16 September 2016 - 22:44
News ID: 423261
فونت
افغانستان اور عراق میں امریکہ کے سابق سفیر:
سعودی عرب نےاعتراف کرلیا ہے کہ سعودی عرب بڑے پیمانے پر اسلام کے نام پر وہابی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت اور آبیاری کرتا رہا ہے۔
آج بھی سعودی عرب ایران کے مخالف عناصر اور دہشت گردوں کی بھر پور حمایت کررہا ہے

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلام کے نام پر وہابی دہشت گردی کو فروغ دینے اور دہشت گردوں کو تیار کر کے مختلف ممالک میں بھیجنے سے سعودی عرب اب تک انکار کرتا رہا ہے لیکن تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب  نےاعتراف کرلیا ہے کہ سعودی عرب بڑے پیمانے پر اسلام کے نام پر وہابی دہشت گرد تنظیموں  کی حمایت اور آبیاری کرتا رہا ہے۔

پولیٹیکو میگزین میں شائع ہونے والی تحریر میں افغانستان اور عراق میں امریکہ کے سابق سفیر زلمے خلیل زاد لکھتے ہیں کہ ان کے حالیہ دورہ سعودی عرب میں ایک انتہائی اعلیٰ شخصیت نے پہلی بار اعتراف کیا کہ ہم نے آپ کو گمراہ کیا۔

زلمے خلیل زاد کے مطابق اس  اہم سعودی شخصیت کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے اسلام کے نام پر وہابی دہشت گردوں کی حمایت ۱۹۶۰ ء کی دہائی میں اس وقت شروع کی جب مصر کے صدر جمال عبدالناصر کے سوشلسٹ نظریات سعودی عرب کو اپنی بقا کے لئے خطرہ بنتے نظر آئے۔

انہیں سوشلسٹ نظریات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا اور سعودی عرب نے اسلام کے نام پر وہابی دہشت گرد کو استعمال کرتے ہوئے جمال عبدالناصر کے جدید نظریات اور اثرات کا راستہ روک دیا۔

اس تجربے سے سعودی عرب نے سیکھا کہ سعودی عرب کی وہابی اسلامی شدت پسندی کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے اور طاقت کے کھیل میں اس کا استعمال بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

بعد ازاں یہی پالیسی روس کا راستہ روکنے کے لئے بھی استعمال کی گئی، جب ۱۹۸۰ ء کی دہائی میں امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں اسے شکست دی گئی۔

زلمے خلیل زاد لکھتے ہیں کہ سعودی حکام اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ مصر کے بعد روس اور پھر ایران کے خلاف بھی وہابی دہشت گردی کا  ہتھیار کامیاب رہا لیکن بالآخر اس کا رُخ سعودی عرب اور اس کے مغربی دوستوں کی جانب ہی ہوگیا۔

آج سعودی عرب اپنی پروردہ  دہشت گردی کو اپنے لئے ایک عظیم خطرہ تصور کرتا ہے اور وہ ایران کو بھی اپنے لئے خطرہ تصور کرتا ہے اس نے ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر دہشت گردی سے استفادہ کیا اور آج بھی سعودی عرب انقلاب اسلامی ایران کے مخالف عناصر اور دہشت گردوں کی بھر پور حمایت کررہا ہے ۔

زلمے خلیل زاد عالمی شہرت یافتہ امریکی سفارتکار ہیں۔ وہ عراق اور افغانستان جیسے ممالک میں سفارتکاری کا تجربہ رکھتے ہیں اور مشرق وسطٰی میں شدت پسندی و دہشت گردی سے متعلقہ معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب اتنا بڑا نہیں جتنا بڑا وہ بننے کی کوشش کررہا ہے اس نے جو کنویں دوسروں کے لئے کھودے تھے اس میں خود ہی گرنے کے قریب ہے سعودی عرب اپنے ہمسایہ ممالک کے لئے بہت بڑا خطرہ بن گيا ہے یمن، بحرین، عراق اور شام اس کی مداخلت نمایاں ہے۔/۹۸۹/۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬