08 September 2009 - 17:49
News ID: 243
فونت
آیت الله مصباح یزدی:
رسا نیوز ایجنسی - آیت الله مصباح یزدی نے قرآن میں خوف و خشیت کے سلسلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خوف اور خشیت کا انحصار صرف عذاب سے خوف نہی ہے ، بلکہ کبھی عظمت الھی کے سامنے حقارت اور پستی کی وجہ سے ہے جو خداوند عالم کے مقابلہ میں احکام الهی کے انجام میں خیانت کرنے کی وجہ سے جو انسان کے اندر ظاہر ہوتا ہے


 

 

 رسا نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے رپورٹ کے مطابق ، اداری تعلیم و تحقیق (موسسه آموزشی و پژوهشی) امام خمینی (ره) کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے گذشتہ شب متقین کی صفت کی تشریح کر تے ہوئے صفت خوف اور خشیت کے سلسلہ میں بیان کیا :حقیقی اور واقعی مومن پروردگار عالم اور اس کی عظمت اور خلقت کے سامنے خشوع کی حالت میں ہوتے ہیں کہ یہ حالت صرف عظمت الھی کے ایک چھوٹے سے حصہ کے ادراک اور خدا وند عالم کے خوف کی وجہ سے وجود میں آتا ہے 

انہوں نے شهر مقدس قم کے حسینیه امام خمینی (ره) میں طالب علم ، علماء اور عوام کے درمیان کہا : قرآن کے استناد کے مطابق اس عالم ھستی میں بغیر شعور کے موجودات بھی خوف اور خشیت کی صفت رکھتے ہیں اور وہ سب کے سب اپنے خدا کی تسبیح میں مشغول رہتے ہیں ۔ نمونہ کے طور ہر حضرت موسی (ع) کا وہ واقعہ کہ خدا وند عالم کےدیدار کی خواہش کی تھی جس کے جواب میں ان کے پاس پیغام آیا تھا کہ تم خدا وند عالم کے دیدار کی قدرت نہی رکھتے لیکن پہاڑ کی طرف نظر کرو کہ اس کے ایک جلوه سے پہاڑ ریزہ رہزہ ہو گیا ۔ یہ واقعہ عظمت الهی کے ایک گوشہ کے ادراک کی علامت ہے ۔ ھم لوگوں جیسا بشر قرآن میں پائے جانے والے  اس طرح کے مطالب کے سمجھنے سے عاجز ہیں ۔

حوزه علمیه قم کے استاد نے تاکید کیا : وہ مومنین جو عظمت الهی کو ذرا بھی درک کر لیا ہوگا ، ان کی عبادت میں تمرکز کے وقت خوف و خشیت کی حالت پیدا ہو جا تی ہے جو مختلف درجہ کے ساتھ لوگوں میں ظاھر ہوتی ہیں اور اس طرح عبادت میں خشوع کی حالت پیدا ہوتی ہے اور جو عبادت خشوع کے ساتھ ہے وہی با اثر ہے ۔ لیکن یہ حکم صرف مومنین حقیقی کے صفات میں ہیں ۔    

حوزہ علمیہ قم کے علوم عقلی کے استاد نے قرآن کے آیات کو بیان کرتے ہوئے بیان کیا : قرآن مجید کی زیادہ تر آیات خوف و خشیت کو، عذاب سے خوف ہونے کو جانا ہے ۔ وہ آیتیں کہ جس میں جسمی عذاب کو بیان کیا گیا ہے اور جهنم کے آگ کی کیفیت اور اس کی عظمت جیسی چیزوں کو بیان کیا ہے ۔

آیت الله مصباح یزدی اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے انسان کے روح میں خوف و خشیت پیدا ہونے کے راستوں کو بتاتے ہوئے کہا : خوف ہونا عذاب الهی اور انسان کے ضعیف جسم اور وہ عذاب جو قرآنی آیات اور روایات میں ذکر ہوا ہے یہ سب مقدمہ ہوں بلند مقام حاصل کرنے کے لئے تو مفید ہیں ۔

اس کے بعد کے مرتبہ میں جو خوف ہے وہ الھی رحمت اور اس کے لطف و کرم سے محروم ہو نے کی وجہ سے ہے ۔ آیات قرآن سے معلوم ہو تا ہے کہ کچھ ایسے گناہ گار ہیں کہ جس سے خدا وند عالم بات نہی کرتا ہے اور اس کی طرف نگاہ رئوفانہ نہی کرتا ۔ اس طرح کے عذاب جو اس مطلب کو درک کرتے ہیں ان کے لئے بدترین عذاب مانا جا تا ہے ۔ 
 
انہوں نے آخر میں بزرگوں کی عبادت کے طریقہ جیسے میرزا جواد آقا ملکی تبریزی و آیت الله بهجت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ان بزرگوں کے عبادت کے وقت جو معنوی حالات پیدا ہوتے تھے یہ عظمت الهی کے ایک چھوٹے سے حصہ کو درک کرنے کی وجہ سے ہے ۔


 


 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬