11 May 2020 - 05:03
News ID: 442693
فونت
شیعہ فیڈریشن جموں کے جنرل سکریٹری:
شیعہ فیڈریشن جموں کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سید امیر حسین نے اپنے بیان میں ھندوستان میں مسلمانوں کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ھندوستان کی آزادی ، ترقی اور پیشرفت میں مسلمانوں نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔

رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں شیعہ فیڈریشن جموں کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سید امیر حسین نے ھندوستان میں مسلمانوں کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ھندوستان کی آزادی ، ترقی اور پیشرفت میں مسلمانوں نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔ 

ڈاکٹر امیر حسین کہا: بھارت کی پہچان، شناخت ، آزادی اور ترقی و پیشرفت میں مسلمانوں نے اہم اور بنیادی کردار ادا کیا ہے، مسلمانوں نے بھارت میں جمہوریت کو بھی مضبوط بنانے میں فعال کردار ادا کیا ۔ ماضی میں مسلمانوں اور ہندوؤں ،عیسائيوں اور دیگر اقلیتوں کے درمیان باہمی تعاون اور بھائی چارہ کی شاندار مثالیں موجود ہیں، بھارت کا وجود ان تمام عناصر سے تشکیل پاتا ہے ھندوستان میں بسنے والے تمام مذاہب اور قبائل ھندوستانی ہیں اور سبھی کو اپنے ھندوستانی ہونے پر فخر ہے ھندوستان کے تین مسلمان صدر رہ چکے ہیں جن میں ڈاکٹر ذاکر حسین ، فخر الدین علی احمد اور اے پی جے عبدالکلام شامل ہیں۔ گیانی ذيل سنگھ کا تعلق سکھ برادری سے تھا وہ بھی ہندوستان کے صدر رہے ہیں منموہن سنگھ ھندوستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں ۔ اس سے قبل ھندوستان میں سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا۔

لیکن ھندوستان میں جب سے آر ایس ایس کے ہاتھ میں حکومت کی زمام آئي ہے تب سے ایک زہریلی ہوا چل پڑی ہے۔ آر ایس ایس ایک شدت پسند تنظیم ہے جس پر گذشتہ دور میں پابندیاں بھی عائد کی جاچکی ہیں لیکن اس کے باوجود یہ تنظیم بھارت میں اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی اور ھندوستان میں عدم استحکام پیدا کرنے اور اقلیتوں کے لئے مشکلات اور خطرات پیدا کرنے میں اس تنظیم کا اہم کردار ہے لیکن اس کے باوجود ھندوستان کا تعلیم یافتہ اور پڑھا لکھا طبقہ اس تنظیم کے نظریات کے خلاف ہے اور اس تنظیم کے خلاف ہندو ، پنڈت، سکھ ، مسلمان ، عیسائی اور دیگر قبائل پیش پیش ہیں۔ اگر ھندوستان میں مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو اس سے ھندوستان کی عالمی ساکھ تباہ ہوجائے گی اور ھندوستان کو سیاسی نقصان اٹھانے کے ساتھ ساتھ اقتصادی نقصان بھی اٹھانا پڑےگا۔

ڈاکٹر امیر حسین نے کہا کہ آر ایس ایس صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں وہ ھندوستان میں موجود تمام اقلیتوں کے خلاف ہے حتی وہ مہاتما گاندھی کے بھی خلاف ہے آر ایس ایس کے کارکن آج بھی گاندھی کی تصویروں پر فائرنگ کرکے اپنا غصہ ٹھنڈا کرتے ہیں آر ایس ایس نتھو رام گوڈسے کی حامی تنظیم ہے جس نے گاندھی کو گولی مارکر شہید کیا تھا۔

شیعہ فیڈریشن جموں کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ ھندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ ماضی میں بھی ناانصافیاں ہوتی رہی ہیں ۔ مسلمانوں کو تعلیمی اور اقتصادی میدان میں جان بوجھ کر پیچھے رکھنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کے باوجود مسلمانوں نے ہمت نہیں ہاری اور مستقبل میں بھی مسلمان پختہ عزم و ہمت کے ساتھ اپنے حقوق اور مفادات کا جمہوری اور قانونی طریقہ سے بھر پور دفاع کریں گے۔

ڈاکٹر سید امیر حسین نے تاکید کی: عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او ) نے کورونا وائرس ایک عالمی وباء قراردیا ہے اور دنیا جانتی ہے کہ کورونا وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے ہوا ، مسلمان اسے چین سے بھارت میں کیسے لائے اس کے بارے میں تحقیق ہونی چاہیے ۔

انھوں نے کہا کہ بھارت کی حکمراں جماعت چونکہ آر ایس ایس کی ذیلی سیاسی تنظیم ہے لہذا آر ایس ایس کو خوش کرنے کے لئے کورونا وائرس کو مسلمانوں کے ساتھ منسلک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ بھارتی حکومت نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں تاخير سے اقدام کیا ۔

تبلیغی جماعت کو باقاعدہ اجلاس منعقد کرنے کی سرکاری طور پر اجازت دی گئی ، کوئی بھی اجلاس حکومت کو مطلع کئے بغیر منعقد نہیں ہوسکتا ۔ ھندوستانی حکومت اپنی کوتاہیوں کو چھپانے کے لئے الزام دوسروں کے سر تھونپ رہی ہے جسے بھارت کا پڑھا لکھا طبقہ قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔

ھندوستان میں میڈیا مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے میں بہت آگےہے ۔ اس مقصد صاف ہے کہ دوریاں اور نفرتیں اس قدر پھیلا دی جائیں تاکہ ایک طبقہ جو اس سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے وہ یہ سلسلہ برقرار رکھے اور ان طریقوں سے ان کو فائدہ پہنچے ۔کورونا سے پہلے بھی اگر دیکھا جائے تو جو احتجاج جاری تھا اس کو بھی کیا رنگ دیا جا رہا تھا قانون سے متعلق ایک خوف کی فضا قائم کر دی تھی جس میں دہلی کے فسادات بھی سامنے رکھیں تو اندازہ ہو جاتا ہے کہ سوشل میڈیا یا دوسرے ذرائع سے مسلمانوں پر کیچڑ اچھالا جائے اور بتایا جائے کہ مسلمان ہندوستان کے لیے خطرہ ہیں اوراس سلسلہ کو آگے بڑھایا جائے اب جبکہ کورونا کے خلاف بھارت کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔۔ ایک مرکز میں لوگ اکٹھا ہیں تو ایسے میں اچانک لاک ڈاون کے اعلان کے بعد جہاں ان کو پہنچنا تھا نہیں پہنچ سکے جبکہ دیگر کئی مذہبی جگہوں پر بھی ایسا دیکھنے کو ملا اس لئے یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ عام عوام کی طرف سے ایسا مسئلہ ہے اور جبکہ وزیراعظم کا بھی بیان آیا کہ مذہبی سلسلہ کو لیکر بات نہ کی جائے ۔بہرحال ہندوستان کا جو پر امن طبقہ ہے وہ وزیراعظم سے یہ سوال کرتا ہے کہ نفرتیں پھیلانے والے لوگوں پر نظر رکھی جائے اور ملکی سالمیت کو برقرار رکھا جائے ۔

شیعہ فیڈریشن جموں کے جنرل سکریٹری نے ایران میں کورونا وائرس کی روک تھام اور ایرانی عوام کے کردار کے بارے میں مہر نیوز کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ایرانی عوام نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں شاندار کردار اور رفتار کا مظاہرہ کیا اور حکومتی اور غیر حکومتی اداروں نے ملکر کر کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو دنیائے بشریت کے لئے بھی نمونہ عمل ہے۔

انھوں نے کہا کہ اللہ تعالی ایرانی قوم اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی حفاظت فرمائے۔

انھوں نے کہا کہ میں ایران میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کے سلسلے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی ، ایرانی حکومت ، عوام اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور انھیں تعزيت اور تسلیت پیش کرتا ہوں۔

ڈاکٹر سید امیر حسین نے ایرانی سپاہ کی طرف سے نور سیٹلائٹ کو فضا میں بھیجنے کے بارے میں مہر نیوز کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران ترقی اور پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے ایران نے امریکی پابندیوں کے باوجود نور نامی پہلا فوجی سیٹلائٹ فضا میں بھیج کر ثابت کردیا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں ناکام ہوگئی ہیں۔ ایرانی قوم علم دوست قوم ہے ایران ہمیشہ علم و دانش کا گہوارہ رہا ہے ایران کی ثقافتی اور سائنسی شعبوں میں ترقی اسلام اور مسلمانوں کی عظمت کا مظہر ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے فضا میں قدم جما کر دنیا پر ثابت کردیا ہے کہ ایرانی قوم امریکی پابندیوں کے باوجود اپنے اعلی اہداف اور مقاصد کی جانب رواں دواں ہے ایرانی عوام کی پشت پر اللہ تعالی اور امام زمانہ (عج) کا ہاتھ ہے اور ایرانی قوم کو ہر میدان میں فتح نصیب ہوگی۔/۹۸۸/ن

منبع: مھر

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬