02 June 2020 - 23:53
News ID: 442867
فونت
حجت الاسلام ڈاکٹر سید میثم ہمدانی:
پاکستان کے تبصرہ نگار و محقق نے بیان کیا : امام خمینی رہ کی سیرت خاص کر حکمرانوں اور جو لوگ ممالک و عوام کی سربراہی کرتے ہیں ان کے لئے نمونہ عمل ہونا چاہیئے۔

امام خمینی (رہ) کی رحلت کی مناسبت سے رسا نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر میں ایک ویبنار « ہندوستان و پاکستان میں امام خمینی رہ کی عملی نمونہ کا اثر» کے عنوان سے منعقد کی گئی ، جس میں ممبئی کے امام جمعہ حجت الاسلام سید روح ظفر رضوی اور پاکستان کے تبصرہ نگار و محقق حجت الاسلام ڈاکٹر سید میثم ہمدانی نے شرکت و تبادل نظر پیش کیا۔

پاکستان کے تبصرہ نگار و محقق حجت الاسلام ڈاکٹر سید میثم ہمدانی نے بیان کیا : امام خمینی رہ کی زندگی کے اہم اصول میں ایک سادہ زیستی ہے سادہ زندگی بسر کرنے کا یہ معنی نہیں ہے کہ انسان فقیر و مفلس ہو اور اس کے باس کچھ نہیں ہو بلکہ سب کچھ ہونے کے بعد وہ سادگی کو اختیار کرے ، امام خمینی رہ کے پاس کس چیز کی کمی نہیں تھی یا اگر وہ چاہتے تو اس وقت دنیا کی ہر طرح کے امکانات و وسایل حاصل کر سکتے تھے مگر ان کا نظریہ کاملا اسلامی و اہل بیتی (ع) تھا کہ متوسط طبقہ سے بھی نیچے کی زندگی بسر کی جائے اور ضروت مندوں و محتاجوں کی مشکلات دور کی جائے ۔

امام خمینی (رہ) کی سیرت کو تحریف کرنے میں سامراجی طاقت کا ہاتھ نمایا ہے
انہوں نے امام خمینی رہ کی سیرت کو کامیابی کے لئے نمونہ عمل قرار دیا اور بیان کیا : امام خمینی رہ کی سیرت خاص کر حکمرانوں اور جو لوگ ممالک و عوام کی سربراہی کرتے ہیں ان کے لئے نمونہ عمل ہونا چاہیئے ، کیوں کہ ایک معاشرہ میں مختلف طبقات کے لوگ زندگی بسر کرتے ہیں کچھ لوگ بے شمار دولت و ثروت کے مالک ہیں تو کچھ لوگ نادار و فقیر ہیں سخت زندگی بسر کر رہے ہیں جس کا ان کو ہمیشہ ملال رہتا ہے اگر ان کا حکمران و رہبر اگر اپنی زندگی کو سادکی کے ساتھ گزاریں تو ان کے دل کو سکون و ڈھارس بھی ملتی ہے اور اس کی زندگی میں امید و حوصلہ پروان چڑھتا ہے اور مستقبل میں کامیابی کی روشنی دکھائی دیتی ہے اور معاشرے میں سادگی کو اہمیت دی جائے تو ایک خوش و قابل ستایش معاشرہ تشکیل پائے گا ۔
امام خمینی (رہ) کی سیرت کو تحریف کرنے میں سامراجی طاقت کا ہاتھ نمایا ہے
 پاکستان کے تبصرہ نگار و محقق نے تاکید کرتے ہوئے کہا : امام خمینی رہ کی زندگی میں سادگی کسی سیاسی شعار یا دوسروں کو دکھانے کے لئے ایسا عمل نہیں ہے بلکہ ان کی عرفانی فکر اور خدا پرستی کی عکاسی ہے ، وہ دینی ومذہبی اصول کے عمل پر اس مقام تک پہوچ گئے تھے کہ ان کو دنیا سے کوئی لگاو ہی نہیں تھا مادی و مادیت اور اس کے جاذبیت ان کے لئے بی معنی ہو گئی تھی وہ اس مادی مرحلہ سے کافی دور نکل کر معنوی وادی میں پہوچ چکے تھے جس کی شیرینی تمام مادی تلخی سے کہیں زیادہ پر کشش ہے اور انسان اس مرحلہ میں پہیوچنے کے بعد خدائی ہو جاتا ہے بلکہ ہر مراحل میں وظیفہ پر عمل کو ہی اہمیت دیتا ہے ۔

حجت الاسلام ڈاکٹر سید میثم ہمدانی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ ہندوستان و پاکستان میں نظام اہل بیت اطہار و نظام ولایت فقیہ کے برکات صحیح سے لوگوں تک پہوچانے کی ضرورت ہے بیان کیا : اسلام جتنا پاک اور زلال مذہب ہے اس کے باوجود انسان کی زیادہ تر افراد اس سے صحیح اشنا نہیں ہیں اس کی پیری نہیں کر رہے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسلام میں کسی طرح کی کمی پائی جاری ہے بلکہ اسلام تو ہر لحاظ سے کامل ہے لیکن لوگوں نے غفلت کی نیند میں خودکو ڈوبا دیا ہے اور گمراہی کو اپنا لیا ہے ، یہاں مسلمانوں کی ذمہ داری تھی کہ اپنے عمل سے اسلام کو لوگوں تک پہوچایا جائے مگر ایسا نہیں کیا گیا بلکہ خود مسلمان اسلام کے تمام اصولوں پر عمل نہیں کرتے! اسی طرح ہم انقلابی و فکر امام خمینی رہ کے پہروکار کی ذمہ داری تھی اس کو لوگوں تک پہوچائیں مگر ہم نے اپنے وظیفہ پر عمل نہیں کیا۔

امام خمینی (رہ) کی سیرت کو تحریف کرنے میں سامراجی طاقت کا ہاتھ نمایا ہے
 پاکستان کے مشہور محقق و تجزیہ نگار نے قائد انقلاب اسلامی کو امام خمینی رہ کی سیرت پر مکمل عمل کرنے والا واحد شخص جانا ہے اور بیان کیا: امام خمینی کا نام لینا اور خود کو ان کا حامی کہنا ایک الگ بات ہے مگر ان کی سیرت ، ان کے ہدایات پر عمل کرنا الگ بات ہے بہت سارے لوگ مل جائے نگے امام خمینی رہ کا نام لے لے کر اور خود انقلابی کو دیکھائے نگے مگر ان کا عمل نہ امام خمینی رہ کے نظریہ سے ملتا ہے اور نہ انقلاب کی روح اس میں پائی جاتی ہے، اگر حقیقی سیرہ امام کو دیکھنا ہے آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی زندگی کو دیکھا جائے جہاں مکمل اطاعت امام پایا جاتا ہے۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: رہبر معظم کی سادگی کا اندازہ ایسے لگایا جا سکتا ہے کہ جب وہ برسی امام خمینی رہ پر مرقد امام رہ پر جاتے ہیں تو وہاں کے زرق و برق و قیمتی فرش پر نہ بیٹھ کر اپنے ساتھ سادہ سی قالین لے جاتے ہیں اور اس پر بیٹھتے ہیں اور تقریر کرتے ہیں ۔ ان گھر پہ جو لگ جاتے ہیں اور گئے وہ یہ نقل کرتے ہیں کہ آیت اللہ خامنہ ای کے گھر پر جو قالین بچھی ہوئی ہے وہ ان کے شادی وقت جو لی تھی آج تک وہی برانی قالین استعمال کرتے ہیں حالانکہ اس وقت اس قالین کی کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ ان کی سادہ زیستی اجازت نہیں دیتی ہے کہ دوسری قیمت یا نئی قالین خریدی جا سکے جس معاشرے میں آج بھی بعض لوگوں محتاج و ضرورت مند ہیں ۔

حجت الاسلام سید میثم ہمدانی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ امام خمینی رہ کی سیرت کو تحریف کرنے میں سامراجی طاقت کا کردار نمایا ہے بیان کیا : امام خمینی رہ کی سیرت و اقوال کو تحریف کرنے والے وہ افراد ہیں جن کو امام خمینی رہ کی سیرت اور ان کے انقلاب سے خطرہ محسوس کر رہے ہیں ، جب ایران میں انقلاب اسلامی کامیاب ہوا تو اس زمانہ کی متکبر و استبدادی حکمران جس میں برطانیہ و امریکا ۔۔۔ سر فہرست ہے نے کہا کہ ایک بار ایسی چوک ہو گئی ہم لوگوں کو اندازہ نہیں ہو سکا کہ ایران میں کیا ہو ترہا ہے اور اس کا نتیجہ کیا ہونے والا ہے لیکن اب ایسی چوک نہیں ہونے دے نگے وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ یہ تحریک کچھ دن کے بعد خود بخود کمزور ہو جائے گی مگر اس کو نہیں معلوم تھا اس تحریک کو چلانے والا وہ ہے جس نے خود کو خداوند عالم کے سامنے تسلیم کر دیا ہے اور اپنی پوری امید خداوند کریم کے منشا کے زیر نظر پروان چڑھائی ہے ۔  

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬