‫‫کیٹیگری‬ :
31 May 2020 - 16:54
News ID: 442851
فونت
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی :
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ خاندان رسالت کی برگزیدہ شخصیات بالخصوص دختر پیغمبر اکرم حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے بے روشنی و بے سایہ مزارات طویل مدت سے امت مسلمہ کی اکثریت کے دل کی چبھن بنے ہوئے ہیں ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ جنت البقیع ہمیں رسول خدا، ان کی آل پاک ؑ امہات المومنین اور اصحاب باوفا کے ساتھ عقیدت اور وابستگی کے اسباب فراہم کرتا ہے۔ لیکن ایک عرصے سے جنت البقیع اور جنت المعلیٰ غم‘ حزن اور ملال کی عملی تصویر پیش کررہے ہیں اور مسلمانوں کو اپنی جانب متوجہ کررہے ہیں۔

یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر اپنے خصوصی پیعام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اکثر مسلمان شعائر اللہ اور خاصان خدا سے منسوب مقامات شعائر اللہ کے احترام کے ساتھ ساتھ ان کی شایان شان تعمیر بھی درست سمجھتے ہیں تاکہ آنے والی نسلیں بھی خاصان خدا کی ذوات کے ساتھ اپنی وابستگی اور عقیدت کا اظہار کرسکیں۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ خاندان رسالت کی برگزیدہ شخصیات بالخصوص دختر پیغمبر اکرم حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے بے روشنی و بے سایہ مزارات طویل مدت سے امت مسلمہ کی اکثریت کے دل کی چبھن بنے ہوئے ہیں اور اسلام کے اس تاریخی ورثے اور اثاثے کی موجودہ حالت ان کے لئے رنج کا باعث بنی ہوئی ہے لہذااختلاف نظر کے باوجود حکمت، دانش اور وقت کی ضرورت کا تقاضا یہ ہے کہ دختر پیغمبر گرامی‘ اہل بیت ؑ رسول اور محترم ہستیوں کے مزارات اور قبور کی از سر نو شایان شان تعمیر کی جائے تاکہ مسلم عوام کے جذبات کی تسکین ہو اور جنت البقیع کی صورت میں تہذیبی آثار اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کو یقینی بنا کر مسلمانوں کی یکجہتی اور اتحاد کو مضبوط بنایا جائے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جنت البقیع چونکہ عالم اسلام کا مشترکہ سرمایہ ہے اور جنت البقیع کی تعمیر کا مطالبہ ایک عرصہ سے اسلامی دنیا کی اکثریت کی طرف سے تسلسل کے ساتھ ہورہاہے اس تناظر میںلازم ہے کہ جنت البقیع کی از سر نو تعمیر کو یقینی بنایا جائے اور مسلمانوں کے دلوں میں موجود خلش کا مداوا کیا جائے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬