19 June 2010 - 15:25
News ID: 1471
فونت
ھندوستان دھلی میں :
رسا نیوز ایجنسی ۔ دھلی میں ایران کلچرہاؤس کے مرکز تحقیقات میں کاؤنسلر کلچر ہاؤس ڈاکٹر کریم نجفی اورانٹرنیشنل المصطفی یونیورسٹی کے نمائندہ ڈاکٹر غلام رضا مہدوی کے دست مبارک سے علامہ ڈاکٹر زیرک حسین امروہوی کے ترجمہ قرآن (ضیاء القرآن) کی رونمائی انجام دی گئی۔
زیرک حسین امروہوی کے ترجمۂ قرآن کی رونمائی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق علامہ ڈاکٹر زیرک حسین امروہوی کے ترجمہ قرآن (ضیاء القرآن) ڈاکٹر مولانا شہوار حسین نقوی کی محنت و کاوش سے منظر عام پر آیا ہے، جو میر انیس اکیڈمی امروہہ سے شائع ہوا، یہ ترجمہ زبان وبیان کے لحاظ سے منفرد اور سلامت و روانی کے اعتبار سے امتیازی حیثیت کا حامل ہے چونکہ مترجم بلند مرتبہ شاعر و ادیب تھے اس لئے ترجہ بھی اردو ادب کا شاہکار نظر آتا ہے۔

اس موقعہ پر ڈاکٹر کریم نجفی نے ترجمہ قرآن کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا : یہ ترجمہ دیگر تراجم سے ممتاز ہے اور ہندوستان میں ترجمہ کی تاریخ بہت قدیم ہے اس ترجمہ کے تناظر میں ہم علامہ زیرک حسین کو بیسویں صدی کے اہم مترجم قرآن کہہ سکتے ہیں۔

انٹرنیشنل المصطفی یونیورسٹی کے نمائندہ ڈاکٹر غلام رضا مہدوی نے ترجمہ قرآن کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالی اور اس کی اشاعت کو اہم کارنامہ قرار دیا۔

پروفیسر امیر حسن عابدی نے اپنی تقریر میں ترجمہ قرآن کی اھمیت کی طرف اشاوہ کرتے ہوئے کہا : ترجمہ قرآن، قرآن فہمی کیلئے بہت ضروری ہے۔

جناب علی رضا قزوہ نے مترجم کے حالات زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا : علامہ زیرک حسین صاحب کا تعلق مغربی اترپردیش کے شہر امروہہ سے تھا آپکی ولادت ١٨٧١ء میں امروہہ میں ہوئی اور ١٩٢٦ میں آپکی وفات ہوئی۔

اس اجلاس میں بڑی تعدادمیں علماء و ادباء و مفکرین نے شرکت کی اہم شرکاء میں ڈاکٹر فیاض حسین، مولانا افروز مجتبی، مولانا منظر صادق زیدی، مولانا میثم عباس، مولانا جلال حیدر نقوی، مولانا محمد افضال، مولانا عارف حسین، وغیرہ شامل تھے۔
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬