07 October 2009 - 19:31
News ID: 378
فونت
قائد انقلاب اسلامی صوبہ مازندران کے نوشہر اور شہرچالوس کے با ایمان عوامی اجتماع میں :
رسا نیوز ایجنسی – قائد انقلاب اسلامی نے ملک اور انقلاب کے تعلق سے بعض کلی مسائل کے اہم نکات بیان کرتے ہوئے بصیرت و تدبر کو معاشرے کی اہم ضرورت قرار دیا اور فرمایا: بصیرت انسان کو فتنہ و فساد کی گرد و غبار میں گمراہ ہو جانے سے محفوظ رکھتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي خامنہ اي

 

رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے خبر رسا سائٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق،  شمالی صوبہ مازندران کے نوشہر اور چالوس شہروں کے با ایمان عوام نے آج موسم خزاں کی شدید بارش میں ملت اور رہبر ملت کے گہرے رشتے کی پر کشش بہار کا دل آویز نظارہ پیش کیا۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے دیدار کے لئے شہر چالوس کے "شہدائے ہفتم تیر" اسٹیڈیم میں باران رحمت کی شدید بوچھاروں میں سراپا انتظار بنے علاقے کے عقیدتمند عوام نے آپ کو دیکھتے ہیں اپنے قلبی جذبات کے اظہار سے نہایت پر شکوہ اور ناقابل فراموش فضا قائم کر دی۔

قائد انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں صوبہ مازندران و گیلان کے عوام کو حق کے محاذ کے مجاہدین سے تعبیر کیا اور فرمایا: ان دونوں صوبوں میں معاشرے کو دین و اخلاق سے بے بہرہ کرنے کی طاغوتی (پہلوی) حکومت کی کوششوں اور سرمایہ کاری کے باوجود اس سرسبز و شاداب اور خوبصورت و پر کشش علاقے کے عوام نے تحریک انقلاب، مسلط شدہ جنگ اور گزشتہ تیس برسوں کے دیگر بڑے واقعات میں اکیس ہزار سے زائد شہداء کا نذرانہ پیش کرکے اسلام و انقلاب اور اسلامی نظام کے دفاع میں خود کو پیش پیش رکھا۔

قائد انقلاب اسلامی نے ملک اور انقلاب کے تعلق سے بعض کلی مسائل کے اہم نکات بیان کرتے ہوئے بصیرت و تدبر کو معاشرے کی اہم ضرورت قرار دیا اور فرمایا: بصیرت انسان کو فتنہ و فساد کی گرد و غبار میں گمراہ ہو جانے سے محفوظ رکھتی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے پیغمبر اسلام اور آپ کے پیروکاروں کے لئے اللہ تعالی کی جانب سے بصیرت و تدبر کے ساتھ حرکت کرنے کی ہدایت دئے جانے کا ذکر کیا اور فرمایا: بصیرت موجودہ دور کے پیچیدہ سماجی حالات میں صحیح حرکت اور پیش قدمی کے لئے قطب نما کا کام کرتی ہے، اور اگر کسی کے پاس یہ قطب نما اور نقشہ سمجھنے کی صلاحیت نہ ہو تو عین ممکن ہے کہ وہ اچانک خود کو دشمنوں کے نرغے میں پائے۔

قائد انقلاب اسلامی نے قوم کی بصیرت اور نوجوانوں کی آگہی کو دشمن کی تلوار کو کند کرنے کا اہم ذریعہ قرار دیا اور فرمایا: اگر بصیرت نہ ہو تو ممکن ہے کہ انسان اچھی نیت رکھنے کے باوجود گمراہ ہو جائے اور غلط راستے پر چل نکلے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہدف کی شناخت، ہدف تک رسائی کے لئے صحیح راستے کے تعین، دشمن اور رکاوٹوں سے واقفیت اور رکاوٹیں دور کرنے کے طریقوں کی معلومات کے لئے بصیرت کو بہت ضروری قرار دیا اور عوام، نوجوانوں، دینی علماء، یونیورسٹی اور دینی تعلیمی مراکز سے وابستہ افراد اور ادب و ثقافت کے شعبے سے وابستہ لوگوں کو اس چیز کی اہمیت کے ادراک اور بصیرت و آگہی سے آراستہ ہونے کی حتی المقدور سعی و کوشش کی دعوت دی۔

اسلامی نظام سے قوموں کے قلبی رابطے اور احترام اور ایران کے داخلی مسائل پر ان کی توجہ بھی وہ اہم نکتہ تھا جس پر قائد انقلاب اسلامی نے روشنی ڈالی اور اس طرح ملک کے اندر بصیرت کے ساتھ انجام پانے والے عمل کی اہمیت کو بیان کیا۔

آپ نے اسلام اور اسلامی جمہوریہ سے لگاؤ رکھنے والی قوموں کی ایران کے صدارتی انتخابات کے بعد رونما ہونے والے واقعات کی بابت گہری تشویش کا ذکر کیا اور فرمایا: انتخابات میں عوام کی پچاسی فیصدی شرکت نے قوموں کو شادماں کر دیا لیکن جب دشمن اس عظیم شراکت اور بے مثال سیاسی فتح کو داغدار کرنے کے لئے ملک کے ایک حصے میں افواہیں، تہمتیں اور بد امنی پھیلانے لگا تو اسلامی جمہوریہ کو دوست رکھنے والے مضطرب اور بے چین ہو گئے، یہ حقیقت تیس سال بعد بھی عالم اسلام میں اسلامی جمہوریہ کے طرز فکر کی وسیع مقبولیت و پذیرائی کی علامت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے حق و باطل کو آپس میں اس طرح خلط ملط کر دینے کو کہ حق کے پیروکاروں کے لئے بھی حقیقت کی شناخت مشکل ہو جائے، اسلام دشمن عناصر کا پرانا حربہ قرار دیا اور اس بارے میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے انتباہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اس فتنہ پروری سے مقابلے کا بہترین وسیلہ بصیرت و تدبر ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صحیح و غلط راستے اور اقدام کی شناخت کا ایک معیار بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہر وہ اقدام جو اسلامی نظام اور ملت کے خونخوار دشمنوں یعنی سامراج اور صیہونزم کو خشمگیں کر دے صحیح راہ پر پڑنے والا صحیح قدم ہے اور ہر وہ قدم اور راستہ جو انہیں مسرور و شادماں کر دے اور جس پر وہ اپنے پروپیگنڈوں اور پالیسیوں میں خاص تاکید کرتے ہوں غلط اور ٹیڑھا راستہ ہے۔ آپ نے فرمایا: اس معیار یعنی واقعات اور تبدیلیوں کے سلسلے میں اغیار کے پرمسرت یا غضب آلود رد عمل کو مد نظر رکھ کر بہت سے مواقع پر اپنی غلطیوں کا اندازہ کرکے اس کی تلافی کی جا سکتی ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمہوری اور اسلامی تشخص کو ملک کے نظام کے دو اہم ستون قرار دیا اور جمہوریت کے حقیقی معنی و مفہوم بیان کرتے ہوئے فرمایا: نظام کی تشکیل اور عہدہ داروں کے انتخاب کے سلسلے میں عوام کی بھرپور شراکت اور ان کی فرض شناسی جمہوریت کا مظہر ہے۔ آپ نے فرمایا: جمہوریت کے دوسرے معنی یہ ہیں کہ نظام کے عہدہ دار عوام کے بیچ سے اٹھ کر آئیں اور انہی کی صف میں شامل رہیں، ان کی روش عوام جیسی ہو اور ان میں آمریت، تعیش اور عوام سے بے اعتنائی کی کوئی ایک جھلک بھی دکھائی نہ پڑے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عوام کے عقائد و اقدار کے احترام اور قوم کی شناخت و ماہیت و حیثیت پر توجہ کو نظام کا ایک اور جمہوری پہلو قرار دیا۔

قائد انقلاب اسلامی نے نظام کے اسلامی تشخص کی وضاحت میں دین و شریعت و روحانیت و معنویت پر نظام کے اتکاء کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا: اسلامی جمہوری نظام میں جمہوریت کے متعدد پہلوؤں کو بھی اسلامی و روحانی بنیاد مل جاتی ہے اور عوام کی دنیا کو آباد اور نظام کو سربلند و مستحکم بنانے کے ہر اقدام پر جزا و انعام الہی کا استحقاق پیدا ہو جاتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے نظام کے جمہوری اور اسلامی تشخص کے حقیقی مفہوم کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ کو صدر اسلام کے بعد کی بے مثال حقیقت قرار دیا اور فرمایا: اس نظام سے دنیا کے آمروں اور تسلط پسندوں کی دشمنی فطری ہے تاہم اسلامی جمہوریہ کے خلاف ان کی تیس سالہ سرگرمیوں کا نتیجہ عظیم ملت ایران کی حیرت انگیز ترقی ہے جو اللہ تعالی کے لطف و کرم سے آئندہ بھی جاری رہے گی۔

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سمندر اور جنگلات کو قوم کا دو عظیم اثاثہ قرار دیا اور فرمایا: ملک کے حکام کو چاہئے کہ مفاد پرستوں اور حریص طبیعت والے افراد پر روک لگا کر ان دونوں خداداد نعمتوں کے معقول اور اقتصادی استعمال کے لئے اس طرح منصوبہ بندی اور کوششیں کریں کہ اس علاقے میں غربت کا کوئی تصور باقی نہ رہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے شمالی علاقوں کے جنگلات، ساحل سمندر اور قدرتی خوبصورتی سے بہرہ مند ہونے کے سلسلے میں عوام کے دین و اخلاق کے احترام اور الہی حدود کے پاس و لحاظ کو ضروری قرار دیا اور فرمایا: اس ہدف کا حصول عوام اور حکومت کے مستحکم باہمی تعاون کا متقاضی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صوبہ مازندران میں ولی فقیہ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ طبرسی نے آپ کو خوش آمدید کہا اور شدید بارش کے باوجود قائد انقلاب اسلامی کے دیدار کے لئے چالوس اور نوشہر کے عوام کے پرشکوہ اجتماع کو قائد انقلاب اسلامی سے قوم کے مستحکم رابطے اور جذبہ ایمانی کی علامت قرار دیا۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬