‫‫کیٹیگری‬ :
14 March 2020 - 17:23
News ID: 442301
فونت
علامہ سید جواد نقوی:
تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ نے مسجد بیت العتیق لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہا: رہبر معظم نے مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری کو باقاعدہ طور پر جنگی حکم نامہ صادر کیا گیا کہ یہ بائیولوجیکل حملہ ہے، اس کا مقابلہ جنگی بنیادوں پر کیا جائے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک بیداری اُمت مصطفی اور جامعہ عروۃ الوثقی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے مسجد بیت العتیق لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اور ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیدیا ہے، 110 ممالک سے زیادہ میں یہ وائرس پہنچ گیا ہے، لیکن کوئی تباہی نہیں ہوئی، لیکن میڈیا نے اس حوالے سے زیادہ دہشت پھیلا رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک چین سمیت دنیا بھر میں ہلاکتیں ساڑھے تین ہزار ہیں، امریکہ نے تمام یورپی ممالک کا داخلہ بند کر دیا ہے، یورپ سے کوئی فرد امریکہ میں نہیں جائے گا، یہ امریکہ نے اقدام کیا ہے، جو پہلے کبھی نہیں اُٹھایا گیا، امریکہ و یورپ کی دوستی اور تجارت کے باوجود تعطل آ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ اقدام تعلقات کی تبدیلی کی علامت ہے، کہ ایک براعظم کو کاٹ کر رکھ دیا گیا ہے، اس پر پابندی لگا دی گئی ہے کہ تجارتی، تفریحی و سیاسی سفر نہیں کر سکتے، امریکہ اور یورپ کے درمیان روزانہ سیکڑوں پروازیں اُڑتی ہیں، یورپ اور امریکہ میں روزانہ لاکھوں افراد کا آنا جانا ہے، امریکہ نے اس پر پابندی لگا دی ہے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اٹلی واحد یورپی ملک ہے جہاں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، اٹلی میں ایک ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، باقی یورپ قدرے محفوظ ہے، لیکن انہوں نے بھی خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا قدم سلامتی کیلئے نہیں بلکہ اس ہدف کیلئے ہے جس کی خاطر یہ وائرس امریکی لیبارٹریوں میں بنایا گیا تھا، امریکہ کے اندر بھی ٹرمپ کے حامیوں نے اس وائرس کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، ابھی امریکہ میں ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی، لیکن امریکی انتظامیہ نے ایک ہیڈکوارٹر بنا دیا ہے اور اسے جنگی نوعیت کے احکامات صادر کئے ہیں، اور ان میں ایک حکم یہ ہے کہ امریکہ کے اندر کرونا کے اعدادوشمار خفیہ رکھے جائیں، دنیا اور میڈیا کو امریکہ کی صورتحال سے آگاہ نہیں کیا جائے گا۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ امریکہ نے تمام ممالک کی آمد و رفت بند کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ شواہد مل چکے ہیں اور چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارے پاس کافی ثبوت ہیں کہ چین کے اندر یہ وائرس امریکی افواج نے داخل کیا ہے، بنایا بھی انہوں نے ہے، اور پھیلایا بھی انہوں نے ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ جو کوششیں کر رہا ہے، اس سے بھی یہی لگتا ہے، امریکہ میں ملین افراد کے مرنے کا خدشہ ہے، 10 لاکھ کا پہلے کہا، اب تعداد بڑھا دی ہے کہ کئی لاکھ افراد اس وائرس سے مرجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ہی اعلان جرمنی کی حکومت نے کیا ہے کہ جرمنی کے 35 سے 50 فیصد لوگ مر جائیں گے، حالانکہ وہاں مرا کوئی نہیں، لیکن یہ جانتے ہیں کہ اس وائرس کو انہوں نے ہی بنایا ہے، اسلئے جہاں یہ شروع ہوا تھا وہاں ختم ہو گیا ہے، چین نے اپنے ووہاں شہر میں اس وائرس پر قابو پا لیا ہے، ووہان وہ شہر ہے جو صنعتی اعتبار سے اہم ترین ہے، ووہاں کی حیثیت چین میں ایسی ہے جو حیثیت پاکستان میں کہوٹہ کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہوٹہ میں ایٹمی تنصیبات ہیں اور انتہائی محفوظ علاقہ ہے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ ایئربلیو کا ایک طیارہ پہاڑیوں میں گرگیا تھا، ایئر فورس کا ایک طیارہ گرگیا، ایسے بہت سے حادثات ہوتے ہیں، ایسے حادثات کی خبر نہیں آتی، اسلام آباد میں دو ایسے حساس پوائنٹ ہیں، ایک امریکن سفارتخانہ ہے، دوسرا پاکستان کی ایٹمی تنصیبات ہیں، یہ دونوں نو فلائی زون ہیں، ان کا دفاعی نظام خود کار ہوتا ہے، جیسے ایران میں یوکرائنی طیارے کو میزائل جا لگا تھا، ابھی تک ایران نے وضاحت نہیں کی، لیکن ماہرین کہتے ہیں اس طیارے نے ایسی جگہ کا رخ کیا تھا جو نو فلائی زون تھا، اسی وجہ سے وہ نشانہ بنا، یہ یوکرائینی طیارہ امریکی ساختہ تھا، اس طیارے کا مواصلاتی نظام میں امریکی مداخلت ہوتی ہے، اس کا مواصلاتی نظام جام ہوگیا تھا، جس وجہ سے اس کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ طیارہ میں احتمالاً کہہ رہا ہوں کہ وہاں خود کار نظام کا شکار ہوا ہو گا، چین میں بھی ووہان میں ایسی تنصیبات ہیں، چین پوری دنیا کو جو اسلحہ بنا کر بیچتا ہے، وہ ووہان شہر میں بنتا ہے، اور یہ شہر چینی کی طاقت کا مرکز ہے، امریکیوں نے اسی شہر کو نشانہ بنایا۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ چین نے منوایا لیا کہ وہ کچھ بھی کرسکتا ہے، چین نے 10 دن میں ہسپتال بنا لیا، اب وائرس کا خاتمہ ہوا ہے، تو اس ہسپتال کو بند کردیا گیا ہے، چین نے جس طرح اس بیماری کا مقابلہ کیا ہے وہ ٹیکنالوجی چین کے پاس موجود ہے، امریکہ خود امریکیوں کو بھی ڈرا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے بھی صحت کے مسائل میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے، اس مسئلے میں وہاں بہت حساسیت ہے، چین سے پہلے ایران میں یہ وائرس منتقل کیا گیا تھا، چین میں وائرس گیا تو طبی ماہرین نے فوری جانچ لیا تھا۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ چین میں الرٹ کرنیوالا ڈاکٹر خود بھی اس مرض کا شکار ہو چکا ہے، ایران میں یہ کام پہلے ہو چکا تھا لیکن انکشاف دیر سے ہوا، طبی عملہ اس وائرس کی حساسیت سے دیر سے آگاہ ہوا، رہبر معظم نے مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری کو باقاعدہ طور پر جنگی حکم نامہ صادر کیا گیا کہ یہ بائیولوجیکل حملہ ہے، اس کا مقابلہ جنگی بنیادوں پر کیا جائے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ تین ملکوں نے واضح طور پر ثبوتوں کیساتھ کہا ہے کہ اس میں امریکہ ملوث ہے، چین، روس اور ایران نے کہا ہے کہ اس وائرس کو پھیلانے والا امریکہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے اپنا ملک مکمل طور پر سیل کر دیا ہے، پہلے عمرہ والوں کیلئے سیل ہوا، پہلے قطیف کو بند کیا، وہاں علاج معالجہ فراہم نہیں کیا، بلکہ شہر کو بند کردیا، کرونا نے محمد بن سلمان کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچایا ہے، انڈیا میں ایک فرد متاثر ہوا ہے، لیکن انڈیا نے پورا ملک بند کردیا ہے، سعودی عرب، انڈیا اور دوسرے چند ممالک ایسے اقدامات کر رہے ہیں، جیسے وہاں قیامت ٹوٹنے والی ہے، چین نے اپنا ملک بند نہیں کیا، اقوام متحدہ نے بھی اسے عالمی وبا قرار دیدیا ہے، جس کیلئے اب تدارک کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پر بھی شدید دباو ہے کہ وہ بھی اقدامات کریں، ہمارے وزیراعظم نے ابھی اس دباو کو قبول نہیں کیا، ہمارے حکمران سوچ رہے ہیں کہ ہسپتالوں میں طبی ایمرجنسی نافذ کردیں، لیکن ابھی اعلان نہیں کیا، کیونکہ سعودی عرب نے کردیا ہے تو پاکستان کو بھی کرنا ہی پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بیماری کو ذریعہ بنا کر بحران کھڑا کیا جا رہا ہے، دنیا کو دہشت میں مبتلا کرکے پھر فیصلے ہوں گے، اقوام متحدہ نے اسے عالمی وبا قرار دیا ہے، اس کے پیچھے بھی سازش ہے، ساڑھے 3 ہزار لوگ مرے ہیں، اتنے لوگ تو امریکہ کے ایک بم میں مر جاتے ہیں، مگر یہ سب کچھ پلاننگ کے تحت ہو رہا ہے، اس حوالے سے محتاط رہنا ہوگا۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬