07 June 2011 - 19:44
News ID: 2871
فونت
رسا نيوزايجنسي - شہدائے پاراچنار کے کم سن بچوں نے اپنے ماں باپ کے مارنے جانے کے احتجاج ميں پريس کلب کے سامنے مظاہرہ کيا ?
شہدائے پاراچنار کے بچوں نے پريس کلب کے سامنے مظاہرہ کيا  بچوں کا مظاہرہ

رسا نيوزايجنسي کي رپورٹ کے مطابق ، پاراچنار ، کرم ايجنسي ميں دھشت گرد طالبان ہاتھوں شہيد ہونے والوں کے درجنوں يتيم بچوں نے نيشنل پريس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاجي مظاہرہ کيا?

اس رپورٹ کے مطابق ، بچوں نے ہاتھوں ميں پلے کارڈز اور بينرز اٹھا رکھے تھے اور حکومت سے ان کا سوال تھا کہ ان کے والدين کو کس جرم ميں مارا گيا?

ساتويں کلاس کے طالب علم قيصر علي نے صحافي سے گفتگو کرتے ہوئے کہا : امتحانات کے بعد سارے بچے اپنے گھروں کو لوٹ گئے ليکن ہمارے گھروں تک جانے والے راستے دھشت گردي کي بنياد پر عرصہ دراز سے بند ہيں ھميں اپنے گھر کي بہت ياد ستاتي ہے?

پانچويں کلاس کے طالب علم محمد ارشاد نے اپنے والد کي تعريف کرتے ہوئے کہا : دہشت گردوں نے انہيں مارکر ھمارے اوپر عرصہ حيات تنگ کرديا ہے اکثراسکول فيس کے لئے ھمارے پاس پيسے نہي ہوتے ?

کم سن طالب علم مزمل حسين نے دہشت گردوں کے ہاتھوں چھوٹے اور کم سن بچوں کے مارنے جانے پرانہيں بد طينت کہتے ہوئے تاکيد کي : يہ دھشت گرد ہميں گھر نہيں جانے ديتے شايد ان کے اپنے بچے نہيں ہيں?

چھٹي کلاس کے سيد اربعين نے ايک عرصے سے اپنے والد کي گمشدگي کا گلا کرتے ہوئے کہا : انہيں 25 مارچ کوٹل پاراچنار روڈ لوئر کرم (بگن ) سے اغواء کيا گيا اورھم ابھي تک ان سے بے خبر ہيں ?

ان تمام بچوں نے صدر مملکت جناب آصف علي زرداري، وزيراعظم جناب سيد يوسف رضا گيلاني، چيف آف آرمي سٹاف جناب جنرل اشفاق پرويز کياني، چيف جسٹس آف پاکستان جناب افتخار محمد چوہدري سے اغوا شدہ تمام افراد کو دہشت گرد طالبان کے چنگل سے جلد از جلد آزاد کرائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا : ٹل پاراچنار روڈ کو کھولنے کے لئے دہشت گرد طالبان کے خلا ف آپريشن کيا جائے تاکہ ہم اپنے گھروں کو لوٹ سکيں ?

واضح رہے کہ يہ بچے پاکستان کے مختلف اسکولوں ميں زير تعليم ہيں ، موسم گرما کي تعطيلات کي بناء پرديگرعلاقوں کے طلبہ اپنے گھروں کو لوٹ گئے ہيں ليکن ٹل پاراچنار روڈ بندش کے باعث يہ معصوم بچے اپنے گھروں کو جانے سے قاصر ہيں?

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬