09 November 2016 - 11:53
News ID: 424359
فونت
لیکچرر امجد علی:
جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے استاد نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں ایران کی شمولیت پاکستان اور قومی مفاد میں بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگی کہا: اگر پاکستان کا دفاع کرنا ہے تو سیاسی عسکری قیادت اور سول عسکری بیوروکریسی کو ایک پیج پر آنا ہوگا ۔
لیکچرر امجد علی

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے استاد لیکچرر امجد علی  نے اپنے گفتگو میں اقتصادی راہداری منصوبے میں ایران کی شمولیت کو پاکستان کیلئے فائدہ مند بتایا ۔

انہوں نے کہا:  ہم نے اپنی خارجہ پالیسی پر طویل عرصے سے نظر ثانی نہیں کی، ہم قیام پاکستان سے ہمارا جھکاؤ امریکا یا مغرب کی طرف رہا، ہم اسی ایک سمت چلتے گئے، پاکستان جیسے ترقی پزیر ملک اور امریکا و مغرب جیسے ترقی یافتہ ممالک کے درمیان جب مفادات کا ٹکراؤ ہوتا ہے تو وہ ہمیں آسانی سے نظرانداز کر دیتے ہیں، اور پھر ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

امجد علی نے بیان کیا: امریکا نے پاکستان کو نظر انداز کرکے بھارت کے ساتھ ایٹمی ڈیل کی، اس کے باوجود کہ ہم شروع سے امریکی اتحادی رہے ہیں، دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں ہم امریکا کے ساتھ فرنٹ لائن پر موجود ہیں، لیکن ان سب کو نظر انداز کرکے امریکی صدر بش نے انڈیا کا دورہ کرکے ان کے ساتھ نیوکلیئر ڈیل کرلی، اس کے بعد اب نیوکلیئر سپلائی گروپ (NSG) کی ممبرشپ میں بھی امریکا پاکستان کو نظر انداز کرکے بھارت کے ساتھ کھڑا ہے ۔

انہوں نے کہا : ہمیں اگر اپنا دفاع کرنا تھا تو اپنے آپ کو مظبوط بنانا چاہئے تھا، ناکہ ہم امریکا کیلئے کسی اور ریاست میںلڑنے چلے جاتے، آج جو دہشتگرد کے خلاف عالمی جنگ میں دنیا مصروف ہے اس کی جڑیں اسی افغان جنگ سے ملتی ہیں جس میں امریکا پیش پیش تھا، ہم اس کے اتحادی تھے، امریکا نے اپنا مقصد پورا کیا جو کہ روس کو شکست دینا تھا، کمیونزم کا خاتمہ تھا، لیکن میں سوائے دہشتگردی، اسلحہ، منشیات کے کیاملا، پھر اس وقت کی ایک سپر پاور سے چیلنجز سامنے آئے۔

امجد علی نے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کی گذشتہ دنوں کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کا حوالے دیتے ہوئے کہا: نواز حکومت کی سعودی نوازی کا یہ عالم ہے کہ وہ سعودی سفارت خانے کی ایک خود ساختہ خبر پر ریاستی پالیسی دینا شروع کر دیتے ہیں، ان کی اس لائن کا سیاق سباق پاکستانی وزارت خارجہ کا وہ بیان ہے کہ جس میں ترجمان نے کہا کہ حوثی جنگجوؤں کی جانب سے مکہ پر میزائل حملے کے واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، جبکہ حوثیوں نے اس کی باضابطہ تردید کی، عالمی میڈیا نے بھی اس حملے کی تصدیق نہیں کی، آپ اس تناظر میں پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی کے دعوے کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟

انہوں نے بتایا: اقتصادی راہداری منصوبہ صرف چین اور پاکستان تک محدود نہیں ہے، اس میں ایران کی شمولیت پاکستان اور اس کے قومی مفاد میں بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگی، خطے پر بھی اسکے اچھے اثرات مرتب ہونگے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بات جب سامنے آئی تو یہ ایک بڑا نیا منصوبہ تھا، انڈیا، امریکا، مغرب ممالک، کئی عرب ممالک نے تحفظات کا اظہار کیا، لیکن پاکستان ان تحفظات کو کنٹرول کرسکتا ہے، ابھی ہوسکتا ہے کہ پاکستان سمجھائے کہ یہ پورے خطے کیلئے مفید و کامیاب منصوبہ ہے لیکن انہیں سمجھ نہیں آئے، لیکن جب اس منصوبے کے فوائد سب کو ملنا شروع ہونگے تو تحفظات رکھنے والے ممالک اسے تسلیم کرنے پر آمادہ ہو جائیں گے، کیونکہ یہ منصوبہ صرف پاکستان اور چین کیلئے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی ترقی کا باعث ہوگا۔/۹۸۸/ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬