28 April 2020 - 13:17
News ID: 442597
فونت
حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی :
آستان قدس رضوی کے متولی کہا کہ رہبرانقلاب اسلامی نے بارہا دشمن کی ثقافتی یلغار اور سازشوں کی بابت خبردار اور اس کی نشاندہی کی ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے آستان قدس رضوی کے علمی، مذہبی اور ثقافتی اداروں کے سربراہوں کے اجلاس میں کہا ہے کہ آستان قدس رضوی کی ثقافتی تحریک اور سرگرمیوں کا اصل مقصد اور معیار دشمن کی ثقافتی سازشوں کو ناکام بنانا اور اس کو شکست دینا ہے ۔

حجت الاسلام مروی نے حرم مطہر رضوی کے ولایت ہال میں منعقدہ اس اجلاس میں کہا کہ رہبرانقلاب اسلامی نے بارہا دشمن کی ثقافتی یلغار اور سازشوں کی بابت خبردار اور اس کی نشاندہی کی ہے۔

آستان قدس رضوی کے متولی کہا کہ اگر ہم دشمن کی ثقافتی یلغار کو ناکام بنانا چاہتے ہيں تو ہمیں اپنی ثقافت کو اہمیت دینا اوراس کی حفاظت کرنا ہوگا کیونکہ دشمن کی ساری توجہ ہماری ثقافت پر حملہ کرنے پر مرکوز ہے ۔

حجت الاسلام مروی نے کہا کہ جب دشمن کسی ملک پر تسلط و غلبہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اس کی ثقافت کو یرغمال بناتا ہے اور اس کے بعد اس ملک کی معیشت ، سیاست اور پھر سرانجام اس کے انتظام کو بھی اپنے ہاتھ میں لےلیتا ہے ۔

حجۃ الاسلام المسلمین مروی نے کہا کہ : آستان قدس رضوی کے مذہبی اور ثقافتی اداروں کے سربراہوں کو چند بنیادی حکمت عملی ، اسٹریٹیجی اور اہم باتوں پر توجہ مرکوز کرنا ہوگا ، پہلی اسٹریٹیجی : کیفییت کے لحاظ سے اعلی معیار کی ثقافتی پروڈکشن اور اس کی نشرو اشاعت ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ اعلی معیار اور لوگوں کو جذب کرنے والی ثقافتی پروڈکشن بہت ضرور ی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس اسٹریٹیجی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ضروری ہے کہ ثقافتی شخصیات اور ماہرین سے مسلسل رابطہ برقرار رکھا جائے ، ان سے صلاح و مشورےکئے جائيں ، جو ثقافتی پروڈکٹس ہم تیار کررہے ہيں ان کے اثرات پر توجہ ہونی چاہئے اور اس کام میں کسی بھی صورت میں جلد بازی کا مظاہرہ نہيں ہونا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ ثقافتی شخصیات سے رابطہ برقرار رکھنے کے عمل میں آستان قدس رضوی سے تعاون کے خواہش مند دانشوروں اور مذہبی و ثقافتی شخصیات کے لئے دائرہ تنگ نہيں ہونا چاہئے ۔ آپ ان لوگوں کو اجازت دیں کہ امام رضا علیہ السلام کے ان اداروں میں آئيں اور اپنی علمی اور ثقافتی خدمات پیش کریں ۔ حجت الاسلام مروی نے کہا کہ امام رضا علیہ السلام سے منسوب یہ کمپلیکس کسی بھی طرح کی حد بندی اور تفریق کا قائل نہيں ہے

دوسری اسٹریٹیجی : آستان قدس کی توانائیوں کے اعتبار سے نقطہ اثر کا انتخاب اور ملک میں پائے جانے والے ثقافتی خلا کو پر کرنا

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ ثقافتی تحریک میں ہمیں اس بات کو مد نظر رکھنا ہے کہ ہم جو کام کررہے ہيں وہ کس کے لئے کررہے ہيں اور اس میدان کا صحیح انتخاب کرنا ہے جہاں ہمیں اپنی سرگرمیاں انجام دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فطری امر ہے کہ ہر میدان میں نہ تو ہم کام کرسکتے ہيں اور نہ ہی ہرجگہ ہمیں نتیجہ حاصل ہوگا بنابریں ہمارے ثقافتی ماہرین کو چاہئے کہ وہ جنگی ماہرین کی طرح اسٹریٹیجی تیار کریں کہ ہمارا نشانہ کہاں صحیح لگے گا اور کس میدان میں ہماری ثقافتی سرگرمیاں ثمر بخش ثابت ہوں گي اور پھر ہم پوری قوت اور دقت عمل کے ساتھ اپنی ثقافتی سرگرمیاں انجام دیں اور ان کی کامیابی کا اطمینان حاصل کریں ۔

انہوں نےمختلف میدانوں میں نوجوانوں کی مشکلات کے حل کے لیے اہل علم ہنر اور ماہرین سے استفادہ کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا: ہم نوجوانوں کی مشکلات کے حل کے لیے مختلف علوم کے ماہرین کے نظریات سے استفادہ کریں ۔

تیسری اسٹریٹیجی : جدت پسندی ، مخاطبین کی پسند وناپسند اور ثقافتی معیشت پر توجہ

حجۃ الاسلام والمسلمین مروی نے ثقافتی میدان میں مخاطبین کے سلیقوں ، ان کی پسند و ناپسند اور ثقافتی معیشت پر توجہ کو ثقافتی سرگرمیوں کے میدان کی دو اہم اسٹریٹیجی قراردیا اور کہا کہ مخاطب شناسی ایک ہنر اور مہارت ہے اور حرم مطہر رضوی میں مشرف ہونے والے مختلف قسم کے مخاطبین کے لئے جن میں بوڑھے اورنو جوان ،طلاب و اسٹوڈینٹس، کم علم افراد اور دانشور و اساتذہ سبھی شامل ہیں ایسا پروگرام ترتیب دینا اور تیار کرنا جس سے سب استفادہ کریں ایک مشکل کام ہے لیکن یہ ناممکن بھی نہیں ہے اور اس کا م کے لئے حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور ماہرین کے نظریات سے استفادہ کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آستان قدس رضوی سے وابستہ علمی و تعلیمی مراکز منجملہ علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی اور اسلامی تحقیقاتی فاؤنڈیشن سے ہم توقع کرتے ہيں کہ وہ اس کام کو انجام دینے کے لئے آگے آئيں گے اور اس کو ایک شرعی ذمہ داری سمجھیں گے ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے اسی طرح ثقافتی معیشت کے سلسلے میں کہا: ہماری نظر ثقافتی موضوعات میں صرف آمدنی اور منافع حاصل کرنا نہیں ہے ؛ لیکن پھر بھی ثقافتی پروڈکٹس کو مفت میں بھی لوگوں میں تقسیم نہ کیا جائے کیونکہ اس سے اس کی قدر کم ہوجاتی ہے ۔

چوتھی اسٹریٹیجی : لوگوں کی صلاحیتوں اور ثقاقتی ومذہبی تنظیموں اور انجمنوں پر توجہ ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے عوامی صلاحیت و استعداد اور ثقافتی ومذہبی تنظیموں اور انجمنوں پر توجہ کو بھی ایک قابل اہمیت نکتہ قراردیا اور کہا کہ آستان قدس رضوی کا شہروں و دیہاتوں کی تمام مساجد کے اخراجات کو برداشت ممکن نہیں ہے لہذا اس سلسلے میں غور و خوض کیا جائے کہ کس طرح لوگوں کی صلاحیت و استعداد اور ثقافتی ومذہبی تنظیموں اور انجمنوں سے استفادہ کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر اثرات مرتب کئے جاسکتے ہيں ۔

انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ : جیسا کہ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ایک موثر ثقافتی منشور اور ایجنڈا تیار کرکے آستان قدس رضوی کے کم سے کم پچاس لاکھ مخاطبین تک موثر انداز میں اپنی بات پہنچائي جاسکتی ہے اور اس کے لئے ضروری نہيں ہے کہ ہم خو د ہرجگہ پہنچیں اور ہرجگہ جاکر کام انجام دیں بلکہ مختلف علم،ی مذہبی اور اقتصادی میدانوں میں پائی جانے والی استعداد و توانائیوں سے استفادہ کریں اور ہر علاقے کے لئے کام کریں انہوں نے کہا کہ اسی طرح لوگوں کی دینی معلومات میں اضافہ ہوگا اور مذہبی علوم کی ترویج ہوگی اوراس ترویج کے لئے علاقوں کی ثقافتی و مذہبی انجمنوں سے استفادہ کرنا چاہئے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬