20 August 2009 - 18:04
News ID: 153
فونت
دنیائے اسلام کے نمایا مفکرین کے موجودگی میں :
رسا نیوز ایجنسی - قرآن اور جهان عصر حاضر کے عنوان سے دو روزہ کانفرنس جو جہان عصر حاضر میں ہو رہے مشکلات کا اس مقدس کتاب قرآن مجید سے حل کرنے کے طریقہ کے ھدف کو مد نظر رکھتے ہوئے دنیائے اسلام کے نمایا مفکرین کے موجودگی کے ساتھ آکسفورڈ یونورسیٹی میں انعقاد ہوا ۔
آکسفورڈ يونورسيٹي

 

رسا نیوز ایجنسی کی اسلامی ثقافتی اور روابط ارگنائزیشن سے منقول رپورٹ کے مطابق یہ بین الاقوامی کانفرنس انگلینڈ میں ایرانی کلچر ھاؤس ،  ادارہ  قرآنی مطالعات آکسفورد اور ایران قرآنی نیوز کے مشارکت سے انعقاد ہوا جس میں انگلینڈ ، پاکستان ، امریکا اور کاناڈا کے مقرّین بھی تشریف فرما تھے ۔
 

یہ کانفرنس انگلینڈ میں ایرانی ثقافتی کانسلر دکتر علمی محمد حلمی اور اسلامی ثقافتی اور روابط ارگنائزیشن کے اعلی کونسل کے ممبر حجت الاسلام مهدی محمدی عراقی کے موجودگی میں افتتاح ہوا ۔
 

اس کانفرس کے افتتاحیہ پروگرام میں تقریر کرتے ہوے حلمی نے کہا : جہان عصر حاضر میں بشر مشکلات ، درد اور مصیبت میں مبتلا ہے جس کا تنھا اعلاج  ماوراء طبیعی ہے ۔ آج کل بشر کا درد معنویت سے دور ہونے کی وجہ سے ہے ۔ خدا سے بے توجہی اور دین سے بے اعتنائی اس کا اہم سبب ہے  آج کل بشر کا درد اخلاق اور اس کی اہمیت سے الگ ہونے کی وجہ سے ہے  آج کل بشر کا درد ظالم بے رحم اور ستمگر طاقتوں کے چنگل میں پھسنے کی وجہ سے ہے  آج کل بشر کا درد تعصب تبعیض اقلیت طاققت کے وھم کی وجہ سے ہے ۔      
 
 
انگلینڈ میں ایرانی ثقافتی کانسلرنے اس درد کا اعلاج اور مصیبت سے نجات پانے کا نسخہ اور طریقہ جو قران مجید میں پایا جاتا ہے کہا : آج کے اس کانفرنس کا نام " قران اور جہان عصر حاضر ہے '' اس لئے ہم لوگوں کو جہان عصر حاضر میں ہو رہے مشکلات کی تحقیق کرنی چاہیئے کہ اس قدر سائینس اور ٹکنلوجی کے ترقی کے با وجود ، انسان کی ارزش ، معنویت ، اخلاق اور عدالت میں ھم ضعیف ہو گئے ہیں ۔ 
 

ڈاکٹر حلمی نے  قرآن کریم سے متعدد آیتں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قران میں ذکر کئے گئے جہان عصر حاضر میں بشر کے مشکلات کا حل بیان کیا
 

هاروارڈ یونورسیٹی کے اڈکٹریٹ کے طالب علم ڈیویڈ اوئن ابن رشد کی تفسیر مڈرنیسم قران کی روشنی میں پیش کی اس کے بعد آکسفورڈ یونورسیتی کے اڈوانس ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے سابق مدیر ڈاکٹر بسام الساعی نے قران کے اعجاز پر اظہار خیال کیا ، اس کے بعد لاہور یونورسیٹی کے ڈاکٹر سلطان شاه اور  ڈاکٹر عبدالحی نے اپنے مقالے پیش کئے ۔ 

کانفرنس کے پہلے روز کا آخری مقالہ مک ماسٹر یونورسیٹی کناڈا کے ڈاکٹریٹ کے طالب علم مارک ویلیمز نے مقالہ پیش کیا ۔
   

 اسلامی ثقافتی اور روابط ارگنائزیشن کے اعلی کونسل کے ممبر حجت الاسلام مهدی محمدی عراقی نے کانفرنس کے درسرے روز اپنی تقریر میں « قرآن اور عقل » کے عنوان پر اپنی تحقیق پیش کی ۔
 

 اسلامی ثقافتی اور روابط ارگنائزیشن کے اعلی کونسل کے ممبر نے اظہار کیا : " عقل اور ایمان " اور " عقل اور دین " کے درمیان رابطہ کی نوعیت اور کیفیت کی  تحقیق اور ریسرچ عرصہ قدیم سے دینی مسئلوں کے مفکرین اور محققین کی خاص توجہ کا مرکز رہی ہے اور ابھی تک فلسفی ، الھی حکیم اور محتلف عارفوں نے اس سلسلہ میں بہت سے نظریہ بیان کئے ہیں ۔


اس کے بعد انہوں نے قرآن مجید کے بہت سے آیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ہمارے نظریہ کے مطابق عقل اور ایمان یہ دونوں خدا کی طرف سے بشر کے لئے عنایت کی گئی دو ھدیہ ہے اسی وجہ سے یہ دونوں کا رابطہ پرندہ کے دو پر کی طرح آپس میں ایک طرح کا ارتبات رکھتے ہیں ۔ اسی طرح کہ پرواز اور بلندی کے لئے پرندہ کو دو پر کی ضرورت ہوتی ہے عقل اور ایمان بھی انسان کی ارتقاء اور بالیدگی کے لئے بہت ضروری ہے ۔ 


ادارہ اندیشہ اسلامی ویرجینیای امریکا سے ڈاکٹر خالد الطرودی نے کانفرنس کے دوسرے روز تقریر کی ، ان کے تقریر کا موضوع " قران اور جہان عصر حاضر " تھا جس میں انہوں نے قرآن اور یهودی اور عیسائی کی مقدس کتاب کے درمیان رابطہ کے سلسلہ میں گفتگو کی ۔
 

اس کانفرنس کے ساتھ ہی قران مجید کے نفیس اور خوبصورت چھپے ہوئے قرانی نسخے اور لیٹیست تیار کیا گیا قرانی سافٹویر بھی نمائش کے لئے رکھا گیا ۔ 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬