12 September 2009 - 16:39
News ID: 267
فونت
تحفہ مبلغ :
شب قدر کے سلسلے ميں متعدد اور مختلف آيات و روايات وارد ہوئي ہيں اور مختلف طرح سے اهل بيت (ع) کے مورد توجہ رہي ہے، يا ائمه(ع) سے بعض سوالات کے ضمن ميں جن جوابات کا تذکر ہے ان ميں سے ھم بعض کا ذکر کرہے ہيں .
شب قدر کي فضيلت اور حکمت


1- کيوں شب قدر کہتے ہيں ؟


اس سلسلے ميں مختلف نظريا ت ہيں کہ ان ميں سے ايک نظريہ ہے کہ شب قدر اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس شب پورے سال کےبندوں کے مقدرات معين کئے جاتے ہيں.


خداوندمتعال نے سوره دُخان کي آيت 3 و 4 ميں فرمايا:

إِنَا اَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةٍ مُبارِکَةٍ اِنَا کُنَا مُنْذِرينَ فِيها يُفْرَقُ کُلُّ أَمْرٍ حَکيمٍ
ميں اس کتاب مبين کو با برکت رات ميں نازل کيااور ھم ھميشہ انذار کرنے والے ہيں ، وہ رات جس ميں تمام امور اسکي حکمت کے تحت معين کيا جاتاہے .

روايات :

متعدد روايات وارد ہوئي ہيں کہ شب قدر ميں ايک سال تک کي انسانوں کے مقدرات معين کئے جاتے ہيں ، روزي ، حيات و..... اس مبارک شب ميں طے کي جاتي ہيں .

مرحوم شيخ صدوق نے عيون اخبار الرضا ميں امام رضا (ع) نقل کيا ہے کہ اپ نے فرمايا :


لَيْلَةَُ الْقَدْرِ يُقَّدِرُ اللهُ عَزَّوَجَلَّ فِيها ما يَکُونُ مِنَ السَّنَةِ اِلَي السَّنَةِ مِنْ حَياةٍ اَوْ مَوْتٍ اَوْ خَيْرٍ اَوْ شَرٍ اَوْ رِزْقٍ فَمَا قَدَّرَهُ فِي تِلْکَ الْلَيْلَةِ فَهُوَ مِنَ الْمَحْتُومِ(1)

شب قدر ميں خداوند متعال مقرر کرتا  ہے کہ اس سے ائندہ  سال تک موت وحيات ، خير وشراور بندوں کا رزق جو کچھ بھي اس رات طے کيا گيا ہے وہ حتمي ہے.


2- کون سي رات شب قدر ہے؟

ابتداء ميں ضروري ہے کہ کہا جائے، اس ميں شک نہي کہ شب قدر ماہ مبارک رمضان ميں ہے چونکہ خداوند ارشاد فرماتا ہے:

شَهْرُ رَمَضانَ اَلَّذِي اُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًي لِلْنّاسِ وَ بَيِناتِ مِنَ الْهُدي وَ الْفُرْقانِ(2)

ماہ رمضان وہ مہينہ ہے جس ميں قران جو لوگوں کا رھنما، ھادي اورحق وباطل کو جدا کرنے والا ہے نازل کيا گيا.

اور سوره قدرميں فرمايا:

إِنا اَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْر(3)
ھم نے قران کو شب قدر ميں نازل کيا .

ان دو ايتوں کو اکٹھا کرنے سے يہ نتيجہ نکلتا ہےکہ ، شب قدر ماہ رمضان ميں ہے ، مگر ماہ رمضان کي کون سي شب ، شب قدر ہے محل گفتگو اور بحث ہےاور اس سلسلے ميں بہت سارے نظريات اور تفسيريں بيان کي گئي ہيں جيسے:

1 ماہ مبارک کي پہلي شب ، شب قدر ہے
2- سترھويںشب شب قدر يے
3- انيسويں شب ، شب قدر ہے
4- ايکسويں شب ، شب قدر ہے
5- تيسويں شب، شب قدر ہے
6- ستايس ويں شب ، شب قدر ہے
7- انتيسويں شب ، شب قدر ہے
مگرروايات ميں مشھور اور معروف يہ ہے کہ شب قدر ماه رمضان کے اخري دس دن ميں سے ايک اور  شب 21 يا 23ہے.

1- حسان بن مهرانکہتے ہيں :
ھم نے امام صادق (ع) سے شب قدرکے سلسلے ميں سوال کيا، توا پ نےفرمايا :


فَقالَ : اِلْتَمِسْها لَيْلَةَ إَحْدي وَ عِشْرينَ اَوْ لَيْلَةَ ثَلاثٍ وَ عِشْرِينَ(4)

شب قدر کو انہيں شب 21 و 23کے درميان تلاش کرو.

2- علي بن ابي حمزه کہتے ہيں:

ھم محضر امام صادق (ع) ميں تھے.

فَقالَ لَهُ:
اَبُو بَصيرٍ جُعِلْتُ فِداکَ اَلْلَيْلَةُ الَّتِي يُرْجي فِيها ما يُرْجي

ابو بصير نے اپ کہا : ھم اپ پر قربان ہوں، وہ رات جس ميں رحمت و مغفرت اور حسنات کي کثرت کي اميد ہے وہ کون رات ہے.

فَقالَ(ع):
فِي اِحْدي وَ عِشْرينَ اَوْ ثَلاثٍ وَ عِشْرينَ
اپ نے فرمايا:
شب قدر ، شب 21 يا 23 ہے.

راوي نے اصرار کيا ان دونوں راتوں ميں سے کونسي شب ہے اور پوچھا؟
فَإِنْ لَمْ أَقْوَ عَلَي کِلْتَيْهِمَا ؟

 اگر ھم ھر دوشب ميں عباد نہ کرسکيں توکس شب کو عبادت کے لئے منتخب کريں .

امام صادق (ع) نے جواب ميں فرمايا:
مَا أَيْسَرَ لَيْلَتَيْنِ فِيما تَطْلُبُ (5)

کيا اسان ہيں دوراتيں ان چيزوں کے جيسے تم چاہتے چاھتے ہو .

3- کيوں شب قدر مخفي ہے ؟
بہت سارے لوگ معتقد ہيں :
پورے سال يا ماہ مبارک رمضان  کي شبوں ميں شب قدر کے مخفي ہونے کي وجہ يہ ہے کہ لوگ اس شب کي اھميت کو سمجھيں ، جيسا کہ خداوند متعال نے اپني رضايت کو اطاعت کي مختلف صورتوں ميں پنہان کررکھا ہے ، تاکہ لوگ ھر طرح سے خداکہ مطيع رہيں  ، اس نے اپنے غضب کو گناہوں کے بيچ مخفي کيا تاکہ انسان سب سے پرھيز کرے ، اسنے اپنے چاھنے والوں لوگوں کے درميان مخفي کيا تاکہ سب کا احترام کيا جائے ، قبوليت کو دعاکے درميان مخفي کيا تاکہ لوگ تمام دعاکي جانب متوجہ رہيں ، اسم اعظم کو تمام کوناموں کے درميان مخفي کيا تاکہ سارے ناموں کو بڑا سمجھيں ، اسنے موت وقت کو چھپايا تاکہ لوگ ھميشہ امادہ رہيں اورظاھرا يہ مناسب وجہ ہے .(6)

4- احياء شب قدر:

شب قدر کے سلسلے ميں جو باتيں احاديث اهل بيت(ع) ميں ذکر کي گئي ہيں ان ميں سے شب زنده داري ہے اور شب زنده داري کو خاص اھميت دي گئي ہے.

نمونہ کے طور پر چند روايات کا ذکر کرہے ہيں :

.1- احياء عذاب کو اٹھا ليتا ہے:
مرحوم کليني نے کافي و صدوق نے من لايحضره الفقيه ميں رسولخدا (ص) نقل کيا ہے کہ اپ نے فرمايا :
مَنْ اَحْيا لَيْلَةَ الْقَدْرِ حُوِّلَ عَنْهُ الْعَذابُ اِلَي السَّنَةِ الْقابِلَةِ (7)

جو شب قدر ميں احياء کرے گا ائندہ سال تک اس سے عذاب اٹھا ليا جائے گا.

2- شب احياء ميں سونے سے منع کيا گيا ہے:
مرحوم علامه مجلسي نے بحار الانوار ميں  امام محمد باقر(ع) سےاورانہوں نے اپنےپدر بزرگوارسےنقل کيا ہے :
إِنَّ رَسُولَ اللهِ (ص) نَهي أَنْ يُغْفَلَ عَنْ لَيْلَةِ إِحْدي وَ عِشْرينَ وَ عَنْ لَيْلَةِ ثَلاثٍ وَ عِشْرينَ وَ نَهي أَنْ يَنامَ اَحَدٌ تِلْکَ اللَّيْلَةَ (8)
پيامبر خدا (ص) نےمنع کيا ہے انسان شب 21 و 23 کي غافل ہو اور منع کيا ہے کہ اس شب ميں کوئي سوئے.

3- امام صادق (ع)نے بيماري کي  حالت ميں شب 23 کو احياء کيا :
مرحوم شيخ طوسي نے يحيي بن علاء سےنقل کيا کہ انہوں نے کہا :
کانَ اَبُوعَبْدِاللهِ مَريضاً دَنِفاً فَاَمَرَ فَاُخْرِجَ اِلي مَسْجِدِ رَسُولِ اللهِ (ص) فَکانَ فِيهِ حَتّي اَصْبَحَ لَيْلَةَ ثَلاثٍ وَ عِشْرينَ مِنْ شَهْرِ رَمضانَ (9)
امام صادق (ع) سخت بيمار تھے مگر انہوں نے حکم ديا کہ انہيں مسجد پيامبر خدا (ص)  ميں لے جايا جائے اور اپ وہاں تھےيہاں تک کہ شب 23 ماه رمضان کي صبح طلوع ہو گئي .
4- احياء گناھوں کي بخشش کا سبب ہے.
مرحوم شيخ صدوق ،امام کاظم (ع) نقل کرتے ہيں کہ اپ نے  فرمايا:
مَنِ اغْتَسَلَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَ اَحْياها اِلي طُلُوعِ الْفَجْرِ خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِه (10)

جو بھي شب قدر غسل کرے اور تا صبح شب زندہ رہے اسکي گناہيں بخش دي جاتيں ہيں.

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
منابع :
(1) عيون اخبار الرضا / صدوق ج 1 ص 182
(2) سوره بقره آيه 185
(3) سوره قدر آيه 1
(4) فروع الکافي/ کليني ج 4 ص 156
(5) تفسير نور الثقلين/ حويزي ج 5 ص 625
(6) تفسير نمونه/ جمعي از نويسندگان ج 27 ص 213
(7) فروع کافي / کليني ج 4 ص 154 و من لايحضره الفقيه / صدوق ج 2 ص 155
(8) بحار الانوار / مجلسي ج 97 ص 9
(9) فضائل الاشهر الثلاثة / صدوق ص 137
(10) الامالي / شيخ طوسي ص 676

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬