08 July 2020 - 12:32
News ID: 443109
فونت
علامہ محمد حسین اکبر:
تحریک حسینہ پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم پُرامن طریقے سے مجرم کو سزا دلوانا چاہتے ہیں، ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے، ہمیں مطالبوں کی ضرورت نہیں، حکومت اندھی نہیں، وہ دیکھ رہی ہے سزائے موت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ادارہ منہاج الحسین اور تحریک حسینہ پاکستان کے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے لاہور میں شیعہ علماء کونسل کی جانب سے عظمت سیدہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے اتحاد اُمت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلی کے پلیٹ فارم اور تمام مکاتب فکر کے علماء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنہوں نے سیدہ کائنات کے گستاخ کیخلاف آواز اٹھائی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا نہ منصب نہ زر چاہئے، ہمیں گستاخ زہراء جلالی کا سر چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ زمین پر فساد برپا کرنیوالوں کی سزا قرآن نے بتائی ہے، ان مجرموں کی پہلی سزا قتل ہے کہ اس کا سر قلم کر دیا جائے، دوسری سزا پھانسی ہے، جو سرعام دی جائے، تیسری سزا یہ سنائی کہ مخالف سمتوں میں ہاتھ کاٹ لئے جائیں، تاکہ وہ بتا سکے کہ میں نے رسول اللہ کیساتھ جنگ کی ہے، آپ (ص) کی بیٹی کی شان میں گستاخی کی ہے۔ چوتھی سزا عمر قید ہے کہ اسے ساری زندگی کیلئے قید میں ڈال دیا جائے، جلالی نے اللہ، رسول اور اہلبیتؑ کیساتھ جنگ کی ہے اور زمین پر فساد برپا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلی میں جلالی کیخلاف قراردادیں منظور ہوئی ہیں، علماء و مشائخ نے بھی اس ملعون کے فعل کی مذمت کی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جلالی کا سر تن سے جدا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیدہ کے فضائل اتنے ہیں کہ ہم اسے بیان ہی نہیں کرسکتے۔ سیدہ کو اللہ کا راز کہا گیا ہے کہ کوئی اس راز کو جان ہی نہیں سکتا، مخدومہ کائنات رسالت و امامت کا ذریعہ بنیں۔

انہوں نے کہا کہ ارباب اختیار بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، جہاں تک قانون کی بات ہے تو وہ کمزور ہے، وہ اصحاب کی حرمت کو لاتے ہیں، لیکن اہلبیتؑ کی توہین پر کمزوری دکھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گستاخ اہلبیت کو انجام تک پہنچانے کیلئے ہمیں کسی عدالت کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں، بلکہ سیدھی گولی مار دینی چاہیئے۔ علامہ کی اس بات پر شیعہ سنی شرکاء نے نعرے لگا کر ان کے موقف کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر کے علماء و مشائخ نے اس کی مذمت کی ہے، لیکن علماء آخر میں یہ کہہ دیتے ہیں کہ جلالی کو تائب ہو جانا چاہیئے، تو اس حوالے سے ہم یہ کہیں گے کہ جرم ہوچکا، اب تائب ہونا کافی نہیں، جرم ہوا ہے، تو سزا ملنی چاہیئے، اگر معافی مانگ لی تو پھر سارے قوانین غیر اہم ہو جائیں گے۔

علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ گستاخ رسول کا انجام ہم نے دیکھا ہے، لوگ اسے واصل جہنم کر دیتے ہیں، کیا گستاخ بتول کی کوئی سزا نہیں؟ سیدہ کائناب کی شان میں گستاخی کوئی برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مصلحتوں کا شکار نہ ہو، ہم پرامن طریقے سے مجرم کو سزا دلوانا چاہتے ہیں، ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے، ہمیں مطالبوں کی ضرورت نہیں، حکومت اندھی نہیں، وہ دیکھ رہی ہے سزائے موت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، میں ڈاکٹر نورالحق قادری کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ اشرف جلالی کو پہلے قابل احترام سمجھتا تھا مگر اب نہیں، طاہرالقادری نے بھی واضح کہا ہے کہ توہین بتول ہوتی ہے تو خاموش نہیں رہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کسی معافی کا امکان نہیں، اگر حکومت یا ادارے اسے معافی کا اعلان کروا لیتے ہیں تو معافی قبول نہیں، اگر آج مجرم کو معاف کر دیا تو سب کو معاف کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ میں ابھی یہ معاملہ نہیں آیا، وہاں آیا تو کسی لمبے چوڑے اجلاس کی ضرورت نہیں ہوگی، فوری فیصلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی چھوٹا سا بچہ اُٹھ کر کہہ دے کہ اس نے توہین صحابہ کی ہے تو اسے فوراً پھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے اور اس ملعون کیخلاف پورا ملک اُٹھ کھڑا ہوا ہے، پھر بھی کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ آخر بتایا جائے، اس کے پیچھے ایسی کون سی طاقتیں کھڑی ہیں، جو مصلحتوں کا شکار ہیں۔ صرف فورتھ شیڈول میں نام ڈال دینا کافی نہیں۔

علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ حضرت ابوبکر کیخلاف جس ذاکر سلطانی نے زبان استعمال کی ہے، ہم اس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ اس کا ملت جعفریہ سے کوئی تعلق نہیں، وہ شیعہ ہے نہ سنی، بلکہ استعمار کا ایجنٹ ہے، اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جلالی کی حمایت کرنیوالوں کو بھی اس ملعون کیساتھ ہی شمار کریں گے اور جب تک 295 سی کی دفعہ شامل نہیں ہوتی، ہمارا احتجاج جاری رہے گا، اس کیخلاف مقدمہ میں 295 سی لگائی اور اسے سزا دی جائے۔ جلالی کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬