23 July 2016 - 05:18
News ID: 422532
فونت
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان:
اس پیغام میں بیان کیا گیا ہے : دین کے نام پر بننے والی کیسی الٰہی تنظیمیں ہیں جو علما کی توہین کو قومی خدمت تصور کرتی ہیں، یہ سن کر سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ سید ریاض حسین نجفی ، نائب صدر حجت الاسلام نیازحسین نقوی اور سیکرٹری جنرل حجت الاسلام محمد افضل حیدری نے واضح کیا ہے کہ علما انبیا کے وارث ہیں، علما کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات قابل مذمت ، دین سے دوری کا اظہار اور جہالت ہے۔

اس پیغام میں بیان کیا گیا ہے : دین کے نام پر بننے والی کیسی الٰہی تنظیمیں ہیں جو علما کی توہین کو قومی خدمت تصور کرتی ہیں، یہ سن کر سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔ پالیسی اختلافات جماعتی پلیٹ فارم تک محدود رکھے جائیں۔عوام کو تماشہ نہ دکھایا جائے کہ جس سے جگ ہنسائی ہو۔

وفاق المدارس الشیعہ نے تاکید کی : پاکستان میں ملت جعفریہ کی قیادت ہمیشہ سے علما کے ہاتھوں میں رہی ہے، جو سید محمد دہلوی، مفتی جعفرحسین مرحوم اور شہید عارف حسین الحسینی سے ہوتی ہوئی قائد ملت جعفریہ حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی کی شکل میں موجود ہے۔

اس بیانیہ میں وضاحت کی گئی : اگر علما کا معاشرے سے کردار ختم کردیا جائے یا ان کی توہین کی جائے تو یہ قبیح اقدام قوم کو لاوارث چھوڑنے کے مترادف ہوگا۔

وفاق المدارس الشیعہ  کی طرف سے مطالبہ کیا گیا : علما کی توہین کرنے والوں کو متعلقہ تنظیمیں نکال باہر کریں۔ اورقوم سے معذرت کریں، آج بزرگ عالم دین حجت الاسلام محمد رمضان توقیر کی توہین کی گئی ہے تو کل خدانخواستہ کسی اور کے عمامے کی طرف ہاتھ بھی بڑھ سکتے ہیں، تو یہ سلسلہ وحدت و اتحاد کی فضا کو خراب کرنے کے مترادف ہوگا، جس کا متحمل ہمار ا معاشرہ نہیں ہوسکتا۔

عالی جناب افضل حیدری نے کہا : قومی مسائل پر شیعہ جماعتوں کو ایک موقف اختیار کرنا چاہیے۔ سکیورٹی اداروں سے ٹکراو کی پالیسی قومی مفاد میں نہیں ۔ جبکہ چیف آف آرمی سٹاف کو بھی چاہیے کہ وہ عسکری اداروں سے تنگ نظروں کو نکالیں ، جنہوں نے پاراچنار میں جشن امام حسین علیہ السلام کی ریلی پر فائرنگ کی۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬