07 April 2010 - 22:33
News ID: 1157
فونت
عربی زبان میں ربیع دوچیزوں پر اطلاق ہوتا ہے : 1. دو ماه ربیع الاول و ربیع الاخر 2. ربیع کا موسم کے اس مراد بہار کا موسم ہے جو سال کی چار فصلوں میں سے ایک ہے



درس بہار

بہار ، شادابی ، تازگی ، حیات کےھمراہ ہے دینی کتابوں میں بہار سبق اموز ہے ، قران کریم میں پانی کے ذریعہ زمین کی حیات مجدد کی ضامن جو روز قیامت مردوں کو قبر سے اٹھنے اور دوبارہ زندہ ہونے پر دلیل ہے  


« وَ مِنْ آیاتِهِ أَنَّکَ تَرَى الْأَرْضَ خاشِعَةً فَإِذا أَنْزَلْنا عَلَیْهَا الْماءَ اهْتَزَّتْ وَ رَبَتْ إِنَّ الَّذی أَحْیاها لَمُحْیِ الْمَوْتى‏ إِنَّهُ عَلى‏ کُلِّ شَیْ‏ءٍ قَدیرٌ »[1] (اوراسکی نشانیوں میں سےایک یہ ہے زمین کوخشک (و بے‏جان) دیکھ رہے ہومگرجب ھم اس پر بارش کا پانی برساتے ہیں توجان پڑجاتی ہے اوراس میں پودے اگ جاتے ہیں وہی جس نےاسے زندہ کیا وہی مردوں کو زندہ کرے گا کہ وہ ھر چیز پر توانا اورقادر ہے )

 

«وَ اللَّهُ الَّذی أَرْسَلَ الرِّیاحَ فَتُثیرُ سَحاباً فَسُقْناهُ إِلى‏ بَلَدٍ مَیِّتٍ فَأَحْیَیْنا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِها کَذلِکَ النُّشُور»[2] (خداوند وہ ہے جس نے ہوائیں چلائیں تاکہ بادلوں کواپنے دوش پر اٹھا لے جائے اورپھر ھم نے ان بادلوں کو مردہ زمین کی سمت بھیجا تاکہ اس کے وسیلے سے اسے حیات عطاکریں اورقیامت بھی اسی طرح ہے    

پیغمر اسلام نے بھی قیامت سے مشابہ ترین چیز کو بہار جانا ہے کہ بہار کو دیکھ کر انسان کو روزقیامت یاد اجاتا ہے 

«اذا رأیتم الربیع فاکثروا ذکر النشور ما اشبه الربیع بالنشور.»[3]

( جب تم موسم بہار کو دیکھنا تو قیامت کو زیادہ یاد کرنا کہ بہار کتنا زیادہ قیامت سےمشابہ ہے )

امام صادق(ع) نے مفضل کو اپنی تعلیمات میں خداوند متعال کی شناخت کےلئے موسم بہارمیں درختوں میں انجام پانے والی تبدیلوں میں اگتے ہوئے سبزے میں اس کی اثار کا جلوہ بیان کرتے ہیں  :  


« فَکِّرْ فِی ضُرُوبٍ مِنَ التَّدْبِیرِ فِی الشَّجَرِ فَإِنَّکَ تَرَاهُ یَمُوتُ فِی کُلِّ سَنَةٍ مَوْتَةً فَتَحْتَبِسُ الْحَرَارَةُ الْغَرِیزِیَّةُ فِی عُودِهِ وَ یَتَوَلَّدُ فِیهِ مَوَادُّ الثِّمَارِ ثُمَّ یَحْیَا وَ یَنْتَشِرُ فَیَأْتِیکَ بِهَذِهِ الْفَوَاکِهِ نَوْعاً بَعْدَ نَوْعٍ کَمَا تَقَدَّمَ إِلَیْکَ أَنْوَاعُ الْأَطْبِخَةِ الَّتِی تُعَالَجُ بِالْأَیْدِی وَاحِداً بَعْدَ وَاحِدٍ فَتَرَى الْأَغْصَانَ فِی الشَّجَرِ تَتَلَقَّاکَ بِثِمَارِهَا حَتَّى کَأَنَّهَا تُنَاوِلُکَهَا عَنْ یَدٍ وَ تَرَى الرَّیَاحِینَ تَتَلَقَّاکَ فِی أَفْنَانِهَا کَأَنَّهَا تَجِیئُکَ بِأَنْفُسِهَا فَلِمَنْ هَذَا التَّقْدِیرُ إِلَّا لِمُقَدِّرٍ حَکِیمٍ وَ مَا الْعِلَّةُ فِیهِ إِلَّا تَفْکِیهُ الْإِنْسَانِ بِهَذِهِ الثِّمَارِ وَ الْأَنْوَارِ وَ الْعَجَبُ مِنْ أُنَاسٍ جَعَلُوا مَکَانَ الشُّکْرِ عَلَى النِّعْمَةِ جُحُودَ الْمُنْعِمِ بِهَا.» [4]

(چارہ جوئی کی قسموں اور پوشیدہ حکمتوں میں ، درختوں کی اگنے میں دیکھتے ہوکہ ھر سال نابود ہوجاتے ہیں لیکن اس کے وجود کی حرارت اس کی سوکھی لکڑیوں میں محفوظ رہ کاجاتی ہے کہ پھلوں کی اساس اسی سے ہے اور وہ ھر جگہ پھیل جاتے ہیں اس طرح کے تمھیں رنگ برنگ کے اور لذیذ میوے نصیب ہوتے ہیں مختلف قسم کے میوے جومزے دارہیں ، ان درختوں کی ٹہنیاں تھاری طرف ھاتھوں کے مانند جھک جاتی ہیں اور اچھے پھل تمھارے اختیار میں قرار دیتیں ہیں اور ھوائیں اس طرح تمھاری غلامی میں کھڑی ہیں جیسے خود کو تم پر نچھاور کئے جارہی ہیں  

یہ دقیق حساب و کتاب اور عظیم حکمت جز کسی کے حکیم کے کسی اور کے ذریعہ نہی کیوں ایسے ہے ؟ کیا اس لے نہی کہ انسان ان میوہ جات لطف اندوز ہوسکے اوراس سے فائدہ اٹھائے ؟ تعجب کا مقام ہے کہ انسان شکرنے کے بجائے کفرانہ نعمت پو اترایا ہے )

ھر چیز کے لئے بہار ہے

 


امام باقر ـ علیه السلام ـ سے منقول روایت میں ایا ہے کہ اپ نے فرمایا : ھر چیز کے لئے بہار ہے


« لِکُلِّ شَیْ‏ءٍ رَبِیعٌ»[5]

( ھرچیزکی بہار ہے )

اپ نے مزید فرمایا :

« و رَبِیعُ الْقُرْآنِ شَهْرُ رَمَضَان‏»[6]

(بہار قران ، ماه رمضان ہے )

سچ ہے کہ ماہ رمضان  بہار قران ہے ، کیوں کہ قران سے توسل اس ماہ میں زیادہ ہوجاتا ہے

پیامبر اسلام ـ صلی الله علیه و آله ـ سسے منقول دعا میں اپ نے فرمایا : کہ قران کو ان کے دل کی بہار قرار دے


« اللَّهُمَّ ... أَسْأَلُکَ ... أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیعَ قَلْبِی ... .» [7]

(خداوندا ... تجھ سے چاھتا ہوں کہ قران کو میرے دل کی بہر قرار دے )

نهج البلاغه میں حضرت امیر(ع) سے منقول ہے کہ اپ نے حکم دیا کہ قران میں غور کرو ، کیوں کہ قران دل کی بہار ہے

« تَفَقَّهُوا فِیهِ فَإِنَّهُ رَبِیعُ الْقُلُوب‏.»[8]

(قران میں غور کرو اوراسے اچھی طرح سمجھ لوکیوں کہ قران دل کی بہار ہے )

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬