رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی اس خاتون نے بارہا ہولوکاسٹ پر سوالیہ نشان لگائے ہیں۔ جرمن نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اورسولا ھاوربک کو جن کی عمر ستاسی سال ہے، ہولوکاسٹ کا انکار کرنے کی وجہ سے قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
انہوں نے اپنے حالیہ موقف میں کہا : نازیوں کے لیبر کیمپوں میں یہودیوں کو کوئی تکلیف نہیں دی گئی تھی۔ ان کے اس بیان کے بعد جرمنی کے شہر ڈورتمونڈ میں ایک عدالت نے گذشتہ روز اس خاتون کو آٹھ مہینے قید کی سزا سنائی ہے۔
اس جرمن خاتون نے ڈورتمونڈ کے میئر رائینر ہلیر کو خط بھیج کر کہا : آشویتس محض لیبر کیمپ تھا۔ اس سے قبل بھی اس جرمن خاتون کو اس طرح کے بیانات دینے پر سزا سنائی گئی تھی۔ گذشتہ برس انہیں ہولوکاسٹ کو تاریخ کا سب سے بڑا اور طویل جھوٹ قراردینے کی وجہ سے عدالت طلب کیا گیا تھا۔
ہولوکاسٹ کا افسانہ جو ایک ممنوعہ موضوع سمجھا جاتا ہے اور کسی کو اس کے ثبوت و شواہد اور تاریخی حقائق کے بارے میں تحقیق کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، صیہونی حکومت کی بقا اور بنیادی مفادات نیز مغربی حکومتوں کے مفادات سے ساتھ جڑا ہوا ہے۔