22 July 2009 - 13:11
News ID: 39
فونت
28 / رجب المرجب :
رسا نیوز ایجنسی کے رپوٹرکی رپوٹ کے مطابق ھندوستان کے موضع گھوسی ضلع مئو اور ارزانی پور ضلع غازی پورمیں اج اھل بیت اطھار علیھم السلام کی مدینہ سے روانگی کی یاد منائی گئی

رسا نیوز ایجنسی کے رپوٹرکی رپوٹ کے مطابق ھندوستان کے موضع گھوسی ضلع مئو میں اج اھل بیت اطھار علیھم السلام کی مدینہ سے روانگی کی یاد منائی گئی.

اس موضع میں اج صبح ذکر مصائب ال محمد علیھم السلام کے بعد شبیہ جلوس عماری برامد کیا گیا  اسمیں ماتمی دستوں اور انجمنوں نے سینہ زنی کرتے ہوے  ال محمد علیھم السلام کے حقیقی وارث کو پرسہ دیا. قابل ذکر ہے کہ یہ یاد ھندوستان اور پاکستان میں اعلی پیمانہ پر منائی جاتی ہے

28 / رجب المرجب اھل بیت اطھار علیھم السلام اور محلہ بنی ھاشم کی تاریخ کا وہ ورق جس پر درد ، بے چینی اور کرب کے سوا کچھ بھی نہیں .

 اس کی ابتداء اس روز سے ہوئی جب مروان نے شب کی تاریکی میں مدینہ میں یزید بن معاویہ کے بھیجے ہوئے خط کے مطابق حسین بن علی علیہ السلام کو دربار میں بلایا پدر و برادرکے فقدان کازخم ابھی مندمل نہ ہو سکا تھا، حالات اب بھی پر آشوب تھے جب پنجتن کی آخری کڑی کے بلا وے کو دل شکستہ غم زدہ بہن نے سنا تو گھبرا سی گئی حسین کو جانے سے روکا تو نہیں مگر تنھا بھی نہیں جانے دیا بنی ھاشم کے دلیروں کو بلا کر ھمراہ کر دیا.

 حسین محافظوں کے حلقے میں دربار کی جانب بڑھتے چلے گئے دلیروں کے اصرار کے با وجود انھیں دربار سے باھر ہی رکنے کو کہا اور عباس بن علی علیہ السلام کو مخاطب کر کے کہا کہ اگر ہماری آواز میں تندی سنو ،میری آواز تمہارے کانوں تک پہنچ جائے تو دربار میں داخل ہو جانا .

حسین بن علی علیہ السلام جب دربار میں پہنچے تو ولید نے یزید لعین کا بھیجا ہوا وہ خط ان کے سامنے رکھا جس میں ان سے بیعت کا مطالبہ تھا اور انکار کی صورت میں اس شمع امامت کے بھجا دینے کے لئے حکم دیا گیا تھا .

حسین بن علی علیہ السلام نے اس معاملہ کو کہہ کر ٹال دیا کہ اس وقت رات کا سناٹا ہے اور کل کے اجالے میں اسی سلسلے میں گفتگو ہوگی .

لیکن اسی بزم میں حاضر مروان نے کہا کہ تو ایسی غلطی نہ کر یا حسین سے ابھی بیعت لے لے یا ان کا سر کاٹ کر یزید کو بھیج دے دو اماموں کے خون بہانے والوں کے دل زیادہ جری ہو گئے تھے حسین بن علی علیہما السلام کے لئے بھی انھوں نے یہی خواب دیکھ رکھا تھا مگر اسے آنے والے لمحے کی زرہ برابربھی خبر نہ تھی یکایک حسین بن علی علیہما السلام کی صدا بلند ہو ئی.

ناگھان آواز کے بلند ی کو سن کر بنی ھاشم کے جوان دربار میں داخل ہو گئے اس پر عالم یہ تھا کہ عباس اور دیگر دلیر شھزادوں کے چہرے دیکھتے ہی سب دنگ رہ گئے اور عباس نے شمشیر نکال کر چاہا کہ گستاخ کے نجس وجود سے  اس صفحہ ھستی کو پاک کر دیں مگر زھرا علیہا السلام کے لال نے انھیں روک دیا اور یہ کہہ کر باھر نکال آئے کھ بھیا ابھی اس کا وقت نہیں آیا اور پھر حسین دوسرے ہی روز سب سے پہلے نانا کی قبر پر پہنچے اور امت کی بے وفائیوں کا شکوہ کیا اور اپنے سفر کی اطلاع دے کر نانا کی قبر سے خدا حافظی کر لی اور اس کے بعد ماں کی قبر پر پہنچے کچھ دیر تک تڑپتے اور بلکتے رہے اور اس مجاور کے اب دوبارہ قبر پر نہ آنے کا عذر کر کے ان سے بھی خدا حافظی کر لی اور بنی ھاشم سے سامان سفر باندھنے کو کہا.

 راوی لکھتا ہے کہ ہم کوفھ سے حسین بن علی علیہ السلام کی خدمت میں خط لے کر آئے تھے اور آپ نے خط لے کر ہم سے رکنے کو کہا تھا جب اٹھائیس رجب آئی تو میں آپ کے کاشانہ پر پہنچا تو عجب منظر دیکھا اھل مدینھ آپ کے گھر کے ارد گرد حلقھ بنائے ہوئے تھے اور حسین بن علی علیہما السلام کرسی پر تشریف فرما تھے سامان سفر تیار ہو چکا تھا ایک ایک کر کے سبھی سوار ہو رہے تھے ناگاہ ایک آواز گونجی کھ اھل مدینھ اپنی اپنی نگاھیں نیچی کر لو سب نے حکم کی تعمیل کی ھم نے ایک آدمی سے سوال کیا کھ یھ کون ہے اور یھ حکم کیوں دیا ہے تو اس نے جواب دیا کھ یہ عباس بن علی علیہما السلام ہیں اور اب زینب بنت علی علیہ السلام سوار ھونے والی ھیں اور پھر ھم نے یھ دیکھا کھ جب وہ بی بی آئیں تو خود عباس آگے بڑھے اور آپ نے انھیں سوا کر کیا اور اس کے ساتھ قافلھ نے مدینے کو چھوڑ دیا ھم وہ منظر نہ بھول سکے کھ اھل مدینھ میں کہرام مچا تھا اور کوئی ندا دے رھا تھا کھ یھ قافلھ آگے آگے جا رھا ہے اور موت اس کے پیچھے پیچھے جا رہی ہے .

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬