‫‫کیٹیگری‬ :
27 May 2019 - 15:06
News ID: 440459
فونت
آیت الله مکارم شیرازی نے ایکسویں شب رمضان کے اعمال میں:
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوے کہ اگر ملک میں پارٹی بازی کا سلسلہ ختم ہوجائے اور اقتصادی ٹیم کو مضبوط بنادیا جاءے تو ملک کے اقتصادی حالات میں سدھار اسکتا ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سےحضرت آیت الله مکارم شیرازی نے حوزه علمیه امام موسی کاظم(ع) قم کی مسجد میں ایکسویں شب رمضان کے اعمال میں شریک روزہ دار مومنوں سے خطاب کرتے ہوئے یوم شھادت مولاءے متقیان حضرت امام علی(ع)  کی تعزیت پیش کی اور اس شب کو ایندہ ایک سال کی تقدیروں کی شب جانا ۔   

اس مرجع تقلید نے یہ سوال اٹھاتے ہوئے کہ کیا انسان کی تقدیر اس کی مرضی کے بغیرمعین کی جائے گی اور اس میں اس کا کوئی کردار نہ ہوگا کہا: یہ چیزخدا کی عدالت اور حکمت کے خلاف ہے کہ وہ انسان کے ارادہ اور اس کی مرضی کے خلاف انسان کی تقدیر رقم کرے ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان کی تقدیر کو اس کی صلاحیت اور شایستگی کی بنیادوں پر معین کیا جائے گا کہا: اگر ہم اچھے اخلاق و کمالات کے مالک ہوئے تو پروردگار عالم ہمارے لیے اچھی تقدیر لکھے گا اور اگر برے صفات کے حامل و مالک رہے تو بری تقدیر لکھی جائے گی ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے ملک کے داخلی مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر ملک میں پارٹی بازی کا سلسلہ ختم ہوجائے اور اقتصادی ٹیم کو مضبوط بنادیا جائے تو ملک کے اقتصادی حالات میں سدھار اسکتا ہے ۔

اس مرجع وقت نے شب قدر کو خداوند متعال کی بارگاہ میں شب توبہ اور پرھیزگاری بتایا اور کہا: اس شب میں ہمیں اپنے خدا سے یہ عھد وپیمان کرنا چاہئے کہ ہم اچھے کام انجام دیں گے اور اخلاقی برایوں سے دور رہیں گے کہ اگر یہ نیت رہی تو یقینا اس شب خدا کی عنایت ہمارے شامل حال ہوکر رہے گی ۔ 

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے اس استاد نے تقوای الھی کی مراعات ، زندگی میں نظم و ضبط ، یتیموں اور بیکسوں کی  دسترسی ، مظلوموں کی حمایت امام علی علیہ السلام کی وصیت کا حصہ جانا اور کہا: حضرت علیہ السلام نے اپنی عمر کے اخری لمحات میں جو وصیت کی ہے وہ نہایت درس اموز ہے ۔

انہوں نے مادیات میں غرق ہونا بہت ساری سنتوں اور نیکیوں کی فراموشی کا سبب جانا اور کہا: مغربی دنیا سے انے والی زندگی گزارنے کی سوغات یہ ہے کہ پڑوسی کو پڑوسی کی خبر نہیں ہے ۔

انہوں نے نماز قائم کرنا امام علی علیہ السلام کی وصیت کا دیگر گوشہ جانا اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اگر دنیا اور اخرت میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں اور عزت دار بننا چاہتے ہیں تو وقت پر نماز قائم کریں اور اول وقت نماز پر خاص توجہ دیں ۔ 

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مسجد کو مسلمانوں کے اتحاد کا مرکز جانا اور کہا: جب تک یہ خانہ خدا مسلمانوں کے درمیان موجود ہے دشمن ہمارے درمیان جدایی نہیں ڈال سکتا ۔

انہوں نے مال اور جان کے جھاد کو مولائے کاینات کی دیگر وصیت کا حصہ جانا اور کہا: جھاد فقط میدان جنگ ہی میں جانے اور لڑنے کا نام نہیں ہے ، مال، جان اور زبان کا جھاد بھی ایک قسم کا جھاد ہے ، جس سے جس طرح بھی ہوسکے وہ دین کی راہ میں جھاد کرے ۔

اس مرجع تقلید نے اختلافات سے پرھیز مولائے کاینات علی ابن طالب علیھما السلام کی وصیت کا حصہ جانا اور کہا: عصر حاضر میں دنیا کو ہر دور سے زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے ، مولائے کائنات ملت اسلامیہ کو اختلافات سے دوری ، اپسی ھمدلی اور اتحاد و یکجہتی کی دعوت دیتے ہیں ۔ 

 

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ کرنا دعاوں کے قبول نہ ہونے کے اسباب

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے امیرالمومنین علی علیہ السلام کی نگاہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ کرنا دعاوں کے قبول نہ ہونے کے اسباب بیان کئے اور کہا: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فقط بے پردگی ہی کی حد تک محدود نہیں ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: سننے میں ایا ہے کہ فلاں اسکول میں ڈانس اور گانے کا پروگرام ہوا ، یہ اسلامی ملک ہے ، یقینا تمام والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے سلسلہ میں اقدام کریں اور حادثہ کی بہ نسبت خاموش نہ رہیں اھاح۔

2030 دستاوز سامراجی ہے

اس مرجع تقلید نے 2030 دستاوز کو سامراجی ایجنڈا بتایا اور کہا: سامراجیت اس طرح ہمیں اپنے تسلط اور اختیار میں لینا چاہتی ہے ، کیا اس کے مقابل " نہی عن المنکر" اپ کا وظیفہ نہیں ؟ کیا کنٹرول نہ ہونے والی مہنگایی کے مقابل کہ جسے بعض دکان دار اور تجار عوام پر تھوپ رہیں " نہی عن المنکر" کیا جانا ضروری نہیں ہے ؟

انہوں مزید کہا: نہی عن المنکر فقط یہیں تک ختم نہیں ہوجاتا بلکہ ٹی وی ریڈیو سے نشر ہونے والا فلاں پروگرام کہ جو دینی ایین کے خلاف ہے وہاں بھی  " نہی عن المنکر" موجود ہے ، عوام مختلف طریقہ سے روکنے کی کوشش کریں اور اس سے اپنی مخالفت کا اعلان کریں ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مزید کہا: شوسل میڈیا کی خراب صورت حال کے پیش نظر اگر ہم اپنے جوانوں کی بہ نسبت غافل رہے تو دشمن ہم سے تمام چیزیں چھین لے گا ۔

انہوں نے اخر میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے احیا کی تاکید کی اور کہا: اگر ہم اس دو دینی واجب سے غافل ہوگئے تو ہماری دعاییں قبول نہ ہوں گی ۔۹۸۸

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬