27 June 2010 - 13:53
News ID: 1497
فونت
آیت‌الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت الله جوادی آملی نے اسراء علوم وحیانی عالمی فاؤنڈیشن کے افتتاحی تقریب میں حضرت علی علیہ السلام کو حق کی پہچان کا معیار و ملاک جانا ہے اور تاکید کی : جو شخص بھی حق کو حاصل کرنا چاہتا ہے سب سے پہلے ولایت مولای متقیان حضرت علی علیہ السلام کی معرفت اور ان کی شناخت کو حاصل کرے ۔
آيت الله جوادي آملي :

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد اور قرآن کریم کے مفسر نے مولای متقیان حضرت علی علیہ السلام کی یوم پیدائش کے مناسبت سے اسراء علوم وحیانی عالمی فاؤنڈیشن کے افتتاحی تقریب میں حضرت علی علیہ السلام کی یوم ولادت پر مبارک باد پیش کی اور امام علی علیہ السلام کی برکتیں ان کی مقام و منزلت کے اعلی مراتب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی : مولای متقیان حضرت علی علیہ السلام کا مقام اس حد تک بلند و اعلی ہے کہ انسان کے اندر صلاحیت نہی ہے کہ مولود کعبہ کی فضیلت کا ایک حصہ بھی درک کر سکے ۔

انہوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک حدیث کی طرف اس اشارہ کے ساتھ کہ حضرت علی حق کی شناخت کا معیار و میزان ہیں و ضاحت کی : دین مبین اسلام میں حق کے پرکھنے کا ملاک اور محور حضرت علی (ع) ہیں اور جو شخص بھی حق کو حاصل کرنا چاہتا ہے سب سے پہلے ولایت مولای متقیان حضرت علی علیہ السلام کی معرفت اور ان کی شناخت کو حاصل کرے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے حضرت علی (ع) کے فضائل میں لکھی گئی بعض کتابوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : بعض محققین حضرت علی (ع) کی صرف کچھ ظاھری اور سماجی و فردی حکمتوں پر کتابیں لکھی اور تالیف کی ہیں ۔

حوزہ علمیہ قم میں اعلی سطح کے اس استاد نے وضاحت کی : جس چیز نے حضرت علی(ع) کو یگانہ هستی عالم امکان بنایا ہے دوسری شیئی ہے کہ صرف ان میں سے بعض حصہ کو بزرگ عالموں میں جیسے علامہ حلی کے فکر سے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

حضرت آیت ‌الله جوادی آملی اس بیان کے ساتھ کہ حضرت علی (ع) کی نمایہ شخصیت کو دوسروں کے ذریعہ نہی پہچاننا چاہیئے پر زور دیتے ہوئے تاکید کی : ھمارے معاشرے میں خاص کر حوزات علمیہ اور علماء کی ذمہ داری ہے کہ آئمہ اطهار (ع) کی معرفت حاصل کریں اور جتنی بھی صلاحیت ہو ان کی معرفت حاصل کرنے میں صرف کرنی چاہیئے ۔

قرآن کریم کے اس مشہور مفسر نے حضرت علی (ع) کے بلند و اعلی مقام کو قرآن کریم کا حصہ بتایا اور اس بیان کے ساتھ کہ اگر تمام دنیا والے جمع ہو جائیں اور ان کے مثل کسی کو پیش کرنا چاہیں تو وہ سب کے سب قادر نہی ہونگے وضاحت کی : اگر کوئی چاہتا ہے علوی زندگی بسر کرے تو لازم ہے کہ وہ غدیری ہو ۔

انہوں نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا قول جو امام علی (ع) کے سلسلہ میں ہے وضاحت کی : نماز خدا کی زیارت ہے اور آذان و اقامت اللہ کی زیارت شروع کرنے کا باب ہے ، لیکن ثقفین اس بلند مقام کو ایک عادی انسان کے خواب کی طرف نسبت دیتے ہیں ۔
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬