہیں ہے کہ اگر حکام نا اہل ہوں تو خداوند عالم عوام کے حق کو چھوڑ دیگا ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ تفسیر کے درس میں اس بیان کے ساتھ کہ ہر با تقوا انسان جو متقرب الی اللہ ہونا چاہتا ہے عبادت کے راستہ سے قدم بڑھائے کہا : تمام عبادات مومن کی معراج ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : اگر انسان مومن ہو تو اعلی مقام کو ایک کے بعد دوسرا دنیا میں ہی طے کر لیتا ہے ، دنیا کے بعد تکامل و ترقی کا راستہ بند ہو جاتا ہے بلکہ کمالات کا ظہور ہے ؛ قیامت میں ظلم آگ کی لکڑی ہوگا اور ایک مرتبہ وہ آگ کے حصار میں چلا جائے گا لیکن اہل جنت روح و ریحان سے لذت حاصل کرے نگے ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ جس طرح فرشتہ الہی الطاف و عنایت میں رشد کرتے ہیں مردان الہی بھی ایمانی درجات میں تکامل حاصل کر سکتے ہیں بیان کیا : مودت محبت سے لطیف و باریک ہے ، نہ صرف محبت بلکہ اہل بیت علیہم السلام سے مودت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رسالت کا اجر قرار دیا گیا ہے ۔

انہوں نے اپنی تقریر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اگر کوئی اہل بیت علیہم السلام سے محبت و الفت کرتا ہے تو ابھی بھی اجر رسالت میں کچھ کمی ہے اور اس نے ابھی تک اجر رسالت انجام نہیں دیا ہے کیوں کہ صرف محبت نہیں بلکہ مودت اجر رسالت ہے ، جس شخص کا پورا قلب محبت اہل بیت علیہم السلام سے بھرا ہوا ہو اور مودت کے منزل تک پہوچ چکے ہیں انہوں نے اجر رسالت ادا کی ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس بیان کے ساتھ کہ انسانی معاشرہ جو امیرالمومنین اور امام حسین علیہم السلام سے جو محبت رکھتے ہیں وہ کافی نہیں ہے بیان کیا : جب اہل بیت علیہم السلام سے مودت پائی جائے تو پھر دل میں کسی دوسرے کے لئے جگہ باقی نہیں رہے گا ۔

انہوں نے قرآن کریم کی ایک آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : قرآن کریم نے آرزو و تمنا کرنے کو غیر مفید جانا ہے اور اس کی ممانعت کی ہے لیکن امید کرنے کو فروغ دیا ہے آرزو اس معنی میں کہ بغیر وسیلہ کے کسی مقصد کی امید کرنا ہے لیکن امید وسیلہ کے ذریعہ کسی مقصد کے حصول کی امید کرنا ، کسان و کھیتی کرنے والا کوئی کام نہیں کرے اور فصل کاٹنے کا انتظار کرے لیکن وہ کاشت کار جس نے کھیتی کی ہے تمام اصول و ضوابط کا خیال رکھا ہے اور فصل کاٹنے کا انتظار کر رہا ہے تو یہ اس کی امید ہے نہ آرزو و تمنا ۔

قرآن کریم کے مشہور مفسر نے بیان کیا : انسان کا کام آرزو و تمنا سے انجام نہیں پاتا ہے ، انسان کو چاہیئے امید کے ذریعہ زندگی بسر کرے یعنی کسی بھی کام کو انجام دینا ہے اس کے مقدمات انجام دے اورجہاں اس کی صلاحیت و قوت نہیں ہے ذات اقدس الہی سے دعا کرے نہ یہ کہ بغیر کسی کام کو انجام دئے بیٹھ جائے اور آرزو و تمنا کرے ۔

انہوں نے بیان کیا : جو لوگ دنیا میں الہی احکامات سے دوری اختیار کی ہے اور صرف مال اکٹھا کرنے اور اس کو محفوظ کرنے کی فکر میں ہیں ان کو موقع نصیب نہیں ہوگا ، ایسا نہیں ہے کہ شہدا کے پاک خون ھدر چلا جائے گا اور خداوند عالم حکام کی بے توجہی و نا اہلی کے سلسلہ میں بے توجہ رہے گا ، ایسا نہیں ہے کہ عذاب صرف آخرت میں منحصر ہے بلکہ دنیا میں بھی الہی عذاب نازل ہوتی ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس بیان کے ساتھ کہ ذات اقدس الہ شہدا کے خون کے حامی ہیں بیان کیا : ایسا نہیں ہے کہ اگر حکام نا اہل ہوں تو خداوند عالم عوام کے حق کو چھوڑ دیگا ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬