20 October 2016 - 23:03
News ID: 423960
فونت
عباس عراقچی:
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزراتی اجلاس میں وضاحت کرتے ہوئے کہا : شام میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ تکفیری اور وہابی سوچ پھیلنے کا نتیجہ ہے۔
عباس عراقچی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے تاشقند میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے تینتالیسویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے علاقے میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور دہشت گردی قابل تشویش ہے یہ عالم اسلام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے تمام اسلامی ممالک کو چاہیئے کہ اس برائی سے حقیقی مقابلہ کرے۔

انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزراتی اجلاس میں وضاحت کرتے ہوئے کہا : شام میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ تکفیری اور وہابی سوچ پھیلنے کا نتیجہ ہے، کہا کہ شام کے بےگناہ بچوں، عورتوں اور لوگوں کے قتل عام کی ذمہ داری، داعش اور جبہۃ النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں اور ان کے حامیوں پر عائد ہوتی ہے۔

عباس عراقچی نے بیان کیا : مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کی ترویج ، مسلم دنیا کے لئے سنگین خطرہ ہے اور تمام اسلامی ممالک اس مسئلے پر قابو پانا اشد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا : شام میں موجودہ بحران کی وجہ تکفیری اور وہابی نظریات کی ترویج ہے۔ اور دوسری طرف یمن کے خلاف مسلسل حملوں بین الاقوامی قانون اور اصولوں کے معیار کی خلاف ورزی ہے اور اسے روکا جانا چاہیے۔

انہوں نے بیان کیا : اسلامی جمہوریہ ایران یقین رکتها ہے کہ یمن کے بحران کی کوئی فوجی حل نہیں ہے اور اس کی واحد حل یمنی گروپوں کے درمیان مذاکرات کرنا ہے۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اسی طرح گزشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کے دوران یمن کے عوام کی افسوس ناک صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یمن پر وسیع حملوں کا جاری رہنا، بین الاقوامی اصول و قواعد کے خلاف ہے اور انھیں روکنا چاہیے۔

انہوں نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ یمن پر حملے اور جارحیت کا نتیجہ، اس ملک میں بحران میں شدت پیدا ہونے اور دہشت گرد گروہوں کے مضبوط ہونے کے علاوہ اور کچھ نہیں نکلا ہے، کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ بحران یمن کی کوئی فوجی راہ حل نہیں ہے اور اسکی واحد راہ حل خود یمنی گروہوں کے درمیان مذاکرات کے انعقاد میں مدد دینا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا : فلسطینی لوگ کو آبائی وطن واپس کرنا اور قدس شریف دارالحکومت کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل دینے سے ہی فلسطینی کو ان کے حقوق ملنے پر صادق ہوگا ورنہ دوسری تمام سہولیات اس کے علاوہ فلسطینی عوام پر گزشتہ کی طرح ظلم میں شمار ہوگا ۔

انہوں نے وضاحت کی : پچاس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی آوارہ وطنی صیہونی حکومت کی صیہونی کالونیاں تعمیر اور نسلی امتیاز کی پالیسیوں کا جاری رہنا اور دریائے اردن کے مغربی کنارے پر قبضہ، فلسطین پر قبضے کے افسوس ناک اور غم انگیز نتائج ہیں کہ جو مشرق وسطی میں سیکورٹی کی صورتحال خراب سے خراب تر ہونے کا باعث بنے ہیں۔

عباس عراقچی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران کا یہ خیال ہے کہ تمام آوارہ فلسطینیوں کی اپنے آبائی وطن واپسی اور قدس شریف دارالحکومت کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کے علاوہ مسئلہ فلسطین کی کوئی اور راہ حل نہیں ہے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۸۹/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬