17 April 2019 - 23:39
News ID: 440199
فونت
ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی:
اسلامی نظریاتی کونسل کی سابق خاتون رکن نے جب تک امت مسلمہ زوال کا شکار ہے اور جب تک وہ اس قرآنی فلاحی نظام کی طرف نہیں آتی، سودی چنگل سے معیشت نہیں نکلتی، اس وقت تک ہمارا ںظام ٹھیک نہیں ہوسکتا ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جماعت اسلامی کی مرکزی رہنماء ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی ںے پاکستان کے شیعہ علام دین علامہ افتخار حسین نقوی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: تمام مکاتب فکر میں 90 سے 95 فیصد مشترکات ہیں۔ قرآن ایک، رسول ایک اور سنت ایک ہے، فقہ میں بھی دس سے بیس فیصد اختلاف ہے، باقی سب چیزیں ایک جیسی ہیں۔ لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں صرف اختلاف والی چیزیں ہائی لائٹ کی جاتی ہیں، جبکہ مشترکات کہیں زیادہ ہیں۔ اس کا مقصد اصل یہی ہے کہ تقسیم کرو اور حکومت کرو۔

ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بہت بڑا کام کیا ہے اور اسکی بہت زیادہ قیمتی سفارشات مرتب ہوئی ہیں، لیکن جتنی بھی آج تک حکومتیں آئی ہیں، انہوں نے ان سفارشات پر صحیح معنوں میں عمل درآمد نہیں کیا کہا: پانچ سال پارلیمنٹ ممبر رہنے کے وقت ہم اسکا مسلسل مطالبہ کرتے رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے، انہیں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔ ان سفارشات پر بحث کرائی جائے اور قانون سازی کی جائے۔ لیکن چونکہ حکومتیں مخلص نہیں ہوتی، اس لئے اسلامی قوانین کے نفاذ میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔

انہوں ںے اسلام اور تکفریت کو ایک دوسرے سے متضاد چیزیں بتایا کہا: اسلام یعنی سر تسلیم خم کرنا ہے، اپنی مرضی کو ختم کرکے خدا اور اسکے رسول کی مرضی کے تابع بنانا، اسلام ہے اور کفر اور تکفیریت یہ ہے کہ انسان شیطان کا بندہ بن جائے، یہی سمجھتی ہوں کہ حضور کے سچے عاشق اور امتی بن جائیں تو یہ مسائل ہی ختم ہو جائیں۔  

ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلام نے ہمیں اختلاف کے ساتھ ایک دوسرے کا احترام، رواداری محبت ایک دوسرے کو عزت دینے کا درس دیا ہے، جیو اور جینے دو کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا چاہئے کہا: اپنا مسلک چھوڑو نہیں، دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں۔ محبتیں انسانوں کو زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاتی ہیں، میں سب سے زیادہ یہ سمجھتی ہوں کہ ایک دوسرے کا احترام کریں، جتنے فرقے اور مسالک ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں اور دوسرے کو چھیڑو نہیں، میں یہی اقدام ضروری سمجھتی ہوں، دیکھیں قوانین، سختی اور جبر اس سے معاشرے نہیں بنتے، معاشرے تہذیب، احترام اور محبت سے بنتے ہیں۔ ہمیں رواداری اور محبت کا درس دینا ہے۔ آپکا جو مسلک ہے، آپ اس پر کاربند رہیں، لیکن دوسرے کو یہ نہ کہیں کہ آپ کم مسلمان ہیں، یا غلط اور کافر ہیں۔ ایک دوسرے کو عزت دیں، اختلاف کو مخالفت نہ بنائیں۔

انہوں ںے کہا: جب تک امت مسلمہ زوال کا شکار ہے اور جب تک وہ اس قرآنی فلاحی نظام کی طرف نہیں آتی، سودی چنگل سے معیشت نہیں نکلتی، اس وقت تک ہمارا ںظام ٹھیک نہیں ہوسکتا، اسلامی نظام معیشت میں پیسے کا بہاو امیر سے غریب کی طرف ہے، جبکہ سودی ںظام ہے، اس میں غریبوں کا گلہ گھونٹ کر انکے گلے پے چھری رکھ کر امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے اور غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے، جو خلا بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے اور اسی لئے معاشرے میں فساد ہے اور ظلم کا نظام ہے، کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں پورے ملک کی دولت اور ہر طرح کی کرپشن، ہر طرح کا فراڈ، انکو عدالت اور نیب بھی کچھ نہیں کہتیں، غریب اگر دس روپے کی چوری کر لے تو بس انکا بس چلے تو اس کا ہاتھ بھی کاٹ لیں اور اسے جیلوں میں ڈال دیں اور انکی عزت بھی نہ رہے، اسلامی ںظام معیشت کا اصول کہ یعنی امیر سے غریب کی طرف پیسے کا بہاؤ ہو اور عدل و انصاف ہو۔ کرپشن نہ ہو، ظلم نہ ہو، حرام کی کمائی کے ذرائع نہ ہوں، ڈاکے اور چوری کا خاتمہ ہو۔

سمیعہ راحیل قاضی نے یہ کہتے ہوئے کہ ایران برادر اور ہمسائیہ ملک ہے، ایک ایران ہی تو ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ دو ملک ہیں لیکن اس میں قوم ایک بستی ہے، مشکل وقت میں ہمارے اوپر مدد فرض ہے کہا: میں خود بہت دکھی ہوں کہ امت مسلمہ نے رسپانس نہیں دیا، جس طرح ہمارے غیر مسلموں کے لیے دروازے کھلے ہوتے ہیں، اپنے برادر ملک کے عوام کا خون اور دین کا بھی رشتہ ہے، حتیٰ ایمان کا رشتہ ہے، ہم غم کی گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں، جماعت اسلامی اور قوم کی طرف سے دعا گو ہوں۔ اللہ ہمیں مشکل گھڑی میں برادری ایرانی قوم کا ساتھ دینے کی توقیق دے۔/۹۸۸/ ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬