07 February 2011 - 17:03
News ID: 2388
فونت
امام رضا ثقافتي مرکز کي جانب سے :
رسا نيوز ايجنسي ـ ھندوستان ، دہلي نو ميں''مماثلت بين تحريک مہاتما گاندھي (بابائے قوم ہند) اور امام خميني (بانئي جمہوري اسلامي ايران)'' سمپوزيم منعقد کيا گيا ?
تحريک مہاتما گاندھي اور امام خميني (رہ) سمپوزيم

رسا نيوز ايجنسي کے رپورٹ کے مطابق امام رضا ثقافتي مرکز ، دہلي کي جانب سے حضرت امام علي رضا (ع) کے يوم شہادت اور ہندوستان کي 62ويں سالگرہ يوم جمہوريہ اور انقلاب اسلامي ايران کي 32ويں سالگرہ کے موقع پر باب العلم ،دہلي ميں منعقد سمپوزيم ''مماثلت بين تحريک مہاتما گاندھي (بابائے قوم ہند)اور امام خميني (بانئي جمہوري اسلامي ايران)''ميں کياگيا?

اس رپورٹ ميں بيان کيا گيا ہے کہ نئي دہلي مہاتما گاندھي اور امام خميني دونوں کي تحريک کي ايک بڑي مماثلت يہ تھي کہ دونوں نے مظلوم کي حمايت ميں اپني تحريکوں کا آغاز کيا تھا اور دونوں کي تحريک کا سرچشمہ انقلاب حسيني تھا ، مہاتما گاندھي نے ڈانڈي ياترا کے آغاز کے موقعہ پر جس ميں (72) بہتر افراد شامل تھے ، کہا تھا ''ميں ہندوستاني عوام کے ليے کوئي نئي چيز نہيں لا يا بلکہ ميں نے تو فقط کربلا کے بہادر مجاہدوں کي زندگي کے بارے ميں اپني تحقيقات اور مطالعات کا نتيجہ ملت ہند کي خدمت ميں پيش کر ديا ہے پس اگر ہندوستان کي نجات و آزادي مقصود ہے تو ہم سبھي لوگوں کو وہي راہ اختيار کرني پڑے گي جسے حسين بن علي نے طے کيا ہے''

رپورٹ ميں ہے کہ امام خميني نے انقلاب ايران کي تمام نعمتوں کو انقلاب امام حسين کا مر ہون منت قرارديا ہے? وہ فرماتے ہيں: ''آج جو کچھ بھي ہمارے پاس ہے وہ روز عاشورا اور اربعين (چہلم) امام حسين کے طفيل ميں ہے''?

اس ميں ذکر کيا گيا ہے کہ امام خميني سامراج دشمن ہندستاني عوام اور رہنماؤں کو بڑي اہميت کي نگاہ سے ديکھا کرتے تھے ? اسلامي جمہوريہ ايران کے پہلے وزير اعظم مہدي بازرگان نے ايک کتاب تحريک آزادي ہند اور مہاتما گاندھي کے عنوان سے لکھي تھي? اسي طرح موجودہ ايراني قائد آيت اللہ العظمي? سيد علي خامنہ اي نے بھي ايک کتاب '' مسلمانان در نہضت آزادي ہند '' (تحريک آزادي ہند اور مسلمان) کے عنوان سے لکھي ہے ، ان باتوں سے پتا چلتا ہے کہ ايراني عوام ہندوستاني عوام اور انکے رہنماؤں کو غير معمولي عزت واحترام سے ديکھتے رہے ہيں ?

قابل ذکر ہے کہ اس پرگرام کے مہمان خصوصي جناب محمد اديب ،(ممبر پارلمنپ) تھے جبکہ صدر جلسہ ڈاکٹر کريم نجفي (کلچرل کاؤنسلر جمہوري اسلامي ايران) تھے ، اس موقع پر پروفيسر اخترالواسع (جامعہ مليہ اسلاميہ) ،پروفيسربصير احمد خان (ايندرا گاندھي نيشيل اوپن يونيور سٹي) نے اظہار خيال فرمايا جبکہ شريف الحسن نقوي (صدر) نے مہمانوں کا استقبال کيا اور علي امام (جنرل سکريڑري امام رضا ثقافتي مرکز) نے اھداف پر روشني ڈالي ، جبکہ تلاوت قرآن پاک ڈاکٹر تابش مہدي نے کي اور نظامت کے فرائض پروفيسر عراق رضا زيدي نے انجام ديا ، اس موقعہ پر جناب علي رضا قزوہ ، پروفيسر عين الحسن ، شکيل حسن شمسي، ڈاکٹر تابش مہدي ، اور سليم امروہوي نے منظوم خراج عقيدت پيش کيا?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬