15 September 2009 - 17:33
News ID: 281
فونت
آیت الله سبحانی:
رسا نیوز ایجنسی - آیت الله سبحانی نے کہا : اسلام دنیا کو نہ رهبانوں کی طرح اور نہ طالب دنیا کی طرح دیکھتا ہے بلکہ اسلام درمیانی اور متعادل رفتار کا قائل ہے ۔
آيت الله سبحاني

 

رسا نیوز ایجنسی کے خبرنگار کے رپورٹ کے مطابق ، حضرت آیت الله جعفر سبحانی مراجع تقلید عظام نے روزہ دار کے درمیان آج ظھر اپنے تفسیری جلسہ میں سورہ حدید کی تفسیر کرتے ہوئے کہا : وہ انسان لائیق تعریف ہے جو دنیا کو وسیلہ کے عنوان سے سمجھتا ہے جس نے بھی دنیا کو بیکار اور بیھودہ جانا اس نے اس کو غلط سمجھا اور جس نے بھی اس کو اپنا ھدف بنا لیا اس نے بھی غلط کیا ، بشر کو حیوان کی طرح دولت کی جمع آوری نہی کرنی چاہیئے کیونکہ اس عمل سے وہ نہ خود کو فائیدہ پہونچا سکتا ہے اور نہ دوسروں کو فائیدہ پہونچا سکتا ہے۔    


انہوں نے کہا : امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں : جو شخص بھی دنیا کو وسیلہ کے عنوان سے دیکھتا ہے تو اس کی دنیا نگری زیادہ ہو جاتی ہے لیکن اگر کوئی دنیا کو اصل ھدف کے عنوان سے دیکھتا ہے تو وہ دنیا کی طرف سے نابینا ہو جاتا ہے۔  


حوزه میں فقه اور اصول کے درس خارج کے نمایا استاد نے بیان کیا : قرآن مجید نے انسان کی زندگی کو پانچ حصہ میں تقسیم کیا ہے ، ہم لوگوں کے تقسیم بندی کے خلاف کہ جس کو ہم لوگوں بچپنہ ، جوانی اور بڑھاپا میں تقسیم کرتے ہیں۔


انہوں نے کہا : قرآن کے نظر میں انسانی زندگی کے زمانے کو پانچ محور میں بانٹا جا سکتا ہے ، کھیل کود ، سیر و تفریح ، خود کا آرایش کرنا ، فخر فروشی، مال و ثروت کو بڑھانا ۔  قرآن دوران زندگی کو افعالی محور کے ساتھ حساب کرتا ہے ۔


آیت الله سبحانی نے اظہار کیا : انسان کے یہ حالات برے نہی ہیں ، اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ یہ زمانہ یہ دور خلاق متعال کی طرف سے دئے گئے ودیعه  ہیں ، یہ تمام دور اچھے ہیں اس شرط کے ساتھ کہ وہ سب وسیلہ ہوں اس کو ھدف کے عنوان سے نہ دیکھا جائے ۔


انہوں نے ان تمام دوروں کی وضاحت کرتے ہوئے اشارہ کیا : یہ زمانہ مختلف معاشرے میں الگ الگ ہیں لیکن توجہ کی بات یہ ہے کہ ان تمام مرحلوں میں جب بعد کا مرحله آتا ہے تو پہلے کا زمانہ کم رنگ ہو جاتا ہے لیکن ختم نہی ہوتا ہے ۔


حوزہ علمیہ کے نمایا استاد نے فرمایا : انسان کو سیر و تفریح کرنا چاہیئے اور ہمیشہ عبادت نہی کیا جا سکتا اگر عبادت کے ساتھ ساتھ تفریح نہ ہو تو انسان کا جسم تھک جائیگا ۔


انہوں نے کہا : اسلام دنیا کو نہ رھبانیوں کی طرح نہ اھل ریاضت کی طرح اور نہ دنیا خواہاں کے طرح دیکھتا ہے بلکہ اسلام درمیانی حد کا خیال رکھتا ہے ، اولاد اور دولت و مال سے محبت حیات کی ضرورت ہے لازم ہے اعتدال کے حد میں اولاد اور دولت و مال کی طرف حرص کرے ۔   

آیت الله سبحانی نے اپنی تقریر کے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا :  خدا وند قرآن میں فرماتا ہے دنیا میں جو یہ تمام لذتیں پائی جاتی ہیں اس کے با وجود یہ ھمیشگی نہی ہے ، دنیا باغ کی طرح ہے جو ھمیشہ ہری بھری ہے اور کچھ عرصہ گزرنے کے بعد خشک اور دلگیر ہو جاتا ہے ۔ یہ آیت انسانی زندگی کے متغیر ہونے کی نمائش کر رہا ہے ، لہذا اس آیت کو مد نظر رکھتے یوئے انسان کو دنیا کے چند لمہ کی لذتوں سے دل نہی لگانا چاہیئے ۔   

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬