08 January 2017 - 15:53
News ID: 425557
فونت
بہرام قاسمی:
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے خلاف سعودی عرب کے وزیر دفاع اور نائب ولی عہد کے بیانات پر ردعمل دکھاتے ہوئے کہا : سعودی عرب دہشتگرد اور تکفیری گروہوں کی مدد و حمایت کرکے علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کا باعث بنا ہے۔
بہرام قاسمی


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اپنی ھفتہ وار بریفینگ میں‌ کہا : دنیا میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے سعودی عرب جیسے ممالک کو اپنا رویہ درست کرنا ہوگا۔

بہرام قاسمی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ بلاشبہہ تکفیری دہشتگردی کی جڑیں، وہابیت میں پیوست ہیں کہا : سعودی عرب نہ صرف شام، عراق اور یمن کے عوام کے خلاف انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کیا ہے بلکہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کرکے مسلمانوں خاص طور پر عرب ممالک اور فلسطینی کاز کے ساتھ کھلی غداری کی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ مغرب کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹوں میں بارہا اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ سعودی عرب کی سرکاری تنظیموں اور پوری دنیا میں تکفیری انتہاپسندوں کے درمیان معنی خیز اور مضبوط تعلقات قائم ہیں کہا:‌  ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر دفاع نے مغرب کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے پیش کردہ حقائق اور انکشافات کی پردہ پوشی کے لیے یہ باتیں کی ہیں۔

بہرام قاسمی نے کہا : سعودی عرب کے حکام کو چاہیے کہ  حقائق کی لاحاصل پردہ پوشی کی بجائے درست رویہ اپنائیں اور اپنے تخریبی اور غلط اقدامات اور پالیسیوں کے نتائج کے بارے میں سوچیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے وزیر دفاع اور نائب ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی اخبار foreign affairs کو انٹرویو دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ایران تین اہم مسائل، بے لگام آئیڈیالوجی، عدم استحکام اور دہشتگردی کی نمائندگی کرتا ہے۔

دوسری جانب بہرام قاسمی نے العالم ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو میں شام کے حوالے سے اپنے ایک اور بیان میں‌ کہا :‌ اسلامی جمہوریہ ایران نے شام کے بحران کے آغاز سے ہی اس سلسلے میں عاقلانہ اور حقیقت پسندانہ موقف اختیار کیا ہے ۔

انہوں‌ نے اس دعوے کے ردعمل میں کہ ایران، شام میں جنگ بندی کے قیام کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لایا ہے کہا :  ایران وہ پہلا ملک ہے جو شام میں بحران کے آغاز سے ہی جنگ بندی ، اس ملک کی ارضی سالمیت کے تحفظ ،  قومی حاکمیت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہنے پر پورا یقین رکھتا ہے ۔

قاسمی نے کہا : شام کے بارے میں ایران کا موقف ہمیشہ واضح اور روشن رہا ہے کیونکہ اس ملک کے بحران کی کوئی فوجی راہ حل نہیں ہے اور جنگ ہمیشہ جاری نہیں رہ سکتی ۔

بہرام قاسمی نے شام میں علاقائی اور غیر علاقائی طاقتوں کی مداخلت پر بھی تاکید کر تے ہوئے کہا : شام میں جنگ بندی پر عملدرآمد کسی حد تک دشوار اور سخت کام ہے لیکن اس ملک کے عوام کو جاری بحران سے نجات دینے کے لئے جنگ بندی کے سوا اور کوئی چارہ بھی نہیں ہے ۔

انھوں نے امید ظاہر کی : ایران کی جانب سے  شام ، ترکی اور روس کی حکومتوں کے ساتھ بحران کے حل کے لئے انجام پانے والی کوششوں اور تبادلۂ خیال نیز ان کی جانب سے دی جانے والی امداد سے شام میں جنگ بندی کو استحکام حاصل ہوگا ۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی طرح قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں امن مذاکرات کے بارے میں کہا : ان مذاکرات کا موضوع یہ ہے کہ  شامی فریقوں کے درمیان مذاکرات غیر ملکی مداخلت کے بغیر انجام پائیں اور دہشت گرد گروہ، قطعی طورپر ان مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے ۔

ماسکو اجلاس میں ایران ، روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے درمیان اتفاق رائے کے بعد، شام کی حکومت اور مخالفین کے درمیان رواں ماہ جنوری میں آستانہ میں مذاکرات منعقد ہوں گے ۔ /۹۸۹/ ف۹۳۰/ ک۶۸۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬