21 May 2019 - 14:23
News ID: 440423
فونت
القدس کانفرنس :
فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہوٹل میں القدس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں سیا سی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہوٹل میں القدس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں سیا سی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق کا کہناتھا کہ فلسطین کا ساتھ دینا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔دنیا کی بہت سی اقوام انسانیت کی خاطر فلسطینی عوام کا ساتھ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی وہ واحد قوم ہےجو ٹینکوں کے مقابلے میں پتھر سے لڑتی ہے۔ آج فلسطینی بچے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے بجائے شہادت کی خواہش رکھتے ہیں۔

سینٹر سراج الحق کاکہنا تھا کہ پاکستان ایک نظریہ اور ایک کلمہ ہے، پاکستان کا اول و آخر اسلام ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ فلسطین کا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بحیرہ عرب میں امریکی بحری بیڑہ موجود ہیاور امریکہ ایران پر حملے کے لئے پر تول رہا ہے جو مسلم امہ کے لئے نقصان دہ ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودیہ عرب کی ٹینشن سے اسرائیل فائدہ اُٹھاتا ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ وہ مسلم امہ کو آپس میں لڑوا کر وہ دنیا پر اپنا تسلط قائم کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی، پاکستان اسرائیل کو تسلیم بھی کرلے تو اسرائیل اس کو اہمیت نہیں دے گا کیوںکہ اس کے لئے بھارت اہمیت کا حامل ہے، بھارت اسرائیل اور امریکہ ایک ٹرائیکا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ فلسطین کا معاملہ ہمارے دل کے قریب ہے، اسرائیل کیساتھ عرب ممالک کے تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کو روکنے کے لئے مسلم امہ نے اسرائیل کیساتھ تعلقات بحال رکھے ہوئے ہیں۔

محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم مسئلہ فلسطین کو اٹھائیں گے تو ہم کشمیر کے مسئلے کو بھی عالمی سطح پر بہتر اٹھا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے فلسطین قبلہ اول کی وجہ سے اہم ہیاور پاکستانی دفتر خارجہ کو چاہیے کہ فلسطین کے موضوع کو عالمی سطح پر اُٹھائے۔

 القدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جو مظالم جاری ہیں ان پر بات کرنا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوم القدس کو پاکستان میں سرکاری سطح پر منا نا چاہیئے۔

فاروق ستار نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کے مظالم انتہائی افسوس ناک ہیں،امریکی صدر نے فلسطین کو صہیونیوں کی جاگیر بنانے کی ٹھان رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان واضح اور ٹھوس موقف کے ساتھ تسلسل کے ساتھ فلسطین کاز کی حمایت کرتی رہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسرار عباسی کاکہنا تھا کہ حکومت فلسطین کاذ کیلئے  ہر سطح پر آواز اُٹھائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے زور دیا گیا مگر وزیر اعظم عمران خان نے اس کوقبول کرنے سے انکا ر کر دیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سند ھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر زیدی، سابق رکن سندھ اسمبلی محفوظ یار خان، ڈاکٹر عالیہ امام، علامہ قاضی احمد نورانی، پیر ازہر ہمدانی، ارشد نقوی، میجر قمر عباس، نعیم قریشی، مسلم پرویز اور صابر ابو مریم نے کہا کہ آج اسرائیل محصور ہے، اسرائیل نے داعش کو بنایا کہ وہ شام کو ختم کر کے اس پر قبضہ کرنا چاہتا تھا مگراس کی تمام تدبیریں الٹی پڑ گئیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا وجود اب ختم ہونے والا ہے۔ امام خمینی نے کہا تھا کہ فلسطین کے مسئلے کا واحد حل مقاومت ہے، آج فلسطین اور غزہ کے مظلومین اپنے دفاع کے لئے اسرائیل پر حملہ کرتے ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ امریکا جو 15 ٹریلین ڈالر کا مقروض ہے وہ عالمی ٹھیکیدار بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی مقاومت کا ہر ممکن ساتھ دیں گے، ہم فلسطین اور کشمیر کے حل کے لئے کی جانے والی ہر کوشش میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اسرار عباسی کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کے عظیم مقصد کے لئے ہم ہرلمحہ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خدا ہمیں فلسطین کے موضوع کیلئے تمام امور کی انجام دہی کرنے کی توفیق دے۔ کانفرنس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کی قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ نصاب تعلیم میں مسئلہ فلسطین کو شامل کیا جائے۔

کانفرنس میں پاکستان میں موجود فلسطینی طلباءکے صدر محمد زیدان سمیت معروف سیاسی وسماجی شخصیات میں کرامت علی، احمد خان ملک، امتیاز فاران،، سید شبر رضا، میجر قمر عباس، ارم بٹ، الحاج محمدرفیع۔، نعیم قریشی،محمد عاقل، پروفیسر ہارون رشید، ایڈوکیٹ ملک طاہر، عبد الوحید یونس، ریحان عابدی و دیگر شریک تھے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬