15 June 2019 - 22:08
News ID: 440604
فونت
نجف اشرف کے امام جمعہ:
نجف اشرف کے امام جمعہ نے سعودیوں کو یمن کی بے گناہ عوام پر حملے بند کرنے تاکید کی اور واضح طور سے کہا : یونائٹیڈ اسٹیٹ امریکا کے مقابل اسلامی جمھوریہ ایران کا اقتدار علوی اور حسینی ثقافتی کا ماحصل ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، نجف اشرف عراق کے امام جمعہ حجت  الاسلام سید صدر الدین قبانچی نے اس ھفتہ حسینیہ فاطمہ کبری (سلام الله علیها) میں ہونے والی نماز جمعہ کے خطبہ میں 17 سعودی دھشت گردوں کو پھناسی دیئے جانے کا مطالبہ کیا اور کہا: عراقی حکومت پر سعودی حکمرانوں کا دباو ہے کہ ان دھشت گردوں کو ازاد کر دیا جائے ، مگر حکومت عراق ان دھشت گردوں کو پھانسی کے پھندے میں لٹکا کر سعودی حکمرانوں کے غلام نہ ہونے کو ثابت کرے ۔ 

انہوں نے فرانس سے ملت عراق اور شھید گھرانوں سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا اور کہا : فرانس سے تعلق رکھنے والی داعشیوں کو بھی بغیر کسی تکلف کے پھانسی د ے دی جائے ۔ 

نجف اشرف کے امام جمعہ نے اپنے خطبہ کے دوسرے حصہ میں تیل بردار دو کشتیوں کے ساتھ دریائے عمان میں رونما ہونے والے سانحہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اس سانحہ کا پہلا ملزم غاصب صھیونیت ہے کیوں کہ وہ تنہا ایسا ملزم ہے جس کا فائدہ اس تک پہونچتا ہے ، ہم اس سانحہ کو عین جاپانی وزیر اعظم کی ایران میں موجودگی کے وقت رونما ہو مذمت کرتے ہیں ، اس طرح کے سانحہ علاقہ کے حق میں بہتر نہیں ہیں کیوں کہ کوئی بھی جنگ کا طلبگار نہیں ہے ۔

 

انہوں نے امریکی صدر جمھوریہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے سلسلہ میں موجود موقف کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ملت ایران کے نزدیک امریکا کی ذلت اور پستی کی بنیاد ان کی علوی اور حسینی ثقافت ہے کہ جو ھرگز دشمن کے مقابل تسلیم نہیں ہوں گے اور پیچھے نہیں ہٹیں گے  ۔

حجت الاسلام قبانچی نے اسی مہینہ میں «صدی کی ڈیل» کے عنوان سے بحرین میں ہونے والی کانفرنس پر عکس العمل پیش کیا اور کہا: عراق نے اس کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا کیوں کہ اس کانفرنس میں شرکت کا مطلب غاصب صھیونیت کو رسمیت دینا ہے ۔

انہوں نے یمن کے حوثیوں کی جانب سے سعودی ائرپورٹ پر ہونے والے حملہ کو صحیح بتایا اور اسے اپنا دفاع جانا اور کہا: یمن ایسے حالات میں اپنا دفاع کررہا ہے کہ  دنیا 5 سال کے عرصہ میں اس پر ہونے والی چڑھائی پر چپی چادھے ہے ، ال سعود جتنی جلد ہوسکے اتنی جلد یمن پر اپنے حملے بند کرے ۔/ ن ۹۸۸

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬