19 July 2009 - 15:36
News ID: 25
فونت
مجتبي صداقت
سيريل يوسف پيغمبر؛ جو قرآني ، روايتي اور تاريخي داستان کا مجموعہ ہے اس نے اپنے کافي مخاطب بنا ئے
حضرت يوسف عليه السلام كي سبق اميز داستان  <BR>

 سيريل يوسف پيغمبر؛ جو قرآني ، روايتي اور تاريخي داستان کا مجموعہ ہے اس نے اپنے کافي مخاطب بنا لئے ہيں جو کہ اس سيريل کي مقبوليت کا باعث ہيں ليکن ان ميں ايک اہم نکتہ يہ ہے کہ اس داستان سے عبرت حاصل کي جائے ? سورہ يوسف کي آخري آيت ميں انبياء کي داستان بيان کرنے کا ھدف منجملہ حضرت يوسف کي داستان کے ھدف کو يوں بيان کرتا ہے?  

                           لقد کان في قصصھم عبر? لاولي الالباب ( سورہ يوسف آيت ???) ( ان کي کھاني ميں صاحبان عقل کے لئے درس وعبرتہے ) 

حضرت يوسف اور ان کے بھائيوں کا واقعہ ، انبياء اور رسول ، اقوام مؤمن و بے ايمان يہ تمام گزرے ہوئے واقعات مفکرين کے لئے عبرت حاصل کرنے کا مقام ہے اس طرح کے واقعات انسان کے لئے آئينہ کي طرح ہے کہ اس ميں انسان اپني ہارجيت ، کاميابي و ناکامي ، خوش نصيبي و بد نصيبي ، عزت و ذلت کي علت کو ديکھ سکے ? انساني زندگي کي اہميت کا مشاہدہ کر سکے يہ وہ آئينہ ہے کہ جس ميں تمام گزشتہ اقوام اور ان کے رہبروں کے تجربہ کے نچوڑ ہمارے سامنے پيش کر ديتا ہے يہ وہ آئندہ جس کے مشاھدہ سے ہم اپني مختصر سي عمر ميں تمام بشريت کے طولاني عمر کا جائزہ لے ليتے ہيں ? ( تفسير نمونہ ج ?? ص ???)

قرآن کي داستانوں ميں حضرت يوسف پيغمبر کي داستان احسن القصص کي صفت سے بيان کرنے کي ايک اھم وجہ يہ ہے کہ اس ميں انساني فکر کو جھنجھوڑ دينے والے واقعے کو ايک بہترين سبق کے طور پر انسان کے لئے پيش کيا گيا ہے اس واقعہ ميں خدا وند عالم کے ارادہ کي حاکمت کو بخوبي مشاھدہ کيا جا سکتا ہے جو لوگ حاسد ہيں ان کے تمام حربے ناکام ہوئے اور ان کي ذلت و بربادي کو بھي اس واقعہ ميں ديکھا جا سکتا ہے ? بد کرداري و بے عفتي کي ذلت اور تقوي کي عظمت و عزت اس کے ہر گوشے سے آشکار نظر آتا ہے ?

 اس واقعہ ميں ايک بچہ اندھيرے کوئيں ميں نظر آتا ہے ? ايک بے گناہ قيدخانہ ميں قيد و بند کي سختياں جھيل رہا ہے ? اور اميد کي کرن بھي تاريکي کے پردے کے پيچھے سے تجلي کر رہي ہے ?

 آخر کار ايک بہت بڑي حکومت جو امانت اور دور انديشي کي بنياد پر ہے مشاھدہ کيا جا سکتا ہے اس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ ايک قوم کا انجام کس طرح ايک پر معني و پر اسرار خواب کي وجہ سے بدل جاتا ہے ? ايک قوم اور اس کے عوام کي زندگي کس طرح الہي حاکم کي حکمت اور تدير کي وجہ سےبرباد و خراب ہونے سے نجات پا ليتي ہے ? ( تفسير نمونہ ، ج ? ، ص ???)

حضرت يوسف کي کاميابي کا راز :

واقعاً کس طرح حضرت يوسف ان تمام مشکلات سے نجات پا گئے اور اس بلند مرتبہ پر کاميابي کے ساتھ پہنچے ؟

اس سوال کا جواب سورہ يوسف کي آيت ?? ميں بيان کر رہا ہے جب ان کے بھائيوں نے ان کو پہچانا تو فرمايا : 
            قالوا أ انک لانت يوسف قال انا يوسف و ھذا اخي قد من اللہ علينا انہ من يتق و يصبر فان اللہ لا يضيع اجر المحسنين ? (انکے بھائيوں نے ) کہا کيا تم وہي يوسف ہو ؟ فرمايا ہاں ميں وہي يوسف ہوں اور يہ ميرا بھائي ہے خداوند عالم نے ہم پر احسان کيا جو بھي انسان تقوي الہي اختيار کرے اور صبر و استقامت سے کام لے تواس کا اجر ضايع نہيں کرے گا
کيونکہ خدا وند عالم اچھے اور نيک کام کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہيں فرماتا ہے يہ آيت تقوي الہي  اور صبرکے رابطہ کو منزل تک پہونچانے کے بارے ميں بيان کر رہي ہے جو بھي انسان نيک عمل کرے گا اس کو اسي دنيا ميں نتيجہ حاصل ہو گا ( تفسير تسنيم ج ?? ص ??? ) اسي طرح يہ آيت بتاتي ہے کہ دو ايسے مہم نکتے جو باعث بنے کہ حضرت يوسف عليہ السلام پر خدا کي خاص نظر ہو وہ تقوي اور صبر ہيں ? خدا وند عالم کا کرم اور لطف حکيمانہ ہے جس کا معيار تقوي اور صبر ہے يہي تقوي و صبر حضرت يوسف عليہ السلام کي عزت و منزلت کا باعث بنا ( تفسير نور ج ? ص ??? ) اس اميد کے ساتھ اس درس کو تمام کرتے ہيں کہ سورہ يوسف کو سمجھ سکيں اور اس پر عمل کر سکيں ?

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬