05 September 2009 - 18:08
News ID: 230
فونت
آیت الله مصباح یزدی
رسا نیوز اجینسی - آیت الله مصباح یزدی نے تقویت اور ایمان کی اهمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : بہت سارے مومنین شیطانی وسوسہ اور غیر دینی ماحول کی وجہ سے بہت سے مذھبی مسائل میں مبتلائے شک ہو جا تے ہیں ۔


رسا نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے رپورٹ کے مطابق ، اداری تعلیم و تحقیق (موسسه آموزشی و پژوهشی) امام خمینی (ره) کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے مومنین کے صفات کی تحقیق کرتے ہوئے بیان کیا : قرآنی آیات اور روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی زیادہ تر آبادی وہ ہے جو صرف اسلام لائے ہیں اور ابھی تک ایمان کے منزل تک نہی پہونچے ہیں اس کے باوجود خود کو مومنین کے مرتبہ پر سمجھتے ہیں ۔ ان لوگوں کا سابقہ ان عوام سے ہے جو خود مسائل اور مشکلات سے واقفیت نہی رکھتے جیسے وہ لوگ جو مقدس دین اسلام کو نہی پہچانتے ۔

انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے ایمان اور اس کے مراتب کے سلسلہ میں کہا : خدا وند عالم پر ایمان لانا اسلام کے قبول کرنے کے بعد ہے اور اس منزل میں مومن انسان کا افعال اس کا کردار اس کا ثبات بہت زیادہ قوی محکم اور با فضیلت ہونا چاہیئے ۔ لیکن ہاں ایمان کے بھی مختلف درجہ ہیں جو مختلف لوگوں میں اس کی شدت اور ضعف کی صورت میں ظاھر ہوتی ہے ۔

حوزه علمیه قم کے استاد نے شهر مقدس قم کے حسینیه امام خمینی (ره) میں امام حسن مجتبی (ع) کے ولادت کی شب اپنی تقریر میں بیان کرتے ہوئے کہا : تقوا وہ مقام ہے جو مومنین کے ایمان لانے کے بعد ایک خاص خصوصیت کا حامل ہوتا ہے ۔ اپنی خواہشات کو قربان کرنا اور ان تمام چیزوں سے پرہیز کرنا جو خدا وند عالم کے ناخشنودی کا باعث بنے یہ وہ صفات ہیں جو مخصوص ہے صاحب تقوی کے لئے ۔

آیت الله مصباح یزدی متقین کے صفات کی تشریح کرتے ہوئے انسان کی تقسیم بندی مسلمان ،مومنین ، متقین اور اهل یقین ، میں کی اور کہا : یقین ایمان کا عالی ترین درجہ ہے جن میں علم الیقین، عین الیقین و حق الیقین بھی اسی مقام کے درجہ میں ہیں ۔

انہوں نے ایمان کے ضعیف ہو نے کے راستوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : زہریلے ماحول میں جہاں مقدسات پر شبھات کی جاتی ہیں اور شیطانی وسوسہ انسان کو ایمان کے مرحلہ ضعف پر لا کر کھڑا کر دیتا یے ۔ اسی طرح گناہ کا مسلسل انجام دینا یا وہ گناہ جس کے انجام نہ دینے میں تاخیر کرنا ، ممکن ہے اس سے ایمان ضعیف ہو جائے ، البتہ ان میں ہر ایک سے مقابلہ کر نے کا راستہ ہے علم اندوزی کے ساتھ ،  فکری شبهات کا جواب دینے سے تقویت ایمان کی تقویت اور انجام توبه و اعمال موافق با ایمان سے ضعف ایمان کو روکا جا سکتا یے

وی در ادامه به راه های ضعف ایمان اشاره کرد و گفت: قرار گرفتن در محیط های مسموم که همواره با شبهه پراکنی مقدسات را به چالش می کشند و مواجهه با وسوسه های شیطانی انسان را در معرض ضعف ایمان قرار می دهد. همچنین اصرار به گناه یا گناهانی که انصراف از آن ها به تاخیر بیفتد، ممکن است ایمان انسان را ضعیف کند، البته هر کدام، راه های مقابله نیز دارد، با علم اندوزی، پاسخ به شبهات فکری ، تقویت ایمان و انجام توبه و اعمال موافق با ایمان، می توان مانع از ضعف ایمان شد.
اداری تعلیم و تحقیق (موسسه آموزشی و پژوهشی) امام خمینی (ره) کے سربراہ نے خدا وند علم اور افعال الهی کو اسلامی ثقافت میں ایمان کا محور جانا ہے اور بیان کیا : ایمان کا ضعیف ہونا یقین کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے کہ انسان لغزش اور گناہ میں مرتکب ہو جاتا ہے حالانکہ  خداوند عالم کے مقدس ذات کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ھر جگہ موجود ہے اور وہ اپنے بندہ کے لئے رزاق ہے ، لیکن انسان یقین نہ رکھنے اور اس مسئلہ سے غفلت کی وجہ سے گناہ اور معصیت ، ربا خوری رشوت اور ان جیسی چیزوں میں گرفتار ہو جاتا ہے ؛ یہ اس حالت میں ہے کہ اگر ان لوگوں میں ھر ایک سے سوال کیا جائے تو وہ یہی جواب دینگے کہ خدا وند عالم ھر جگہ موجود ہے اور صرف اس ہی کے ہاتھ میں رزق اور روزی ہے ۔   

آیت الله مصباح آخری مرحلہ میں معاشرے کے کچھ مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : واقعی شیعہ وہ ہیں جو خدا وند کے تشریعی ربوبیت اور اس کے تمام امر و نہی پر یقین کے ساتھ ایمان رکھتا ہو اس طرف کچھ جاھل لوگوں کا آزادی کے سلسلہ میں دعوی ہے کہ وہ اس کو خدا وند کے مرضی کے خلاف سمجھتے ہیں جو باطل ہے ۔
اسی طرح واقعی شیعہ بلاؤں میں بیماری اور فقر میں اطمینان سے ہیں اور پرور دگار کے حکیمانہ تدبیر پر یقین کے ساتھ اپنا ایمان رکھتے ہیں اسی طرح خدا پر توکل ، مصیبت میں اطمینان اور سب مشکلات خدا کے مصلحت پر چھوڑ دیتے ہیں یہ یقین کے ارکان میں شمار کئے جاتے ہیں۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬