12 May 2011 - 19:42
News ID: 2766
فونت
مصرکے شيعه متکفر:
رسا نيوزايجنسي - مصرکے شيعه متکفر نے امريکا اور اسرائيل کو مذھبي اور طايفہ اي جنگ کا بنيادي سبب بيان کيا ?
احمد راسم النفيس


رسا نيوزايجنسي کي رپورٹ کے مطابق ، مصرکے شيعه متکفر، احمد راسم النفيس نے الاهرام نيوزپيپر سے گفتگو کرتے ہوئے مصر ميں شيعوں کي تعداد بتاتے ہوئے کہا : گذشتہ نظام کي شيعوں کے خلاف بري سياست کے بناء پر مصر ميں شيعہ بہت کم ہيں اور ميرے لحاظ سے تعداد جاننے کے لئے کوئي دليل بھي موجود نہي ہے اگر معاشرے اتحاد ويکجہتي اور ملک کي مصلحت کے پيش نظراقدام کرے تو شيعہ جمعيت کے سلسلے ميں سوال کرنا بے جا ہوگا کيوں کہ ھمارے شيعہ ہونے يا کسي دوسرے مذھب کے پيرو ہونے کے ميں کوئي فرق نہي ہے ?

انہوں نے مزيد کہا : ڈيکٹيٹرحسني مبارک کي ھميشہ کوشش يہي رہي تھي کہ شيعوں کو منظم اور پارٹي باز بتائے اور اس نے اسے ہي ان پر حملے کرنے کا بہانہ قرار ديا تھا جب کہ حقيقت يہ ہے مصر ميں شيعہ کي کوئي پارٹي نہي ہے مگر پھر بھي بہت سارے شيعہ اسي بنياد پر گرفتا کرلئے گئے ?

احمد راسم النفيس نظام ولايت فقيہ کي برپائي کو مصر ميں ناممکن بتاتے ہوئے کہا : مصر ميں اسلامي جمھوريہ ايران کي طرح حکومت نہي بن سکتي کيوں کہ اس ملک کے حالات ايران سے قابل مقايسہ نہي ہيں ايران قديم اور عظيم ديني مرکز رہا ہے اوراسي بنياد پر نظام ولايت فقيہ کا حامي و پشت پناہ ہے ھم اس کوشش ميں ہيں ايک ايسي حکومت بنائيں جس سے معاشرے ميں فقر وتنگدسي کا خاتمہ ہوسکے ?

اس شيعہ متفکر نے ايران اور مصر کے روابط کو ضروري جانتے ہوئے کہا : اسلامي جمھوريہ ايران بہت قدرتمند ملک ہے اسي بنياد پر اس ملک کے روابط نہايت مفيد ہوں گے ?

انہوں نے مزيد کہا : ھم نے بارہا وبارہا اسلامي جمھوريہ ايران کا سفر کيا ہے اور ايرانيوں سے ھمارے بہت اچھے روابط ہيں ، ڈيکٹيٹر حسني مبارک نے ھميں بارہا اس ملک کے سفر سے محروم کيا مگر اب ميں سکون کے ساتھ اس ملک کا سفر کرسکتا ہوں اور طے ہے کہ عنقريب انساني حقوق اور دھشت گردي کانفرنس ميں شرکت کي غرض سے تھران کا سفر کروں ?

احمد النفيس نے امريکا اور اسرائيل کو سني وشيعہ اور اسي طرح مسلمانوں اور عيسائيوں کے درميان اختلافات کي بنياد بتاتے ہوئے تاکيد کي : امريکا اور غاصب اسرائيل نے بہت زيادہ کوشش کي کہ مسلمانوں کے درميان مذھبي فتنہ پھيلا کر انہيں ايک دوسرے سے دور رکھے ، وزارت خارجہ امريکہ کے ڈپٹي سکريٹري ، جيفري فيلٹمن نے فاش کيا تھا کہ امريکا نے 500 ملين ڈالر حزب اللہ لبنان کا چہرہ خراب کرنے کي غرض سے خرچ کيا تھا اور يہ پيسے ائمہ مساجد کو دئے گئے تاکہ حزب اللہ لبنان اور شيعوں کے خلاف خطبے ديں اور اسلامي معاشرے ميں فتنے پھيلائيں ?

انہوں نے اسلام کو اھم رکن بتاتے ہوئے کہا : شيعہ مذھب کے پھيلنے کي بہ نسبت خبردار کرنا ناپسنديدہ کام ہے ابھي تک کسي نے نہي ديکھا کہ کسي شيعہ نے کسي مسجد يا چرچ اڑيا ہو مگر ايک منحرف فرقے کے ماننے والوں نے ھميشہ کوشش کي مسلمانوں کے درميان اختلاف ڈال سکيں ?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬