استجابت دعا کے معاملہ پہ زرا دقت کے ساتھ غور کریں ، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا « کوئی بھی مومن نہی ہےجو دعا کرےاور اسکی دعا قبول نہ ہو ،اگر دنیا میں نہ دیا جائے تو اخرت میں اسے دیا جائے گا ».
ایک دوسری جگہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : جب بھی خداوند چاھتا ہے کسی بندے کو خالص کردے تو اس پر بلائیں نازل کرتا ہے (جو اسکی گناہوں کا کفارہ قرار پاتی ہیں ) اور وہ جب بھی دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتے ہیں : پہچانی ہوئی اواز ہے اور جبرئیل کہتے ہیں : پروردگارا تیرا فلاں بندہ ہے جو تجھے یا د کررہا ہے لھزا قبول کرلے ? خداوند متعال فرماتا ہے چاھتا ہوں کہ اسکی اواز کو سنو ں ، لھذا جب بھی بندہ کہتا ، اے میرے پروردگار تو خداوند فرماتا ہے ہاں میرے بندے جو کچھ بھی مجھ سے مانگے گا تین حالتوں میں سے کسی ایک حالت میں مستجاب کروں گا ، یا جوکچھ تو مانگ رہا ہے اسے اسی دنیا میں دے دوں گا یا اس سے بہتر اخرت کے لئے ذخیرہ کردوں گا یا اسے مقدار میں تجھ سے بلاء کو کم کردوں گا .
جو کچھ بھی اس حدیث میں ایا ہے وہ ذھن سے بہت سارے شبہات کو ختم کردیتا ہے اور انسان سے یاس و ناامیدی کے گرد وغبار کو صاف کردیتا ہے ، جی ہاں کسی بندے کو اپنے خداسے ناامید اور ناخوش نہی ہونا چاھئے ، اگر اسکی دعا قبول کرلے تو اس نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے اور اگر کبھی رد کردے تو بھی اس نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے.
اجابت دعا حاجت پوری کرنے سے الگ ہےچنانچہ ظاھری طور سے بندے کی حاجت پوری نہ ہو تو عدم استجابت دعا کے معنی میں نہی ہے بلکہ خداوند نے بندے کا کسی اور چیز میں فائدہ دیکھا ہے اس نے یہ ارادہ کیا کہ بندے کو قیامت میں اس سے بہتر دے.
اس لحاظ سے کے ایک وسیع معنی ہیں اس امید کے ساتھ کہ معاشرہ ایک روز دعا کے حقیقی معنی اور حقیقی فلسفہ کو سمجھتے ہوئے دعا کے لئے ھاتھ اٹھائے قلم بند کرتے ہیں.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1. نهج الدعاء، ج1، ص499
2. وہی