04 February 2020 - 08:49
News ID: 442038
فونت
امریکہ و اسرائیل ایران میں طلوع  ہوتی بہارِ انقلاب اور دنیا کے ہر سمت بکھرتی اسلامی بیداری کی خوشبو ہرگزقید نہیں کرسکتے !

حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی

المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی ، دہلی

یہی کیا کم ہے کہ نسبت مجھے اِس خا ک سے ہے!

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق, امریکہ و اسرائیل ایران میں طلوع  ہوتی بہارِ انقلاب اور دنیا کے ہر سمت بکھرتی اسلامی بیداری کی خوشبو ہرگزقید نہیں کرسکتے!۔

اہلِ ایمان اور دنیا کےتمام حریت پسندوں خاص ایران کی جسوُر و غیور قوم  کو ۲۲؍ بہمن کی جشنِ آزادی بہت بہت مبارک ہو؛ یہ جشنِ انقلاب در حقیقت اسلام  دشمن عناصرکی سازشوں کی  ناکامی اور اسلام  و مسلمانوں کے وقار و سر بلندی کا جشن ہے، یہ جشن ظلم  کے خلاف مزاحمت کا جشن  ہے،  یہ جشن صالح قیادت کا جشن  ہے، یہ جشن  شاہی جبر و تشدد اور ناانصافی کے مقابلے عدل و انصاف کی حکمرانی کا جشن ہے، یہ جشن ایرانی عوام کا فخر و غرور  ہے، یہ جشن شریعت کے نفاذ کی عملی کوشش کا جشن  ہے یہ جشن  قرآن  و سنت کےعملی اتباع کا جشن ہے، یہ جشن نظام ولایت و امامت سے متمسک  ہونے کے اظہار کا جشن ہے، یہ جشن جاہلیت کی بلند و بالا کئی سوسالہ عمارت کے زمیں بوس ہونےکا جشن ہے... یہ جشن در اصل معرکۂ بدرکا جشن نور ہے جس کی روشنی  دنیا والوں کی آنکھوں کو خیرہ کیئے دے رہی ہے!

یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے

یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے

امریکہ و اسرائیل  ایران  میں طلوع  ہوتی بہارِ انقلاب اور دنیا کے ہرسمت بکھرتی اسلامی بیداری کی خوشبو ہرگزقید نہیں کرسکتے!

اس کی خوشبو سے معطر ہے زمانہ سارا

کیسےممکن ہے وہ خوشبو بھی گلابوں میں ملے

ایران کا اسلامی انقلاب امام خمینی کی قیادت میں شروع  ہونے والی سب سے بڑی عوامی تحریک کا آغاز سنہ 1963ء میں بادشاہی حکومت کے اسلام مخالف اقدامات پر امام راحلؒ اور دوسرےعلماء کی مخالفت سے ہوا جسکے نتیجےمیں یہ انقلاب سنہ 1979ء میں کامیاب ہوا جس سےایران میں بادشاہی حکومت کا خاتمہ اور اسلامی جمہوریہ قائم ہوئی۔

حضرت آیت اللہ امام خمینی (رہ) اوران کے جانباز علمائےکرام اور دیندار پیرو جوان، مرد و زن نے نہ صرف سر زمین ایران بلکہ پوری دنیا میں اپنی تحریک سے اسلامی و اخلاقی اقدار و ثقافت کی قدر و قیمت اوراس کی منزلت و مقام کو واضح  کیا ہے جس کی ہر بیدار مغز انسان کو قدر کرنی چاہئیے۔

انقلاب ایران نےاپنے ابتدائی دورسے اب تک ہر ظالم سے بغاوت ہرمظلوم و مستضعف کی حمایت کرتا آیا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔

دنیا کا پہلا یہ انقلاب ہےجس نے مسجداقصٰی کی آزادی اور فلسطین کی کر کھل کر حمایت کواپنا الہی، دینی اور اخلاقی فریضہ سمجھا اور دامے، درمے، سخنے مدد کی ہے اور کرتا رہے گا۔ اس کے مقابلے میں دیگرمملکت اسلامیہ کے منافقانہ روئیے قابل غور ہیں! کیا غضب ہے عجب منافق ہیں اور کہتے ہیں کب منافق ہیں؟

جمہوری اسلامی ایران اپنے انقلاب کے بعد عالم اسلام کا پہلا اسلامی وہ ملک ہے جس نے اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المذاہب کو اپنے داخلی اور خارجی پالیسیوں کا حصہ بنا کر خطہ میں اس کی عمدہ مثال پیش کی اورآج بھی دنیا کے تمام مسلمانوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔ اس ملک کی حکمت عملی، انسان دوستی اوراس کی روز افزون ترقی سے جلنے والی اسلام دشمن عالمی طاقتوں نے اس کے خلاف ہر طرف نفرت کے خیمے اور تعصب کی آندھیوں کا تانابانا بُن کر اسے دنیا سے الگ تھلگ رکھنے کی جو سازشیں رچی ہیں وہ ایک مسخرہ کےسوا کچھ  بھی نہیں ہے یہ کل بھی آزاد تھا آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا!

جس طرح  ہر ملک و ملت اور ہرشخص کو ہرلحاظ سے جینے اور آزاد رہنے کا حق حاصل ہے۔ اسی طرح اس ملک و ملت کا بھی  فکری ، سیاسی ، سماجی اور معاشی  جد و جہد کی آزادی اس کا بنیادی حق ہے۔ امریکہ و اسرائیل  تو کیا ساری دنیا ملکر بھی اس کے بنیادی حقوق  نہ چھین پائے ہیں اور نہ ہی کبھی چھین سکتے ہیں ۔

نہ چھین پائے گا اس سے کوئی نقوشِ خیال

یہ پھول اس کے ہیں یہ شاخسار اس کا ہے

چلے تو دھوپ کا بادل ہے خود اپنی جگہ

رکے تو ہر شجرِ سایہ دار اس کا ہے

ایران  کے سرفرشوں نے اس انقلاب و آزادی کو اپنے لہو سے سینچا ہے۔ اس ملک کی تحفظ کےلئے۶۰۰۰ شہیدوں کہ جن میں مرد و زن بوڑھے،  جوان،  بچے، ماؤں اور نیک و صالح علما و مفکرین کے  پاکیزہ خون شامل ہیں جنہیں قیامت تک کسی بھی استکباری اور استعماری مطلق العنان حکومت کی منہ زور آندھیاں نہ ہلاسکتی ہیں اور نہ مٹا سکتی ہیں اور نہ ہی کوئی اس کی دن دوگنی رات چوگنی ترقی میں حائل ہی ہوسکتا ہے ...

ایرانی قوم نے امریکہ اور اس کے ہمنواؤں کی ظالمانہ اقتصادی اور تجارتی پابندیوں اور مسائل و مشکلات کے با وجود بڑے بڑے اقدامات کے ذریعےاس قسم کے اپنے داخلی اور خارجی مسائل و مشکلات پرآسانی کے ساتھ قابو پایا اور بڑی کامیابیاں حاصل کیں ہیں یہ مشرق وسطی کا واحد ملک ہےجو جو ہری ٹیکنالوجی کےشعبے میں اس وقت اس منزل پر پہنچ گیا ہے کہ دنیا کے دیگر بڑے ملکوں کے ساتھ مشترکہ جوہری منصوبوں منجملہ یورینیم کی افزودگی اورایٹمی فیوز کے منصوبوں پرعملدرآمد کرنے کی توانائی رکھتا ہے. آج بھی اس ارض پاک کےلاکھوں دیندارجوان  و پیر کی یہی صدائے بازگشت ہر حریت پسند انسان کے کانوں سے ٹکراتی ہے کہ:

ملا نہیں وطن پاک ہم کو تحفے میں

جولاکھوں دیپ بجھےہیں تویہ چراغ جلا

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬