‫‫کیٹیگری‬ :
25 September 2016 - 16:34
News ID: 423446
فونت
قائد انقلاب اسلامی :
قائد انقلاب اسلامی نے کہا : غدیر کا واقعہ اسلامی معاشرے میں حکومتی نظام کی داغ بیل رکھنے کا واقعہ ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام امامت و ولایت کے ضابطہ حکومت کے علاوہ سلطنتی، ذاتی، متکبر، اشرافیہ اور خواہشات کی اسیر کسی بھی طرز حکومت کو قبول نہیں کرتا۔
عید غدیر کے روز ہزاروں لوگوں نے قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی

 

قائد انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید غدیر کے موقع پر ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب میں عید کی مبارکباد پیش کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عید غدیر خم کا سب سے بنیادی پیغام اسلام میں امامت کو حکومتی سسٹم اور نظام کے طور پر متعارف کرانا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت علی علیہ السلام کی منفرد خصوصیات اور خاص طور پر آپ کے طرز حکمرانی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امیر المومنین علی علیہ السلام کی ولایت سے تمسک کا لازمہ انھیں خصوصیات کے راستے پر چلنا اور اس عظیم ہستی کی سفارشات پر عمل آوری ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے عید غدیر کے لئے عظیم الہی عید جیسے مختلف عناوین استعمال کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ان اوصاف کے استعمال کئے جانے کی وجہ یہ ہے کہ واقعہ غدیر میں بہت اہم چیز جو رونما ہوئی وہ اسلام میں حکومتی ضابطے کی نشاندہی تھی۔ آپ نے فرمایا کہ یہ ضابطہ در حقیقت اسلامی معاشرے میں امامت و ولایت کا نظریہ ہے جس کا اعلان اللہ تعالی کے حکم سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ذریعے انجام پایا۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ضابطہ حکومت معین کرنے کے ساتھ ہی حضرت علی علیہ السلام کو امامت کے مصداق کے طور پر متعارف کرایا گيا جو بہت عظیم، نورانی، ملکوتی اور بے عیب شخصیت کے مالک تھے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امامت اور اسلامی سماج کی رہبری کے اعتبار سے کوئی بھی امیر المومنین علیہ السلام جتنی بلندی پر نہیں ہے اور تاریخ اسلام کی عظیم ترین علمی و عرفانی ہستیاں جیسے ہمارے عظیم قائد (امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ) جو جامع الصفات شخصیت کے مالک تھے، امیر المومنین علیہ السلام کے سامنے خورشید کے مقابلے میں ایک شعاع کی مانند ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ غدیر کا واقعہ اسلامی معاشرے میں حکومتی نظام کی داغ بیل رکھنے کا واقعہ ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام امامت و ولایت کے ضابطہ حکومت کے علاوہ سلطنتی، ذاتی، متکبر، اشرافیہ اور خواہشات کی اسیر کسی بھی طرز حکومت کو قبول نہیں کرتا۔

قائد انقلاب اسلامی نے غدیر کی اہمیت کی تشریح کرتے ہوئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لئے اللہ تعالی کے اس حکم کا حوالہ دیا کہ رسالت کے ابلاغ کا انحصار امامت کے ابلاغ پر ہے۔ آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ اسلامی عقیدہ مستحکم بنیادوں اور نا قابل انکار دلائل پراستوار ہے، لیکن اس عقیدے کی پابندی اور اس کا بیان برادران اہلسنت کے جذبات بھڑکائے جانے کے ہمراہ نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ یہ عمل ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت کے خلاف ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالم اسلام کے اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اہل سنت کی بزرگ ہستیوں کو ناسزا کہنا در حقیقت امامت پر عقیدے کی منطقی اور مدلل بنیادوں کے لوگوں تک پہنچنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ شیعہ کے نام پر دیگر اسلامی فرقوں کے جذبات کو برانگیختہ کرنا در حقیقت برطانوی تشیع ہے اور اس کا نتیجہ داعش اور النصرہ جیسے خبیث اور امریکا و برطانیہ کی خفیہ ایجنسیوں سے وابستہ گروہوں کا وجود میں آنا ہے جنھوں نے علاقے میں بڑے جرائم کئے اور تباہی پھیلائی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے گہرا ایمان، سبقت در اسلام، راہ اسلام میں قربانیاں، اخلاص، علم و معرفت پروردگار، شجاعت، رحمدلی، ایثار و درگزشت جیسے حضرت علی علیہ السلام کے روحانی و انسانی اوصاف کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت کی دیگر خصوصیات وہ تھیں جن کا تعلق آپ کے طرز حکمرانی سے تھا جن میں عدل و انصاف، عوام کو برابری کا درجہ دینا، لغویات سے دوری، تدبیر، فرائض کی انجام دہی میں سرعت عمل، وضاحت، معاشرے کی تقوی کی جانب رہنمائی، حق و عدل پر عمل آوری میں بے باکی قابل ذکر ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے دنیاوی و حکومتی وسائل کو اپنی ذاتی زندگی میں خرچ کرنے سے امیر المومنین علی علیہ السلام کے سخت اجتناب کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے اختیار میں موجود مالیاتی وسائل کے استعمال کے لالچ میں پڑ جانا ایسی مصیبت ہے جس میں حکومتیں مبتلا ہیں، جبکہ امامت کے ضابطے پر استوار حکومت ان چیزوں کی مخالف ہے اور عوامی وسائل کا ذاتی امور کے لئے استعمال کئے جانے کو ممنوع قرار دیتی ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی معاشرے میں حضرت علی علیہ السلام کی تدابیر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت، دوست و دشمن کی شناخت اور دشمنوں کی درجہ بندی میں بھی بڑی تدبیر سے کام لیتے تھے، چنانچہ دشمنوں سے تین جنگوں میں آپ کا انداز الگ الگ تھا۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق امیر المومنین علی علیہ السلام جامع الجہات اور ناقابل توصیف شخصیت کے مالک تھے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمارا فریضہ اس بلند ترین منزل کی جانب پیش قدمی اور اپنی توانائی و ایمان کے مطابق ان اوصاف سے خود کو آراستہ کرنا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے ملکی مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت دشمن کا اصلی ہدف ملکی معیشت میں خلل اندازی کرنا ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے استقامتی معیشت پر اپنی مکرر تاکید کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن اس کوشش میں ہے کہ عوام معاشی مشکلات میں مبتلا ہوکر سرانجام اسلامی نظام اور اسلام سے دل برداشتہ ہو جائيں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ان حالات میں حکومت، پارلیمنٹ اور دیگر اداروں کے عہدیداروں اسی طرح عوام کا فریضہ ہے کہ دشمن کے اہداف کے مخالف سمت میں اقدام اور منصوبہ بندی کریں۔

قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلام کے احیا اور دین کے قیام کے لئے لا تعداد نوجوانوں کی بے تکان مساعی کی برکتوں سے ملک کی مجموعی صورت حال بہت امید افزا ہے، یہ نوجوان فضل پروردگار سے امریکا اور صیہونی حکومت سمیت ہر دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬