27 September 2009 - 15:38
News ID: 329
فونت
آیت الله سبحانی :
رسا نیوز ایجنسی - حضرت آیت الله سبحانی ، نے بارگاه ملکوتی اهل بیت نبوت کے تخریب کے سال کے موقع پر جنت البقیع میں امام معصومین کے روضہ کی بے احترامی کو عاشورای دوم سے تعبیر کیا ہے ۔
آيت الله سبحاني

 

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق ، حضرت آیت‌الله جعفر سبحانی مراجع تقلید نے آٹھ شوال یوم انھدام بقیع کے مناسبت سے اپنے پیغام میں بیان کیا : دنیا کے تمام مسلمان نجد و حجاز کے حاکموں سے حرمین شریفین کی آزادی واپس کرنے کے خواہاں ہیں اور اجازت دیا جائے تاکہ منظم طور سے اهل بیت (ع) کے چاہنے والے ان کے روضہ کی دوبارہ تعمیر کریں ۔ 


انہوں نے اپنا یہ پیغام بارگاه ملکوتی اهل بیت نبوت کے تخریب کے سال کے موقع پر اور بقیع میں مراقد امامان معصومین کے بے حرمتی کو ایک دوسرا عاشورہ سے تعبیر کیا اور کہا : دنیا کے تمام مسلمان خاص کر شیعہ اس موقع پر اپنے نفرت اور غصہ  کا اظہار ان تمام لوگون کے لئے جو اس میں شامل ہیں دنیا تک پہونچائیں ۔ بقیع میں۸۵ سال پہلے جاھلوں اور بد نصبوں کا قافلہ اس چار امام کے روضہ مبارک اور خاندان رسالت کے دوسرے رشتہ داروں کے قبروں پر حملہ کرکے اس عظیم نشانیوں کو مٹا دیا ۔  


اس مرجع نے اپنے پیغام کو واضح کرتے ہوئے کہا : دوسری مرتبہ متوکل عباسی کے جیسے غلط اور نفرت آمیز فعل جو گنبد اور بارگاه حسینی اور اس زمین کے کھود ڈالنے کا کام دوبارہ کیا گیا ہے ۔ قرآن کریم دینا کے مسلمانوں کو وہ گھر جو حمد و تسبیح الهی کا مرکز ہے اس کی بلندی اور احترام کا دعوت دیتا ہے اور فرماتا ہے : « فی بیوت اَذن الله ان ترفع ». جلال‌الدین سیوطی اپنی کتاب «در منثور» میں لکھتے ہیں : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس آیت کی مسجد میں تلاوت کی ۔ ایک آدمی نے سوال کیا یا رسول اللہ بیوت سے کیا مراد ہے ؟  پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : پیغمبرکا گھر ہے اسی وقت ابوبکر نے حضرت فاطمہ سلام اللہ کے گھر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سوال کیا : کیا یہ گھر بھی اس گھر میں سے ہے ؟ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : «نعم من افاضل‌ها» ( ہاں ان میں سے برترین اور اعلی ترین میں سے ہے )۔     


انہوں نے اپنے اس پیغام میں کہا : مرقد عسکریین (ع) کو بھی انہی کے نوکروں نے ویران کیا ہے ، یہ ان لوگوں کا گھر تھا کہ اس میں اماموں اور ان کی والدہ گرامی خدا کی عبادت کیا کرتی تھیں اور اس کی حمد ثنا بجا لاتی تھیں ۔ افسوس کی بات ہے کہ اس کی تعمیر کے بجائے اس کو منھدم کر دیا گیا ۔   


اس مرجع تقلید نے اپنے پیغام کے دوسرے حصہ میں تاکید کرتے ہوئے کہا : دنیا کے عقلمندوں اور اھل فھم حضرات کا یہ رسم رہا ہے یہاں تک پچھلے شریعت کی پیروی کرنے والوں کا بھی یہ رسم و رواج تھا کہ اپنے پیغمبر اور بزرگوں کے قبروں کا حترام کرتے تھے اور ان کے قبروں کی تعمیر کیا کرتے تھے اس کا حترام کرتے تھے ابھی بھی مقبوضہ فلسطین میں خلیل‌الرحمن کی قبر اور دوسرے پیغمبر و اوصیاء کی قبر جو ملک اردن ، شام ، مصر اور عراق میں ان چیزوں کی گواہی دیتا ہے ۔     



انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کے ساتھ بیان کیا کہ افسوس کی بات ہے نجد کے عرب اسلامی ثقافت سے دور تھے اس آیت «قل لا اساَلکم علیه اَجراً الا الموده فی القربی» پہ عمل کے بجائے دشمنی پر آمادہ ہو گئے اور ان کی نشانیوں کے ساتھ ساتھ خاندان رسالت کے دسوں رشتہ دار اور دوسرے بزرگان دین کی نشانیوں کو بھی منھدم کر دیا ، بیان کیا : اب وہ زمانہ دور نہی ہے کہ حرمین شریفین میں جدید اسلامی نشانیاں حرمین کے پھیلانے کے بھانے سے نیست و نابود کردیا جائے اور وہ وقت بھی قریب ہے کہ شھر مکه مکرمه و مدینه منوره تمام اعتبار سے دو مغرب ممالک کے شھروں کی طرح ہو جائے ۔


انہوں نے اپنے پیغام کے آخر میں یاد دلایا : دنیا کے تمام مسلمان نجد و حجاز کے حاکموں سے حرمین شریفین کی آزادی واپس کرنے کے خواہاں ہیں اور ان کو اجازت دیا جائے تاکہ منظم طور سے اهل بیت (ع) کے چاہنے والے ان کے روضہ کی دوبارہ تعمیر کریں اور تمام اسلامی طبقہ  حج اور عمرہ کے انجام دینے میں اپنے اعتبار سے آزاد رہیں تا کہ حرم امن الهی سب کے لئے «‌حرم امن» رہے ۔ 

 

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬