21 July 2010 - 16:28
News ID: 1609
فونت
آیت الله سبحانی:
رسا نیوزایجنسی - حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے کہا : دنیا میں بربادیوں کی بنیاد یھود ہیں اور زمان پیغمبر میں مرتد ہونا یھود کا حربہ تھا یعنی در حقیقت یہ یھودیوں کی سازش تھی مگر پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم نےاس اگے روک لگادی ۔
آيت الله سبحاني

رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر کی مشھد مقدس سے رپورٹ کے مطابق ، مراجع تقلید میں سے حضرت آیت الله جعفر سبحانی گذشتہ روز مدرسه علمیہ نواب مشهد میں کلام اسلامی کے سلسلہ وار درس میں مرتد کی سزا کے بارے میں اقوام متحدہ کے بیانیہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : سب سے پہلے یہ کہ دین اسلام میں آزادی فراوان ہے مگر زندگی کے نظام کے سلسلے میں اسلام نے بشر کو قانون کے دائرے میں رکھا ہے اور اگر اسلام انسان کو قانون کے دائرے میں لے ائے تو اس کا مطلب مجبور ہونا نہی ہے ۔

 
حوزه علمیہ قم کےاس استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام میں تمام قوانین محترم ہیں اور انسان اپنی زندگی میں مختار ہے کہا: اس کے باوجود اسلام میں کچھ ایسے احکامات اورقوانین بھی موجود ہیں جومخرب عوامل کو روکنے کی غرض سے رکھے گئے  ہیں جیسے شراب کی حرمت جو عقل کے مخالف ہے یعنی مست انسان عقل کھودیتا ہے ، یا قمار چونکہ دشمنی کا سبب بنتا ہے یا غیبت چونکہ دوسرے کی ابروریزی کا سبب ہے اسلام میں حرام ہے ، اسلام میں محرمات نےانسانوں کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں کیوں کہ یہ حرام کام انسانوں کی بے چارگی کا سبب بنتے ہیں جو انسانی ترقی کے خلاف ہے ۔    

حضرت آیت الله سبحانی نے اس مطلب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ظاھری امور میں دباو ڈالا جاسکتا ہے کہا : باطنی امور میں دباو بے اثر ہے اور عقائد کی دنیا میں دباو قابل تسلیم نہی ہے کیوں کسی عقیدہ کو ماننا اسے تصدیق کرنے کے برابر ہے اورتصدیق کچھ بنیادی اور ابتدائی باتوں پرمنحصر ہے کہ جب تک اسے فراھم نہی کیا جائے گا انسان تصدیق نہی کرسکتا اس لئے انبیاء اور اولیاء خدا دنیا میں عقل ترین فرد ہیں تاکہ انسانوں کی عقل کی تکمیل کرسکیں اور جھاد کوبھی اسلام میں مشکلات کے دور کرنے کے لئے رکھا گیا ہے تاکہ لوگ ازادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں ۔
  
حوزه علمیہ قم کےاس استاد نے کہا : اسلام کی ترقی کا وسیلہ تبلیغ تھا اور اگر اسلام میں جھاد رکھا گیا ہے تو اسلام کی ترقی کی راہ میں روکاوٹوں کے دور کرنے کی غرض سے رکھا گیا ہے لھذا قران نے سوره نحل آیه 125 میں کہا « ادْعُ إِلِى سَبِیلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِی هِیَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّکَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِیلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِینَ» یعنی اسلام کی جانب کچھاو بے مثال ہے مگر اس کی راہ میں موجود موانع کو اٹھانا بہت ضروری ہے تاکہ منطق موثر رہے ،   

انہوں نے مرتد ہونے کو اسلامی نظام کے خلاف ایک سازش بیان کیا کرتے ہوئے کہا : الحادی نظام میں مرتد ہونا اس نظام کے لئے بے اثر ہے اگر کوئی مسلمان کافر ہوجائے تو الحادی نظام کو نقصان نہی پہونچے گا کیوں کہ وہاں نظام کی اساس وبنیاد دین ومذھب پر استوار نہی ہے ہاں اگر دین مذھب پر نظام استوار ہوتا اور عوام کی اکثریت متدین ہو اور ان میں سے ایک کافر ہوجا ئے اور خاموش رہے کوئی اسے کچھ بھی نہی کہے گا اور اگر گفتگو بھی کی مگر تظاھر نہی کیا تو بھی کوئی اسے کچھ بھی نہی کہے گا مگر اگر یہ مرتد اپنے ارتداد کی تبلیغ کرنے لگے تو درحقیقت اس کی یہ تبلیغ نظام کے خلاف تبلیغ ہے اور اسی بنیاد پر اس سے اسلامی قوانین کے مطابق برتاو کیا جائے گا ۔ 
 
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬