03 November 2011 - 00:02
News ID: 3385
فونت
حج کے ايام ميں ؛
رسا نيوزايجنسي - حج سعادت کا وسيلہ ہے اور بيت اللہ الحرام ہر مومن بندے کا مدعي ہے ، جہاں خدا تعالي کو ياد کرنے اور اپني روح و جان کو زندگي بخش الہي نور سے منور کرنے کا بہترين موقع ہوتا ہے?
حج

ماہ ذي الحجہ حاجيوں کے لئے خوشي کا پيغام ليکر اتا ہے يہ وہ ماہ ہے جس ميں لاکھوں موحد سرزمين وحي پہ اکٹھے ہوتے ہيں?

دنيا کے مختلف علاقوں سے خداوند متعال کے عشق سے لبريز دل خانہ کعبہ کے اس پاس يکجا ہوکرخوبصورت اور معنوي اجتماع ميں عبادت و بندگي کا پرشکوہ ترين جلوہ پيش کرتے ہيں? سب لوگ مل کر اور ہم آواز ہو کر ہر طرح کے امتياز اور برتري سے الگ ، خانہ توحيد کے پاس خدا تعالي کي عظمت و کبريائي کي تعريف کرتے اور توحيد کا نعرہ لگاتے ہيں?

خوش نصيب ہيں وہ لوگ جن کے قدم اس مقدس بارگاہ تک پہونچے ، ھم اگر ظاھري طور پرکسي بھي وجہ سے خود کو وہاں تک پہونچا نہ سکيں تو اپنے دلوں کو نور و رحمت کي وادي ميں لے چليں اور حق تعالي سے عقيدت رکھنے والے بندوں کے عظيم اجتماع سے ھم صدا ہوں يقينا اس کي رحمت ھميں اپنے دامن ميں لينے سے گريز نہي کرسکتي ?
لبيک اللھم لبيک ، خدايا لبيک لبيک ؛

اگر خداے متعال کي رحمت سے ہم ايک لمحے کے لئے بھي گريز کر لے تو ھم زندگي ميں حيران و پريشان ہو جائيں ايسے ميں انسان کو عبادت و بندگي ہي اس بے کراں نور و سرچشمہ روشني سے نزديک کرسکتي ہے ، يہ ايام ايک عظيم عبادت کي انجام دہي کے ايام ہيں ?

سرزمين مکہ پر لاکھوں افراد کا ہجوم اورھر سمت سے لبيک اللھم لبيک کي دلنشين آواز روح و جان کو زندگي بخش الہي نور سے منور کرنے کا بہترين موقع ہوتا ہے? جب انسان روزمرہ کے امور کے دلدل ميں پھنس کر معنوي بلنديوں کے افق تک پہونچنے روک جاتا ہے تو ايسے عالم ميں حج ايک مقدس ہجرت کے ل? بہترين موقع ہے? يہ ہجرت خودپسندي اور غيرخدا کے ساتھ وابستہ ہونے سے وحدہ لاشريک اور ايک بے نياز کي جانب ہجرت ہے? ايسا عالم جہاں ہزاروں موحد انسان ايک ساتھ رنگ برنگے لباس اپنے بدن سے اتار کر سفيد لباس پہن کر تمام طرح کے تعلقات اور ہر طرح کي وابستگي سے الگ ہو کر انسانوں کے سمندر ميں ايک قطرے کي مانند خانہ کعبہ کي جانب روانہ ہو جاتے ہيں جہاں خدا تعالي کي دعوت پر لبيک کہيں اوردعوت "و للہ علي الناس حج البيت من استطاع اليہ سبيلا" پر عمل کريں ?

لوگوں کے لئے بنائے جانے والے اولين گھر کے ارد گرد حج کے موسم ميں توحيد کے پرستاروں کا جم غفيرعبوديت و بندگي اور خدا تعالي سے عشق کا بھر پور مظھر ہے اور خدا تعالي کے ساتھ اپنے عہد و پيمان کي تجديد کا موقع ہے ? حج ميں انسان سيکھتا ہے کہ خدا کي بندگي ميں بعض اوقات اپني سرزمين، مال، اولاد، بيوي اور زندگي کے دوسرے تعلقات سے جدا ہونا چاہئے اور اس راستے ميں سختياں جھليني چاہئيں? حج ميں ہر چيز کا آغاز قلبي تعلقات توڑنے اور آزاد ہونے سے ہوتا ہے حج ميں سستي اور ايک جگہ ٹھہرنے کي نفي ہے? ?

حج کے فرائض کے ذريعے انسان کي روح و جان کي آزمائش ہوتي ہے? تاکہ حج کا شرف حاصل کرنے والا اپنے باطن ميں مثبت تبديلي پيدا کرے? حج کرنے والا شخص خان? خدا کي زيارت کے ذريعے ايسي گرانقدر متاع حاصل کر ليتا ہے جو مشقت، زحمت اور تزکي? نفس کے بغير ممکن نہيں ہے? حج اس بے چين انسان کي مختلف حالات کا جلوہ ہے جو ہر لمحے خدا کو ياد کرتا ہے? کبھي آرام و سکون کے ساتھ اور کبھي بے قرار دل کے ساتھ ادھر ادھر جاتا ہے? وہ کوہ و بيابان ميں دن رات بے چين و بے قرار ہر جگہ وہ خدا کي نشانياں ڈھونڈتا ہے ?

حج کے دوران بجا لائے جانے والے ہر عمل ميں ايسے راز پوشيدہ ہيں جن کا مقصد انسان کي تربيت کرنا ہے? کعبے کے طواف ميں، صفا و مروہ کي سعي ميں، صحرا? عرفات اور وادي مني ميں بہت سے اسرار پا? جاتے ہيں جو عميق اور بے مثال معارف کے حامل ہيں? يہ سب اس ل? ہيں کہ انسان تقوے کي زينت سے مزين ہو جا?? جب تک انسان کا نفس گناہ کے ساتھ آلودہ ہوتا ہے اس وقت تک وہ دوست کي محفل ميں شرکت کي مٹھاس کو محسوس نہيں کر سکتا? اس ل? ارادہ کيا جانا چاہ?? خدا تعالي کا قرب پانے کے لئے گناہ کو چھوڑنے کا قصد کيا جانا چاہئے? يہ قصد و ارادہ حج کي قبوليت کي شرط ہے جيسا کہ پيغمبر اکرم صلي اللہ وعليہ والہ وسلم نے فرمايا ہے: "حج کے قبول ہونے کي علامت يہ ہے کہ حاجي اس کے بعد گناہ کا ارتکاب نہ کرے"?

مکہ و مدينہ کي جانب روحاني سفر سے حاجي کے ذہن ميں گويا انبياے کرام ع اور اوليا? عظام کي واقعات بھري تاريخ کي ياد تازہ ہو جاتي ہے? حج کرنے والا حضرت ابراھيم ع اور حضرت محمد ص کے نقش قدم پر قدم رکھتا ہے ? مقام ابراہيم ميں نماز بجالاتا ہے اور اس سرزمين ميں جابجا اسلام کي تاريخ کے دسيوں پرشکوہ واقعات اس کي نظروں کے سامنے سے گزر جاتے ہيں? حج کي بجا آوري سے پيغمبر توحيد حضرت ابراہيم عليہ السلام ” جب تک انسان کا نفس گناہ کے ساتھ آلودہ ہوتا ہے اس وقت تک وہ دوست کي محفل ميں شرکت کي مٹھاس کو محسوس نہيں کر سکتا? “ کي حيات نظروں کے سامنے سے گزر جاتي ہے? حضرت ابراھيم ع کي سخت ترين آزمائش کي گئي? انہوں نے ايک موقع پر اپني زوجہ اور بچے کو خشک اور بے آب و گياہ زمين پر چھوڑ ديا اور ايک دوسرے وقت ميں ان کو مامور کيا گيا کہ وہ اپنے بيٹے اسماعيل ع کي قرباني ديں?

حضرت ابراہيم عليہ السلام اس عظيم آزمائش ميں کامياب ہو گئے ? خدا تعالي حج کے اعمال ميں حاجي کو حضرت ابراہيم عليہ السلام کے مقامات پر قرار ديتا ہے? اور انسان کو ياد دلاتا ہے کہ خدا تعالي کي خوشنودي کے حصول کا راستہ نفس سے مقابلہ اور تعلقات کو توڑنا ہے? اے انسان تو بھي زندگي ميں ابراہيم کے نقش قدم پر قدم رکھ تاکہ تو بھي خدا تعالي کے قرب اور اس کي محبت کے مقام تک پہنچ جائے ?

حج کي خصوصيات ميں سے ايک يہ ہے کہ اس ميں دنيوي اور اخروي فوائد ايک ساتھ اکٹھا ہو گئے ہيں? قرآن کريم ميں سورہ حج کي آيات نمبر ستائيس اور اٹھائيس ميں ارشاد ہے: اور لوگوں کے درميان حج کا اعلان کر دو کہ لوگ تمہاري طرف پيدل اور لاغر سواريوں پر دور دراز علاقوں سے سوار ہو کر آئيں تاکہ اپنے منافع کا مشاہدہ کريں اور چند معين دنوں ميں ان چوپايوں پر جو خدا نے بطور رزق عطا ک? ہيں خدا کا نام ليں اور پھر تم اس ميں سے کھاؤ اور بھوکے محتاج افراد کو کھلاؤ ?

حج کے فوائد ميں وہ چيزيں شامل ہيں جو فرد اور اسلامي معاشرے کے ل? مفيد ہيں اور حج کے اجتماع ميں مدنظر قرار پا سکتي ہيں? حج ايسا موقع ہے جب مسلمان دانشمند اخلاص کے ماحول ميں اکٹھے ہو کر عالم اسلام کے ثقافتي، سياسي اور اقتصادي امور کے بارے ميں تبادل? خيال کر سکتے ہيں?

اس کے علاوہ حج کے عظيم اجتماع ميں ملت اسلاميہ سے تعلق رکھنے والي تمام اقوام کے گروہوں کے باہمي قريبي رابطے کا راستہ ہموار ہوتا ہے? اور ہر قوم و نسل سے تعلق رکھنے والے افراد ايک دوسرے سے ملتے ہيں? ان خصوصيات کي وجہ سے حج انفرادي اعمال کي ادائيگي شمار نہيں ہوتا ہے ? اس سے بجا? خود اسلامي زاوي? نگاہ کي جامعيت کي نشاندہي ہوتي ہے?

ايسا زاوي? نگاہ کہ جس نے انسانوں کے دين اور دنيا کے ل? ايک مکمل اور مفيد لائح? عمل پيش کيا ہے? حج کے دوران يہ حقيقت کھل کر سامنے آتي ہے کہ اسلام ميں عبادت کا انسانوں کي اجتماعي زندگي کے ساتھ ايک اٹوٹ تعلق قائم ہے? اسلام کے عبادي اعمال خاص طور پر حج کے اعمال کي ماہيت ايسي ہے جس سے افراد کے درميان احساس ذمے داري قوي ہوتا ہے?

اگر حج کو اسي صورت ميں انجام ديا جا‌? جو اسلام کے پيش نظر ہے تو يہ انسانوں کے معنوي تکامل کا بھي سبب بنتا ہے اور ملت اسلاميہ کے ل? بھي بہت زيادہ برکات کا باعث ہوتا ہے? حج ايک جامع اجتماعي اور اعتقادي مشق ہے جو انسانوں کو يہ سکھاتي ہے کہ وہ کس طرح روحاني برائيوں، خودغرضي اور بے بنياد تفاخر سے اپنے آپ کو بچا کر کمال و سعادت حاصل کر سکتے ہيں?

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬