28 October 2016 - 22:55
News ID: 424117
فونت
علامہ باقر زیدی:
علامہ باقر زیدی نے علماء کی شہریت کی معطلی اور بے گناہ شیعہ افراد کا اغواء، ریاستی اداروں کی یہ ناانصافیوں کی مذمت کی ۔
کراچی مظاہرہ


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملت تشیع کے علما و اکابرین کی شہریت کی معطلی اور بے گناہ شیعہ شخصیات کی گرفتاریوں کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر کراچی میں جامع مسجد حسینی ملیر، جامع مسجد خوجہ اثنا عشری کھارادر میں احتجاج کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے سے مرکزی رہنما مولانا باقر زیدی، علامہ مبشر حسن غلام محمد فاضلی، مولانا نشان حیدر، میثم عابدی، میر تقی ظفر و دیگر رہنماوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ نے ایک بار پھر پوری قوم کو سوگوار کر دیا ہے، یہ المناک واقعہ حکومت اور ریاستی اداروں کی ناکامی کو ظاہر کر رہا ہے، دہشت گرد مختلف چیک پوسٹوں سے گزر کر اپنے ہدف تک پہنچے ہیں، بالکل اسی طرح ڈیرہ اسماعیل خان جیل میں بھی دہشت گردوں نے کاروائی کی تھی، جب تک حکومت دوغلی پالیسی کو ترک نہیں کرتی تب تک دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارا ممکن نہیں، سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم پُر امید تھی کہ اب دہشت گردی کی بیخ کنی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی اور نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر مکمل طور پر عمل درآمد ہوگا لیکن بدقسمتی سے نیب کا رُخ دہشت گرد عناصر کی طرف کرنے کی بجائے محب وطن افراد کی طرف موڑ دیا گیا، کالعدم جماعتوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے کی بجائے ان کو لچک دی جا رہی ہے، دہشت گرد تنظیموں کے سربراہاں کی کھلے عام حکومتی وزراء سے ملاقاتیں نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کا منہ بولتا ثبوت ہے، حکومت کی طرف سے ان ملک دشمن عناصر کا نام شیڈول فور سے نکالے جانے کی یقین دہانی کو نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا ہمارے لوگوں کو انتقام کانشانہ بنایا جا رہا ہے، حکومتی ادارے ان افراد کی پکڑ دھکڑ میں مصروف ہیں جن کا ماضی حال بالکل شفاف ہے، وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں کبھی ملوث نہیں رہے، اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں طویل عرصہ تک ٹارچر سیلوں میں غائب رکھنے کے غیر قانونی اقدام کی بجائے عدالتوں میں کیوں پیش نہیں کیا جاتا، ایک طرف ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو دوسری طرف حکومت کی بیلنسنگ پالیسی کے ذریعے ملت جعفریہ پر ستم توڑے جا رہے ہیں، ریاستی اداروں کی یہ نا انصافیاں قابل مذمت ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مکتب تشیع کا کبھی دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے، ہمارا کوئی بندہ آج تک اپنی مادر وطن کے خلاف استعمال نہیں ہوا، لیکن افسوس کہ حکومت ہمارے پرامن لوگوں کو گرفتار کررہی ہے جن کا دہشتگردی سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے، ہمارے بزرگ علماء تک کو شیڈول فور میں ڈال دیا گیا ہے اور ان کے شہریت منسوخ کرکے اکاونٹس تک منجمد کردئیے گئے ہیں حکومت کے ان اقدام کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ امین شہیدی جو اس وقت ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر بھی ہیں، اسی طرح علامہ مقصود ڈومکی جو مجلس وحدت سندھ کے سیکرٹری جنرل اور بلوچستان میں ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی سیکرٹری جنرل ہیں ان کے نام بھی بیلنس پالیسی کے تحت شیڈول فور میں ڈال گیا ہے۔ اسی طرح مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما علامہ شیخ نئیر عباس، بزرگ عالم دین شیخ محسن علی نجفی جن کی ملت کیلئے بے پناہ خدمات ہیں اور سماجی شخصیت ہیں، ان سمیت دو سو زائد بیگناہ افراد کو شیڈول فور میں ڈال گیا ہے، عزاداری ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬