12 September 2016 - 22:52
News ID: 423195
فونت
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی:
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : امت مسلمہ کے اتحاد اور ترقی میں رکاوٹ بننے والے عوامل، بحرانوں، چیلنجز اور مشکلات کے خاتمے کیلئے اقدامات کریں گے۔
حجت الاسلام ساجد نقوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان و اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے عید الاضحٰی کے نیک اور بابرکت موقع پر عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل اور اتحاد امت میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا : قربانی کو فقط رسم تک محدود نہ رکھیں بلکہ قربانی جیسے نیک عمل کی روح کی طرف توجہ کریں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہم السلام کی طرف سے دی گئی قربانی رہتی دنیا تک مثال بن گئی، جس کی یاد شریعت محمدی میں عید الاضحٰی کی شکل میں منائی جاتی ہے۔

عیدالاضحٰی کے موقع پر اپنے پیغام میں حجت الاسلام ساجد نقوی نے کہا : ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم انبیاء کرام، آئمہ معصومینؑ و شہدائے اسلام بالخصوص حضرت ابراہیم و اسماعیل ؑ کی قربانی سے الہام اور سبق لیتے ہوئے عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ایک راہ متعین کریں گے۔ امت مسلمہ کے اتحاد اور ترقی میں رکاوٹ بننے والے عوامل، بحرانوں، چیلنجز اور مشکلات کے خاتمے کیلئے اقدامات کریں گے۔

انہوں نے بیان کیا : حضرت ابراہیم ؑ و اسماعیل ؑ کی یہ لازوال قربانی انسانیت اور اسلام سے وابستہ لوگوں کیلئے اطاعت و ایثار کا عملی اور حسین نمونہ ہے، تاکہ وہ اپنے مفادات، ذاتی خواہشات، غلطیوں، کوتاہیوں اور خطاﺅں کو قربان کرنے کے بعد جانور کی قربانی کریں اور ان کے سامنے یہ نظریہ نہ ہو کہ خدا کے حضور ان کے قربان کردہ جانور کا گوشت پوست اور خون پہنچتا ہے، بلکہ صدق و یقین سے یہ بات ان کے مدنظر ہونا چاہیے کہ قربانی تو ایک ذریعہ ہے، لیکن اصل میں ان کا ہدف ان کی نیت، ان کا ایثار، خلوص اور جذبہ خدا کے حضور پیش ہوتا ہے، لہذا انہیں عید الاضحٰی مناتے وقت اور قربانی کرتے وقت اس خاص امر کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔

حجت الاسلام ساجد نقوی نے کہا : قربانی دیتے وقت دو امور کی طرف خصوصی توجہ رکھنی چاہیے، ایک یہ کہ پیغمبران خدا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی طرف سے اپنے رب کی رضا کی خاطر دی گئی قربانی کے اہداف کو سامنے رکھیں اور دوسرا یہ کہ قربانی کو فقط رسم تک محدود نہ رکھیں بلکہ قربانی جیسے نیک عمل کی روح کی طرف توجہ کریں، کیونکہ ہماری قربانی کے جانور کا گوشت اور خون ہمارے خالق تک نہیں پہنچتے بلکہ ہمارا تقویٰ، ہماری نیکی اور ہمارا اخلاص بارگاہ ایزدی میں قبولیت پاتا ہے۔/۹۸۸/الف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬