05 September 2016 - 18:03
News ID: 423041
فونت
مولانا ولی اللہ فلاحی :
جماعت اسلامی ہند کے مرکزی سکریٹری نے کہا : وہ لوگ جو نفرت کو فروغ دینے والے ہیں، سماج کو تقسیم کرنے والے ہیں، انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ان کی لگائی ہوئی یہ نفرت کی آگ کبھی بھی اپنی چپیٹ میں انہیں بھی لے سکتی ہے۔
مولانا ولی اللہ فلاحی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی ہند کی عوامی یکجہتی مہم ’’امن و انسانیت‘‘ بھارت بھر میں جاری ہے۔ مذکورہ عنوان کے تحت بھارتی ریاست ہریانہ میں ایک عظیم الشان اجلاس کا انعقاد ہوا۔

اس اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے مرکزی سکریٹری مولانا ولی اللہ فلاحی نے کہا : پیار و محبت انسان کی فطرت میں شامل ہے لہذا ملک کے ہر شہری امن و امان نہ صرف خود چاہتا ہے بلکہ اس کے قیام میں تعاون بھی کرتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اس کے باوجود کچھ لوگ ہیں جو سماج کو توڑنا چاہتے ہیں ۔ ایسے لوگ سب کچھ ہوسکتے ہیں لیکن وہ دیندار و مذہبی نہیں ہوسکتے۔

مولانا فلاحی نے کہا : یہ بات بھی حقیقت ہے کہ امن و آشتی کا قیام وہی لوگ کرسکتے ہیں جن کے دلوں میں خدا کا خوف ہو، جو اپنے مذہب کی تعلیمات پر عمل کرنے والے ہوں نیز مذہب کا علم بھی رکھتے ہوں۔

انہوں نے کہا : جہاں ایک جانب عام شہریوں کے ذریعہ امن کا قیام عمل میں آئے گا وہیں حکومت اور انتظامیہ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو صحیح بنیادوں پر بھارت جیسے جمہوری ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔

مولانا ولی اللہ فلاحی نے یہ بھی کہا : وہ لوگ جو نفرت کو فروغ دینے والے ہیں، سماج کو تقسیم کرنے والے ہیں، انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ان کی لگائی ہوئی یہ نفرت کی آگ کبھی بھی اپنی چپیٹ میں انہیں بھی لے سکتی ہے۔ جس سے نہ صرف ملک متاثر کا امن و امان متاثر ہوگا بلکہ وہ خود اپنے ہی کھودے گڈھے میں کبھی بھی گر سکتے ہیں۔

دیگر مقررین کے علاوہ بودھ سماج کے نمائندے چکر سنگھ جی نے کہا : بودھ دھرم، دھرم نہیں ہے بلکہ ایک راستہ ہے جو زندگی کے شب و روز میں انجام دیے جانے والے کاموں کی صحیح راہنمائی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا : قدرت نے ہمیں جب پیدا کیا تو کسی مذہب کے علمبردار کے طور پر پیدا نہیں کیا، بلکہ حقیقت میں یہ مذہب میں بانٹنے اور تقسیم کرنے کا کام ہمارا گھر اور خاندان و سماج کرتا ہے۔//۹۸۹/ف/۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬