03 March 2019 - 18:56
News ID: 439891
فونت
بہرام قاسمی :
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ خلیج فارس میں تین جزیرے یقینی طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کی مکمل ملکیت میں ہیں ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایران کے تینوں جزیرے تنب بزرگ، تنب کوچک اور ابو موسی کو ایرانی سرزمین کا اٹوٹ حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی حاکمیت تاریخی اور قدیمی ہے اور وہ اس سے کسی بھی طور پیچھے نہیں ہٹے گا۔

انہوں نے متحدہ عرب امارات میں او آئی سی کے وزراء خارجہ کے اجلاس  کے اختتامی اعلامیے پر کہا کہ آخری روز معمول کے مطابق دستاویزات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور پھر ان کی منظوری دی جاتی ہے لیکن  متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے بین الاقوامی اصولوں کے خلاف اختتامی اعلامیہ کو ابو ظہبی اعلامیہ کے عنوان سے پیش کیا اور حاضرین کی رائے لینے اور ان کے نقطہ نظر کے بغیراختتامی اعلامیہ مسلط کرنے اور سوء استفادہ کرنے کی کوشش کی جسے ایران اور پاکستان کے وفود نے ناکام بنادیا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اعلامیے کے متن میں جو متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش ہوا تھا ایرانی جزائر ابو موسی، تنب بزرگ اور تنب کوچک کے بارے میں بے بنیاد اور من گھڑت قسم کے دعوے کئے گئے تھے جس پر ایرانی وفد نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جس کی وجہ اجلاس میں کھلبلی مچ گئی اور دوسرے ممالک کے وفود نے بھی اجلاس کو ترک کیا اور اجلاس کا اختتام ہوا جس کی وجہ سے متحدہ عرب امارات کو اپنے غیر قانونی مقاصد کے حصول میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

بہرام قاسمی نے کہا : ایران کے تین جزیرے ابوموسی، بڑا اور چھوٹا تُنب کی ملکیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہم اس قانونی اور تاریخی حق سے ایک ذرہ برابر پیچھے نہیں ہٹیں گے.

واضح رہے کہ گزشتہ روز ابوظہبی میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے اختتام میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے دوسرے ممالک کی رائے کو مدنظر رکھنے کے بغیر ابوظہبی اعلامیہ کے عنوان سے ایک بیان پیش کر دیا جس میں وہ تین جزائروں پر ایران کی ملکیت کے خلاف بیان جاری کرنا چاہتا تھا لیکن ایران اور پاکستانی وفد نے اس کے من گھرٹ بیانات پر شدید احتجاج کیا۔/۹۸۹/ف۹۷۶/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬