02 July 2020 - 15:02
News ID: 443063
فونت
شطرنجی مامون نے اپنی تمام شطرنجی چالیں چلی لیکن کوئی سکون میسر نہ ہوا تو آخری راستہ حضرت امام علی رضاؑ میں دکھا ۔ اس لئے آپ کو زبردستی مدینہ سے خراسان بلا کر پہلے خلافت کی پیش کش کی تو عالم آل محمد نے اس کی تمام مکاریوں کے جواب میں فرمادیا۔۔۔۔۔

تحریر: حجت الاسلام و المسلمین سید علی ہاشم عابدی

یزید پلید اپنے تخت و تاج، حکومت و دولت کے نشے میں چور سمجھ رہا تھا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کو شہید کر کے وہ نام حسین ؑ کے ساتھ ساتھ اسلام اور انسانی اقدار کا خاتمہ کر دیگا اور نسل حسین ؑ اس کے ظلم سے اتنا سہم جائے گی کہ کسی میں ہمت نہ ہوگی کہ وہ سر اٹھا سکے۔

لیکن اس کی توقع کے بر خلاف مظلوم کربلا کے اسیر بیٹے اور اہل حرم نے اسیری کے باوجود اس کو ایسا للکارا کہ اس کے غرور اور تکبر کا ہمالیہ ریزہ ریزہ ہو گیا ۔ برخلاف اس کے کہ اولاد حسینؑ وہشت زدہ ہو خود یزید اتنا خوف زدہ ہو گیا کہ اسے واقعہ حرہ کے موقع پر اپنے ظالم فوجیوں سے کہنا پڑا آل رسول سے کو ئی مطلب نہ رکھنا اور جب اہل مدینہ میں سےکوئی یزید کے فوجیوں کے ظلم و دہشت گردی سے محفوظ نہ تھا اس وقت آل رسول سکون واطمینان میں تھے ۔اسی لئےمروان جیسے دشمن نے بھی اپنی حرمت کی پاسبانی کی خاطر مشکل کشا ء کے زین العابدینؑ فرزند کا دامن تھاما ۔

اسی طرح بنی عباس کا یزید مزاج ،شمر کردار، خولی رفتار حاکم ہارون رشید امام موسیٰ کاظم ؑ کو قید و بند میں شہید کر کے سوچ رہا تھا کہ اس نے موسیٰ ابن جعفرؑ کا خاتمہ کر دیا۔ لیکن اس کے برخلاف وہ عباسی فرعون فخر موسیٰ کی مظلومیت کے سیلاب میں ایسا غرق ہوا کہ ہمارے آٹھویں امام حضرت علی رضا علیہ السلام نے کھلم کھلا اپنی امامت و ولایت کا اعلان کیا ور اپنے معلم و مربی انسانیت جد بزرگوار حضرت امام جعفر صادق ؑ کی طرح مسند تدریس پر جلوہ فگن ہوگئے ۔

جب یحییٰ بن خالد نے ہارون سے کہا کہ تم نے موسیٰ ابن جعفرؑ کو قتل کر دیا لیکن ان کے فرزند علی رضا ؑ نےمدینہ میں اپنےامام ہونے کا اعلان کر دیا ہےتو اس کے بر خلاف کہ وہ کوئی اقدام کرتا اس نے خود یحییٰ کو ڈانٹ کر کہا کہ ان کے والد کے ساتھ جو کیا وہی میر ےلئے کافی ہے۔

اور جب فرزند رسول حضرت امام علی رضا ؑ کو کسی نے ہارون کے ظلم سے ڈرانا چاہا تو فاتح خیبر کے وارث نے فرمایا کہ میرے جد بزرگوار رسول اکرم ؐ نے فرمایا تھا اگر ابو جہل میرے سر کا ایک بال بھی نوچ لے تو میں رسول نہیں اسی طرح میں کہتا ہوں کہ اگرہارون میرے سر کا ایک بال نوچ لے تو میں امام نہیں۔

خود امام عالی مقام نے فرمایا کہ میں مدینہ میں اپنے جد رسول اللہ کی مسجد میں بیٹھتا تھا اور لوگ اپنے در پیش مسائل کے حل کے لئے مجھ سے رجوع کرتے تھے۔

جس طرح بعد کربلا امام سجاد ؑ نے دعائوں کے ذریعہ اور غلاموں کی تربیت فرما کر اسلام کی تبلیغ کی اسی طرح حضرت امام علی رضا ؑنے اپنے والد کی مظلومانہ شہادت کے بعد مسند علم بچھا کر امت کی دینی تربیت فرمائی اور ہارون جیسے ظالم و جابر اور سفاک میں ہمت نہ ہوئی کہ وہ آپ کے خلاف کوئی اقدام کر سکے۔ ہارون کے بعد اس کے بیٹوں امین اور مامون میں جنگ شروع ہوئی اور حکومتی کش مکش کا یہ سلسلہ چار برس تک چلا اور آخر امین کے قتل پر ختم ہوا۔امام ؑ نے اپنے اجداد امامین باقرین و صادقین علیہما السلام کی طرح فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے تبلیغ دین اور امت کی تعلیم و تربیت فرمائی۔

امین کو قتل کر کے اگر چہ مامون پوری اسلامی مملکت پر قابض ہو گیا لیکن چوطرفہ مخالفت نے اس کی خوشی پر پانی پھیر دیا۔ ایک جانب غیر اسلامی ممالک کا خطرہ تودوسری جانب علویوں کا قیام اورتیسری جانب امویوں کی انتقام کے سلسلہ میں کوششیں،چوتھی اور سب سے بڑی مشکل خود بنی عباس کی جانب سے تھی ۔

چونکہ امین عباسی خاتون زبیدہ کا بیٹا تھا اور مامون نام نہاد اسلا می خلیفہ ہارون رشید کے شطرنچ میں ہارنے کا نتیجہ اور ایک عجمی بدصورت کنیز کا بیٹا تھا اس لئے بنی عباس امین کے مقابلے میں اسےکچھ نہیں سمجھتے تھے۔

شطرنجی مامون نے اپنی تمام شطرنجی چالیں چلی لیکن کوئی سکون میسر نہ ہوا تو آخری راستہ حضرت امام علی رضاؑ میں دکھا ۔ اس لئے آپ کو زبردستی مدینہ سے خراسان بلا کر پہلے خلافت کی پیش کش کی تو عالم آل محمد نے اس کی تمام مکاریوں کے جواب میں فرمادیا کہ اگر یہ لباس خلافت اللہ نے تجھے پہنایا ہے تو اسے اتارنے کا تجھے کوئی حق نہیں اور اگر اسے تو نے زبردستی پہن لیا ہے تو جس کا تو خود مالک نہیں وہ دوسروں کو کیسے دے سکتا؟ تو مامون نے ولی عہدی کی پیش کش کی تو اسے بھی آپ نے ٹھکرا دیا لیکن جب اس نے مجبور کیا تو آ پ نے اس شرط کے ساتھ قبول کیا کہ مجھے عزل و نصب کا کوئی حق نہ ہوگا۔ یہ ولایت عہدی بھی بغیر خشبو کا بھول اور بغیر نور کا چراغ ثابت ہوئی۔

تو مامون نے پھر ایک نئی چال چلی جس کا پہلا شکار خود اس کا وزیر ہوا او ر دوسری منزل میں امام ؑ کو زہر دغا سے شہید کردیا۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬