رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے انقلابی رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے صدی معاملے کو فلسطینی اہداف کے سراسر خلاف جانتے ہوئے تاکید کی : صدی معاملہ در حقیقت ٹرمپ اور اسرائیل کا معاملہ ہے جسے امریکہ کے اتحادی عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
بحرین کے بزرگ عالم دین نے فلسطین کے بارے میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے بادشاہوں کے تخریبی کردار کی بھی مذمت کرتے ہوئے مذکورہ بادشاہوں کو امریکی اور اسرائیلی ایجنٹ قراردیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : صدی معاملے میں ایک طرف اسرائیل اور امریکہ ہیں اس معاملے کا دوسرا فریق کون ہے؟ فلسطینی عوام اور فلسطینی سیاسی قیادت جو اس معاملے کے خلاف ہیں۔
بحرین انقلاب کے رہنما نے تاکید کی : فلسطینی فلسطین کے اصلی مالک اور اصلی فریق ہیں اس معاملے میں ان کی جگہ کہاں ہے۔
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا : فلسطینی حکام اور عوام اس معاملے کے خلاف ہیں ۔ امریکہ اور اسرائیل در حقیقت اپنے اتحادی عرب ایجنٹوں کے ذریعہ اس معاملے کو فلسطینیوں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں اور اس معاملے کو وہ جلد از جلد انجام دینے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں ۔
واضح رہے کہ بحرین میں اسرائیل و امریکا اور اس کے غلاموں کی طرف سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں فلسطین کے حقوق کو پامال کیا جائے گا، اس کانفرنس میں صدی معاملہ معاہدی انجام دیا جائے گا اور عرب ممالک کی طرف سے فلسطین کی تباہی و محدود کرنے کا بل پاس کیا جائے گا تا کہ اس کے آقا اسرائیل کو مکمل قانونی اختیار مل جائے اور فلسطینی اپنے حق سے محروم ہو جائیں ۔